پٹنہ میں اقلیتی لڑکیوں کیلئے کمپیوٹر کی تعلیم کانظم 

پٹنہ : پٹنہ کے ہارون نگر کے پاش علاقہ میں ایک امارت شرعیہ کا دفتر موجود ہیں ۔ یہ دفترمسلمانوں کی ملی مسائل حل کرتا ہے ۔جیسے گھریلو جھگڑے ، میاں بیوی کے آپسی جھگڑے دور کرنے او رجائیداد کے تنازعات کو اسلام کی روشنی میں دور کرتا ہے ۔ اس امارت شرعیہ کے دفتر کے تحت ایک کمپیوٹر انسٹیٹیوٹ چلایا جاتا ہے۔ جس اقلیتی لڑکیاںیہاں سے کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کر کے روز گار سے جڑ رہی ہیں ۔یہ انسٹیٹوٹ ہارون نگر میں اقلیتی لڑکیوں کی کمپیوٹر کی تعلیم میں قابل ستائش خدمات انجام دے رہا ہے ۔

اس انسٹیٹوٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اس انسٹیٹیوٹ کے سکریٹری جناب انعام خان نے بتایا کہ اس انسٹیٹیوٹ کا آغاز جناب عثمان غنی صاحب نے جو کافی مالدا ر شخص تھے ۔۲۰۰۳ء میں انہوں نے اس دیڑھ کروڑ کی جائیداد اس وعدہ پر مفت عطیہ کی کہ یہاں پر لڑکیوں کے لئے ایک کمپیوٹر انسٹیٹوٹ قائم کیا جائے ۔ اس انسٹیٹیوٹ کا آغاز صرف ۷؍ لڑکیوں سے ہوا تھا آج اللہ کے فضل سے 124لڑکیاں یہاں اس انسٹیٹیوٹ سے کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کررہی ہے۔یہاں پر مسلم لڑکیوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم لڑکیاں بھی اس انسٹیٹیوٹ سے استفادہ کررہی ہیں ۔ جناب انعام خان نے مزید بتایا کہ صرف دس سال میں اس انسٹیٹیوٹ سے 367لڑکیاں یہاں سے تعلیم حاصل کرچکی ہیں ۔ او رمختلف شعبے جات میں روزگار سے لگی ہوئی ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ اس انسٹیٹیوٹ میں داخلہ کی اہل کیلئے مولانا مظہر الحق یونیورسٹی سے کم از کم ۴۵؍فیصد نمبرات لانے پر ہوں گے ۔انسٹیٹیوٹ کے سکریٹری جناب انعام خان نے بتایا کہ جب اس انسٹیٹیوٹ کا آغاز کیا گیا تھا اس وقت کوئی بھی یہ امید نہیں لگائے تھے کہ یہ انسٹیٹیوٹ اتنازیادہ ترقی کرلے گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ اس انسٹیٹیوٹ کے افتتاح کے موقع پر ریاست کے گورنر رجپال قدوائی نے کہا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ شرعیہ اس انسٹیٹیوٹ کو چلاپائے گا ۔

لیکن خوش قسمتی سے شرعیہ کے امیر مولانانظام الدین صاحب نے اس انسٹیٹیوٹ کو کامیابی کی طرف لے جانے کا فیصلہ کیا ۔انعام خان نے مزید کہا کہ اس انسٹیٹیوٹ سے قبل کہیں بھی انسٹیٹیوٹ لڑکیوں کی تعلیم کا نظم نہیں تھا لیکن جب یہاں پر لڑکیوں کی تعلیم کامیابی کے ساتھ چلایا گیا دوسرے انسٹیٹیوٹ میں بھی لڑکیوں کی تعلیم کا آغاز کردیاگیا ۔ جناب انعام خان نے بتایاکہ آج اس انسٹیٹیوٹ کے تحت اڑیسہ ، بہار ، یوپی وغیرہ میں ایک سو زائد انسٹیٹوٹ چلائے جارہے ہیں ۔