پولیس مذہب کو درکنار کرکے پیشہ وارانہ انداز میں تحقیقات کررہی ہے۔ پی ڈی پی منسٹرس

وزیر تعلیم سید محمد الطاف بخاری اور ورکس منسٹر نعیم اختر نے سی بی ائی تحقیقات کے مطالبہ پر اپنے علیحدہ بیانات میں شدید مذمت کی۔
کتھوا۔ضلع میں بکھیر وال کی معصوم لڑکی کے عصمت ریزی واقعہ پر سی بی ائی تحقیقات کے بڑھتے مطالبہ پر پی ڈی پی نے ہفتہ کے روز اپنی خاموشی توڑی اور پارٹی کے دومنسٹرس نے کہاکہ یہاں پر تحقیقات کرنے والی ریاستی اداروں کی قابلیت پر ہمیں کوئی شبہ نہیں ہے اور اس قسم کے جرائم کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے جموں میں’’ خطرناک دشمنی اور معاشی بحران‘‘ جیسے صورتحال پیدا ہونے کا سبب بنے گا۔

وزیر تعلیم سید محمد الطاف بخاری اور ورکس منسٹر نعیم اختر نے سی بی ائی تحقیقات کے مطالبہ پر اپنے علیحدہ بیانات میں شدید مذمت کی۔انہوں نے کہاکہ ’’ نہایت پیشہ وارانہ انداز میں تحقیقات کی جارہی ہے جس کا بہت جلد خلاصہ بھی کیاجائے گا‘‘۔ مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے ائے جب دوروز قبل ریاستی کابینہ میں بی جے پی کے وزراء ہندو ایکتا منچ کے ایک پروگرام میں شرکت کی تھی جہاں پر ’’ہمیں کیاچاہئے۔ سی بی ائی انکوائری‘‘ کے نعرے لگائے جارہے تھے اور مذکورہ منسٹرس چندرا پرکاش گنگا اور چودھری لال سنگھ نے وہاں پر موجود لوگوں سے وعدہ کیاتھا کہ وہ چیف منسٹر محبوبہ مفتی کی جانکاری میں واقعہ کو لاتے ہوئے ان تک یہ مطالبات پہنچائیں گے۔

غیر ضروری لوگوں کی گرفتاری اور جنگل راج کا نفاذ قراردیتے ہوئے مسٹر گنگا نے ایس ایس پی محمد سلیمان چودھری پرشدید برہمی کا اظہار کیاتھا۔عصمت ریزی کے اس واقعہ کی تحقیقات کررہی جے اینڈ کے پولیس کرائم برانچ فبروری کے اوائل میں ایس پی او دیپک مشرا کو گرفتار کیاتھا۔ اس سے قبل مذکورہ جرم کے لئے پولیس نے ایک نابالغ کی گرفتاری عمل میں لائی تھی۔حکومت کی جانب سے واقعہ کی تحقیقات کی ذمہ دار ی کرائم برانچ کو سونپنے کے بعد ہندو ایکتا منچ نے کہا ہے کہ کرائم برانچ فرد جرم عائد نہیں کررہا ہے بلکہ’’ بے قصوروں کو مقدمہ میں ماخوذ کررہا ہے‘‘۔

ہفتہ کے روز بخاری نے سری نگر میں ایک اسکول کا دور ہ کے دوران صحافیوں سے کہاکہ’’ میں نہیں سمجھتا ہوں کہ مسلئے پر کوئی سیاست کی جانے چاہئے۔ یہ نہایت شرمناک واقعہ ہے۔ ایسے واقعات کو سیاسی اور فرقہ وارانہ رنگ دینے سے لوگوں کو احتیاط کرنی چاہئے او رمیںیقین کے ساتھ کہتاہوں کہ تحقیقاتی ادارے کسی قسم کی رعایت نہیں کریں گے اور خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچایاجائے‘‘۔ بعدازیں سنڈے ایکسپریس سے بات انہوں نے کہاکہ کرائم برانچ ایک پیشہ وارانہ ادارہ ہے۔انہو ں نے کہاکہ ’’ ملک کی بہترین پولیس میں سے ایک جموں اور کشمیر پولیس کاشمار ہے۔

دہشت گردی سے لڑتے ہوئے وہ اس ملک کے اپنی جان قربان کرتے ہیں۔ پھر کس طرح کوئی ان کی غیر جانبدار تحقیقات پر شبہ کرسکتا ہے؟‘‘۔ مسٹر اختر نے بھی طرح کا بیان دیتے ہوئے پولیس کی قابلیت پر شبہ کرنے والوں کو شدید برہمی کا اظہار کیا۔درایں اثناء جموں کے کتھوا میں پیش ائے اس افسوس ناک واقعہ کی وجہہ سے روز مرہ کے حالات پر اثر پڑا ہے اور تعلیمی اور تجارتی ادارے بھی اس کی وجہہ سے بندر ہے جبکہ سی بی ائی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ہندو ایکتا منچ نے پریس کانفرنس بھی طلب کی تھی۔شہر کی سڑکیں سنسان پڑی ہیں جبکہ ہائی وے پر اس کا اثر نہیں دیکھائی دے رہا ہے۔

بند کا اعلان ضلع یوتھ کانگریس صدر پنکچ شرما اور کتھوا بار اسوسیشن کے جنرل سکریٹری راکیش ٹھاکر نے کیاتھا۔اس بند کی حمایت میں کتھو ا بیوپار منڈل کے علاوہ سماجی تنظیموں جو ہندو ایکتا منچ کا حصہ نے کی تھی۔