جنگلات کے لئے بڑے پیمانے پر پودوں لگانے کے جستجو کے بعد بھی پلاسٹک کا سلسلہ برقرار ہے کیونکہ شجر کاری کے پودے اس پلاسٹک میں رکھے ہوئے ہیں
گجرات۔ شہروں اور دیہی علاقوں میں تازہ آب وہوا کے لئے سبزار اور ہریالی وقت کی اہم ضرورت بن گئی ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگ بڑے پیمانے پر درختوں کی شجری کاری کی وکلات کررہے ہیں۔
مثال کے طو رپر گجرات میں چھوٹا اودے پور کے محکمہ جنگلات نے نہ صرف چھوٹا اودے پور شہر اور اس کے ساتھ جنگلات علاقے میں شجرکاری مہم کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔جنگلات کے لئے بڑے پیمانے پر پودوں لگانے کے جستجو کے بعد بھی پلاسٹک کا سلسلہ برقرار ہے کیونکہ شجر کاری کے پودے اس پلاسٹک میں رکھے ہوئے ہیں۔
یا تو آپ پودوں کو پلاسٹک تھیلی کیساتھ دفن کردینے کی ضرورت ہے یا پھر شجرکاری کے لئے پلاسٹک کی تھیلی کو پودوں سے دور پھینک دیں۔کیونکہ بیاگس ماحول کو تباہ کرنے میں اہم رول ادا کررہے ہیں کیونکہ نہ تو یہ گلتا ہے او رنہ ہی زمین کے لئے بہتر ہے۔
لہذا گجرات محکمہ جنلگات ایک آسان طریقے کار کے ساتھ سامنے آیا جس کے تحت پودوں کو شجرکاری سے قبل ایک چیز میں رکھیں جو زمین کے لئے بھی بہتر ہیں۔
مختلف ٹاؤن سے کچرے کی نکاسی کے دوران محکمہ نے جائزہ لایا کہ لوگ شہر کے کونے میں ناریل پانی کا پئے کر اس کا کھوکھا سڑکوں کے کنارے پھینک دیتے ہیں۔ ضلع کلکٹر سوجال ماترا نے پھر تجویز پیش کی کہ پورے ناریل کے کھوکھے میں رکھیں جائے پھر اس کے ساتھ ہی شجرکاری بھی کی جاسکتے ہیں۔
گجرات کے چھوٹا اودئے پور جنگلات کے ڈپٹی کنزرویٹر ایس کے پوار نے کہاکہ’’ ناریل کے کھوکھو ں کو نیچے سے کاٹ کر اس میں پودے رکھ دئے جاتے ہیں او رشجرکاری کے وقت اسی طرح پورے لگادیں تو اس کی جڑیں پھیلنے میں بھی دشواری نہیں ہوگی۔
کیونکہ ناریل کے کھوکھے بائیو ڈیگریڈبل ہیں ‘ جس سے مذکورہ پودے پر بھی کوئی مضر اثرات نہیں ہونگے۔ یقیناًڈگریڈیشن کے علاوہ مذکورہ کھوکھا پودوں کے لئے تغذیہ بخش بھی ہوتے ہیں‘‘۔
پہلی مرحلے میں محکمہ جنگلات ناریل کھوکھوں میں 1500پودے لگائے گا۔جولائی میں مجوزہ ون مہااتسو کے دوران شہریوں کو محکمہ جنگلات اس قسم کے پودے تقسیم کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے۔