پناہ گزینوں کے ساتھ یوروپی ممالک کا برتاؤ ‘ کیا معاہدے کی خلاف ورزی تونہیں؟۔

یوروپ پناہ گزین بحران سے نہیں بلکہ انسانی بحران سے متاثر ہے‘مگر یوروپی لیڈر کے لئے پناہ گزین انسان نہیں ہیں بلکہ نفرت انگیز سیاسی مہم چلانے کا ہتھیار ہیں تاکہ حکومت کو بدنام کیاجاسکے۔

یوروپ کی پناہ گزین معاملے پر ہوئی معاہدے سے شاہد آپ سمجھتے ہوئے پناہ گزینوں میں یہاں پر اضافہ ہوا ہوگا۔ مگر نہیں۔ جہاں پر 2015میں لاکھوں پناہ گزین اترے تھے ‘ پچھلے سال وہ صرف172,362اور اس سال اب تک43,000کی تعداد رہی ہے ۔ مگر اصل تعداد 12,397بڑا مسئلہ ہے۔

یہ وہ تعداد ہے جو جنوری2014سے فبروری2017کے درمیان میں ہلاک ہونے والے بچوں‘ قیدیوں ‘ مرد او رعورتوں کی ہے جنھوں نے اپنی زندگی کا آخری لمحہ سمندر گذرااور سمندری پانی ان کے پھیپھڑوں میں جانے سے وہ مر گئے۔ اور ان ہلاکتوں کی ذمہ داری یوروپی قیادت کے ساتھ مربوط ہے۔

یوروپی پناہ گزین معاہدے جس میں کس بات پررضامندی ظاہر کی گئی تھی اور کیا کام کیاجارہا ہے‘۔برطانیہ پریشان حال پناہ گزینوں کو پناہ دیے گااس بات کااعلا ن کیاگیا تھا اور عہدیداروں نے یوروپی ریفرنڈم کے دوران نسل پرستی کی مہم چھیڑدی۔

امینسٹی نے اعلان کیا ہے کہ ’’ سمندر میں یوروپی ریاستوں کا راحت کاری کی حکمت عملی اموات میں کمی کا حصہ تھا جو کہ ہزاوں لوگوں کو ڈوبنے سے بچانے کی حمایت کرتا ہے‘‘۔

لارنس ٹونڈو نے کہاکہ پناہ گزینوں اور پریشا ن حال لوگوں کو لیبیا میں رکھنے کی یوروپی حکمت عملی اب بھی خراب ہے جس کا مطلب ہے کہ بطور پر ناکام ریاست کے منتظمین کے طور پر ہم ان کے ساتھ بدسلوکی ‘ اذیت‘ ٹارچر‘ عصمت ریزی کے چھوڑ دیں

یوروپ نے ترکی کے ساتھ ایک معاہدے کیا تاکہ پنا ہ گزینوں کو اس کے پاس واپس روانہ کرے۔اس کے جواب میں ترکی سیریائی او رعراقی پناہ گزینوں او ان کے جنگ زدہ ممالک کو واپس روانہ کریگا۔