پناماں پیپر کیس میں چھتیس گڑ چیف منسٹر کے خلاف بھی کاروائی کا مطالبہ۔ کانگریس

نئی دہلی:کانگریس نے جمعہ کے روز سپریم کورٹ سے پناماں پیپر کیس کو بحال کرنے کے لئے کہا‘ جس میں غیر ملکی اثاثوں کے ملک کا چیف منسٹر چھتیس گڑ رام سنگھ کے بیٹے پر الزام ہے۔

دکن ہیرالڈ کی خبر کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ کے احکامات پر برطرف کردئے جانے کے بعدمذکورہ کانگریس نے کہاکہ چیف منسٹر چھتیس گڑ کو بھی اسی بنیاد پر استعفیٰ دینے کی ضرورت ہے۔

کانگریس ترجمان ابھیشیک منوسنگھوی نے کہاکہ’’ جو کچھ بھی اسلام آباد میں رونما ہوا ہے اسی طرح کے حالات1000کیلومیٹر فاصلہ پر واقعہ چھتیس گڑ میں بھی پیش ائے ہیں‘‘۔
کانگریس نے زورد یاکہ ہے کہ مبینہ طور پر غیر ملکی اثاثوں میں ابھیشیک سنگھ اور چھتیس گڑچیف منسٹر کے بیٹے کی معاشی سرمایہ کاری کے متعلق تحقیقات کی جانی چاہئے۔

کانگریس نے این ڈی اے حکومت پر الزامات عائد کیاکہ اس نے ائی سی ائی جے کی جانب سے فرضی کمپنیوں کے ذریعہ مبینہ’ دھوکہ دھڑی‘ غیرملکی اثاثوں کی موجودگی‘ اور پیسوں کی ہیرا پھیری کے متعلق انٹرنیشنل کاونسٹریم کو نذر انداز کیاہے۔

سنگھوی نے کہاکہ ’’ پڑوسی ملک جس کو مکمل طور پر جمہوری قرار نہیں دیتے‘ اگر وہاں کا وزیراعظم استعفیٰ دے سکتا ہے تو اسی طرح کاطریقہ کار اپناتے ہوئے چیف منسٹر چھتیس گڑ کو بھی اپنا استعفیٰ کردینا چاہئے کیونکہ ان بیٹے کا نام بھی اسی رپورٹ ( پناماں پیپرس) کی رپورٹ میں درج ہے‘‘۔

سنگھوی نے سوالیہ انداز میں کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو او ردیگر کے خلاف مہم چلارہے ہیں ’’ مگر انہوں نے اس طرح کا اقدام چھتیس گڑ میں اٹھایا ہے کسی نے سنا‘‘۔

سنگھوی نے کہاکہ ’’ تحقیقات مخصوص اور موقع کی مناسبت سے کی جاتی ہے۔ لالو پرساد کے خلا ف کاروائی کرتے ہوئے تم نے اس کی مثال پیش کی ہے‘‘