پرانے شہر کیلئے 1000 کروڑ کا پیاکیج ، کے سی آر دورہ کب کریں گے؟

اعلانات کا ایک ماہ مکمل، پرانے شہرکے عوام کو وعدوں سے بہلانے کی کوشش، عوامی نمائندے بھی خاموش
حیدرآباد ۔ 16 ۔ مئی (سیاست نیوز) پرانے شہر کی ترقی کے بارے میں چیف منسٹر کی جانب سے اسمبلی اور جائزہ اجلاسوں میں کئی وعدے اور اعلانات کئے گئے لیکن عوام کو حکومت کے وعدوں پر عمل آوری کا انتظار ہے۔ پرانے شہر سے پسماندگی کے خاتمہ اور نئے شہر کی طرز پر ترقی دینے کیلئے وقفہ وقفہ سے مختلف پیاکیج تیار کئے گئے لیکن حکومت نے ترقیاتی کاموں کیلئے فنڈس جاری نہیں کئے جس کے نتیجہ میں اعلانات محض کاغذی بن کر رہ چکے ہیں ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے 16 اپریل کو پرانے شہر کے مسائل پر اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا تھا جس میں شہر سے تعلق رکھنے والے وزراء اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ بھی شریک تھے۔ اس اجلاس میں کے سی آر نے پرانے شہر میں ایک ہزار کروڑ کے ترقیاتی کاموں کو منظوری دی اور کہا تھا کہ بہت جلد پرانے شہر کا دورہ کرتے ہوئے ان کاموں کا آغاز کریں گے اور جنگی خطوط پر ان کی تکمیل کی جائے گی۔ پرانے شہر میں انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولتوں کے سلسلہ میں 1000 کروڑ کے منصوبہ کے تحت جو پروگرام طئے گئے ، ان میں ڈرینج نظام کو عصری بنانے ، پینے کے پانی کی سربراہی کا مستقل حل ، برقی کٹوتی سے نجات اور ٹریفک کے مسائل کی یکسوئی شامل ہیں۔ اس سلسلہ میں چیف منسٹر کو ایک جامع منصوبہ پیش کیا گیا ۔ کے سی آر نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ رمضان المبارک سے قبل پرانے شہر کا دورہ کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبہ کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے چیف سکریٹری کو ہدایت دی کہ ہر ماہ میں دو مرتبہ پرانے شہر کے کاموں پر جائزہ اجلاس منعقد کریں۔ موسیٰ ندی کی صفائی اور اسے خوبصورت بنانے کے لئے 1600 کر وڑ اور میٹرو ریل کیلئے 1200 کر وڑ کے منصوبہ کو قطعیت دی گئی ۔ چیف منسٹر کے اعلان کو ایک ماہ مکمل ہوچکا ہے لیکن آج تک پرانے شہر کے دورہ کا پروگرام تیار نہیں ہوا۔ کے سی آر نے رمضان المبارک سے قبل دورہ کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ وعدہ شائد ہی وفا ہوپائے گا کیونکہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے کو ہے ۔ پرانے شہر کے عوام کو حکومت کے وعدوں اور اعلانات کی حقیقت اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ محض کان خوش کرنے کیلئے ہوتے ہیں۔ پرانے شہر کے عوامی نمائندوں کی موجودگی میں اعلانات کئے جاتے ہیں لیکن عمل آوری پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ پرانے شہر کے عوام حکومت سے سوال کر رہے ہیںکہ ایک ہزار کروڑ کے انفراسٹرکچر کام کب شروع ہوں گے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چیف سکریٹری نے دو مرتبہ شہر کے عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے مختلف ترقیاتی کاموں کی نشاندہی کی تھی جن کا آغاز چیف منسٹر کے ذریعہ کیا جانا تھا ۔ اطلاعات کے مطابق پرانے شہر میں چیف منسٹر کے ہاتھوں سنگ بنیاد رکھی جانے والی اسکیمات اور ان کے مقامات کا بھی تعین کرلیا گیا اور اس کی اطلاع چیف منسٹر کے دفتر کو دی گئی لیکن چیف منسٹر نے پرانے شہر کے دورہ میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حالیہ عرصہ میں پرانے شہر میں بلدی ، ٹریفک اور دیگر مسائل میں اضافہ کے پیش نظر چیف منسٹر کے دورہ کے موقع پر عوامی احتجاج کا اندیشہ ہے ۔ حکومت نے پرانے شہر میں میٹرو ریل پراجکٹ کا اعلان کیا لیکن آج تک اس پراجکٹ میں کوئی پیشرفت نہیں کی گئی ۔ میٹرو ریل کارپوریشن کے عہدیدار وقفہ وقفہ سے پراجکٹ کے آغاز کیلئے نئی نئی تاریخوں کا اعلان کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں میٹرو ریل کارپوریشن نے 2019 ء میں کاموں کے آغاز کا اعلان کیا ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چیف منسٹر کے ساتھ آخر کب تک اعلانات اور وعدوں کے ذریعہ پرانے شہر کے عوام کو خوش کرنے کی کوشش کریں گے۔ جائزہ اجلاس میں انہوں نے پرانے شہر کی پسماندگی کے لئے متحدہ آندھراکے حکمرانوں کو ذمہ دار قرار دیا تھا ۔ ٹی آر ایس کو برسر اقتدار آئے چار سال مکمل ہوگئے لیکن آج بھی پرانے شہر میں ناقص سڑکیں اور ڈرینج کا ناقص انتظام ہے ، حکومت کی عدم توجہی کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ برقی اور پانی کے مسائل برقرار ہیں۔ حکومت کسانوں کو 24 گھنٹے بلا وقفہ مفت برقی سربراہ کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے لیکن پرانے شہر کے کئی علاقوں میں روزانہ برقی سربراہی منقطع کی جارہی ہیں۔ معمولی بارش کی صورت میں سڑکوں پر تالاب کا منظر ہوتا ہے۔ کے سی آر نے ہر گھر کو پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے پرانے شہر میں 7 ذخیرہ آب تعمیر کرنے کی ہدایت دی اور پائپ لائین کے ذریعہ پانی کی سربراہی کے سلسلہ میں نظام حیدرآباد کی ستائش کی ۔ نظام حیدرآباد کی تعریف اور اردو میں تقریر کے ذریعہ کب تک پرانے شہر کے عوام کو تسلی دی جاتی رہے گی ۔ عوام کو وعدوں کی نہیں عمل کی ضرورت ہے۔ نظام حیدرآباد کی تعریف سے پرانے شہر کے مسائل ختم نہیں ہوں گے۔ چیف منسٹر کو 16 اپریل کو کئے گئے اعلانات پر عمل آوری کے سلسلہ میں اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ پرانے شہر کی نمائندگی کرنے والے قائدین نے بھی ایک ہزار کروڑ کے پیاکیج کے بارے میں چیف منسٹر سے کوئی سوال نہیں کیا ۔ چیف منسٹر کا دورہ پرانا شہر آخر کب ہوگا اور عوام ترقی کے فوائد سے کب مستفید ہوں گے۔