پرانے شہر میں میٹرو ریل عوامی خواہش، تاہم قائدین کی خواہش کچھ اور

 

حیدرآباد۔2نومبر(سیاست نیوز) پرانے شہر میں میٹرو ریل کبھی نہیں آئے گی؟ جی ہاں! عہدیداروں کا ماننا ہے کہ پرانے شہر میں حیدرآباد میٹرو ریل کے سلسلہ میں صرف عوام کو دلچسپی ہے مابقی کسی کو بھی اس مسئلہ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔پرانے شہر کی مجموعی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ یہاں سہولتوں کے فقدن کو فوری اثر کے ساتھ ختم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ بلدی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پرانے شہر کے مسائل میں اب بھی صرف نل‘ لائٹ اور ڈرینیج کے مسائل کا ہی تذکرہ کیا جاتا ہے جبکہ شہر کے اطراف بسنے والی نئی آبادیوں میں ٹرانسپورٹ‘ سرکاری دفاتر ‘ شہریوں کی خدمات کے علاوہ بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے مسائل کے ساتھ سڑکوں کو بہتر بنانے کے مسائل پر نمائندگیاں موصول ہوتی ہیں۔ حیدرآباد میٹرو ریل کے اعلی عہدیدار نے پرانے شہر میں میٹرو کی خدمات کے سلسلہ میں دریافت کئے جانے پر کہا کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل ایک خواب ہے اور یہ اس وقت تک پورا نہیں ہوسکتا جب تک ان علاقوں کی نمائندگی کرنے والے نل‘ لائٹ اور موری کے مسائل کے علاوہ دیگر مسائل پر توجہ مرکوزکرتے ہوئے ٹریفک کے مسائل اور ترقی کے امور پر نمائندگی نہیں کرتے اور ان علاقوں کی مجموعی ترقی کیلئے سخت موقف اختیار نہیں کرتے۔ بتایاجاتاہے کہ میٹرو ٹرین پرانے شہر میں لانے کے سلسلہ میں کی جانے والی نمائندگیاں اس وقت تک بااثر ثابت نہیں ہوںگی جب تک پرانے شہر کے عوامی نمائندے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے پراجکٹ کو پرانے شہر میں شروع کرنے کیلئے دباؤ نہیں ڈالتے کیونکہ پرانے شہر میں میٹرو پراجکٹ کی راہ میں ڈالی جانے والی رکاوٹوں کی وجہ بھی ان ہی کی پیدا کردہ تھیں اور اب مطالبہ کیا جا رہاہے کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کے کاموں کا شروع کیا جائے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جب تک ریاستی حکومت کی سطح پر کوئی مؤثر نمائندگی نہیں کی جاتی اس وقت تک پرانے شہر میں میٹرو ٹرین کے کاموں کے آغاز کے کوئی امکان نہیں ہیں کیونکہ ان کاموں کی شروعات کے لئے ضروری ہے کہ حکومت کی جانب سے پراجکٹ پر کام کرنے والی ایجنسی پر دباؤ ڈالا جائے اور حکومت ایجنسی پر اس وقت تک کوئی دباؤ نہیں ڈالتی جب تک حکومت پر سیاسی دباؤ نہیں ڈالا جاتا ۔پرانے شہرمیں حیدرآباد میٹرو ریل کے کاموں کے سلسلہ میں ایل اینڈ ٹی کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ کاموں میں رکاوٹ کے سبب اور راہداریوں کی تبدیلی کے مطالبات کے باعث پراجکٹ کی تخمینی لاگت میں بھاری اضافہ ہوا ہے اور کاموں میں ہونے والی تاخیر کے سبب ہونے والے پراجکٹ کی لاگت میں اضافہ کے متعلق جب تک حکومت کا موقف واضح نہیں ہوجاتااس وقت تک ایل اینڈ ٹی کوئی فیصلہ کن موقف اختیار نہیں کرسکتی۔