شوہر کی موت کے بعد پریشان حال آمینہ بیگم پریوار چھوڑ کر اپنے چاربچوں کے ساتھ لاہور سے دہلی اپنے ماں باپ کے گھر اگئی تھیں۔شادی کے بعد ایک پاکستانی ہوجانی کی وجہہ سے ان کا ویزا دس سال سے زیادہ نہیں بڑھ سکا‘ ان کا پاسپورٹ بھی اہل نہیں‘ اب ان کی بٹیاں غائب ہوگئیں۔
نئی دہلی۔شادی کے بعد ایک پاکستانی شہری بننے والی آمینہ بیگم کی مصیبتیں کم نہیں ہورہی ہیں۔ وہ اہل پاسپورٹ کے بغیرسالوں سے دہلی کے ظفر آباد علاقے میں اپنی ماں باپ کے گھر رہ رہی تھیں‘ انہیں وطن بدر کیاجانا ہے اور اب اچانک جمعرات کے روز ان کی دونوں بٹیاں غائب ہو گئیں۔
آمینہ بیگم اور ان کی دونوں بیٹیاں جیل میں ہیں ‘ تینوں کو پچھلے ہفتہ گرفتار کیاگیاتھا۔ آمینہ کی بڑی بیٹی عظمہ کی شوہر ساجد نے کہاکہ ’’ہمیں نہیں معلوم وہ کہاں گئی‘ دونوں اپنے اپنے بچوں کو لے کر ماں سے ملنے کا کہہ کر گھر سے روانہ ہوئیں تھیں‘ لیکن گھر نہیں لوٹیں‘۔
کچھ رشتہ داروں کا دعوی ہے کہ آمینہ کی بٹیاں گرفتاری سے بچنے کے لئے کہیں چھپنے گئی ہیں۔ حالانکہ گھر والو ں نے مدد کے لئے پولیس سے رابط نہیں کیا۔ عظمہ کی شوہر ساجد کافی پریشان ہیں۔
انہو ں نے کہا’ اگر میری بیوی اور ان کے گھر والوں کو گرفتارکرکے پاکستان بھیج دیاجاتا ہے تو میرے بچوں کی دیکھ بھال او ر پریوارش کون کریگا؟‘عظمہ اورآسما دونوں کے تین تین بچے ہیں۔
ساجد آگے کہتے ہیں ’ میں نہیں جانتا تھا کہ میری بیوی پاکستانی ہے‘ جب تک کہ میری ساس نے مجھے نہیں بتایاتھا۔ اب جب عظمہ اور میری شادی ہوگئی ہے تو انکی قومیت بدل جانی چاہئے۔
میں حکومت سے گذارش کرتاہوں کہ اس پہلو پر بھی توجہہ دیں۔آمینہ کے بھائی اخلاق علی زیادہ کچھ بولنے کی خواہش نظر نہیں ائی۔
وہ بولے اگر وہ یہاں سے چلی گئی ہے تو اپنی بھلائی کے لئے گئی ہے۔ ہم ان کو تلاش نہیں کریں گے‘‘۔
کچھ دن قبل عظمہ نے اپنی ماں آمینہ کی صحت کو لے کر تشویش ظاہر کی تھی’ ماں کو جیل میں گھومنے پھر نے کی آزادی ہے ‘ لیکن وہاں کوئی ایسا نہیں جو انہیں ان کی دوائیں دے سکے۔ اگر ہمیں پاکستان جانا ہے تو ان کا صحت مند اور تندرست ہونا ضروری ہے‘۔
آمینہ کی بٹیوں نے وعدہ کیاتھا کہ ملک بدری کو لے کر وہ تحقیقاتی عہدیداروں کے سامنے پیش ہونگی۔
حالانکہ پولیس کا کہناتھا کہ مجسٹریٹ کے روبرو پیشکش قانونی طور پر دونوں کا گرفتار کیاجانا ضروری ہے۔