پاکستان میں صرف ایک ہفتے کے اندرآبرویزی اور قتل کے مجرم کو سزائے موت۔ زینب کے سفاک قاتل کو چار بار سزائے موت کا حکم

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمعمران علی اغوا‘ اریپ‘ قتل وانسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت سزائیں سنائیں
لاہور۔ پاکستان کے شہر لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قصور کی کم سن بچی زینب کے اغوا کے بعد عصمت ریزی اور قتل کے مقدمے کے مرکزی ملزم عمران علی کو چار مرتبہ سزائے موت سنائی ہے۔ اسے اغوا‘ عصمت ریزی اور قتل کی دفعات کے تحت سزائیں دی گئی ہیں۔

ہفتہ کو زینب زینب قتل کیس کے مقدمے کا فیصلہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سجاد ایمد نے سنایا ۔ پراسکیوٹر جنرل پنچاب احتشام قادر نے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مجرم عمران علی کو چار جرائم میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مجرم کو بچی کے ساتھ بدفعلی کرنے کے جرم میں عمر قید اور قتل کے بعد لاش کوڑ ے کے ڈھیر میں پھینکنے کے جرم میں سا ت سال کی قید کی سزا دی گئی ہے جبکہ مختلف دفعات میں جرمانہ بھی عائد کیاہے۔ یادرہے کہ 4جنوری کے قصور کی سات سالہ زینب لاپتہ ہوگئی تھی اور9جنوری کو زینب کی لاش گھر کے قریب موجود کوڑے کے ڈھیر سے ملی۔ پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق زینب کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی۔

زینب کی لاش ملنے کے بعد قصور سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی اس معاملے کا ازخود نوٹس لیاتھا۔ زینب کے والدین نے عمران علی کی سزائے موتر پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیاتھا۔ پولیس نے زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران علی کو 22جنوری کوقصور سے گرفتارکیاتھا۔

جس کے بعد صوبہ پنچاب کے وزیراعلی شہباز شریف نے 23جنوری کو نیوز کانفرنس میں اعلان کیاتھا کہ اس کا ڈی این اے زینب کے جسم سے ملنے والے ڈی این اے سے مکمل مطابقت رکھتا ہے اور وہی اس کاقاتل ہے۔ یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے مقدمے کی سماعت مکمل کرنے کے لئے انسداد دہشت گردیکی عدالت نے 10فبروری سے روزانہ کی بنیاد پر مقدمہ کی سماعت شروع کی ۔

عدالت نے 12فبروری کو عمران علی پر فرد جرم عائد کیاتھا اور 15جنوری کو عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے فیصلے 17فبروری کو سنانے کا اعلان کیاتھا۔پراسکیوٹر جنرل احتشام قادر نے میڈیا کو بتایا کہ مجرم عمران علی اپنی سزا کے فیصلے کے خلاف 15دن کے اندر اپیل کرسکتا ہے اور لاہور ہائی کورٹ ٹرائیل کورٹ کے فیصلے کی توثیق کرے گی۔ مجرم عمران علی پر کسم بچیوں کے ساتھ اور عصمت ریزی کے نو سے زیادہ مقدمات ہیں لیکن اسے صرف زینب کے مقدمہ میں ہی سزاء سنائی گئی ہے۔

پراسکیوٹر جنرل کے بتایا کہ باقی مقدمات میں بھی کاروائی ہوگئی ہے اور جلد چالان عدالت میں پیش کیاجائے گا۔ انہوں نے واضح کیاکہ مجرم عمران علی کو اپنے دفاع کا بھر پور موقع دیاگیا۔ پولیس کے مطابق عمران علی نہ صرف سیریل قاتل ہے بلکہ ایک سیریل پیڈوفائل بھی ہے جو نفسیاتی حد تک بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث ہے ۔ سال2015سے قتل اور زیادتی کے مزید دس مقدمات سامنے ائے ۔ ضلع قصور کی پولیس کا کہنا ہے کہ بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے والا بظاہرایک ہی شخص ہے اور اس کاکھوج لگانے کے لئے پولیس نے دوسو سے زیادہ افسران کوشاں تھے۔