پاکستان میں جمہوریت کا بار بار قتل

پارٹی کارکنوں کے اجلاس سے سابق وزیراعظم کا خطاب

اسلام آباد ۔ 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) جمہوریت کا پاکستان میں بار بار قتل کیا جارہا ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے آج اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ وزرائے اعظم کو اقتدار سے بیدخل کیا جارہا ہے، انہیں پھانسی پر چڑھایا جارہا ہے، گرفتار کیا جارہا ہے یا پھر ملک سے جلاوطن کیا جارہا ہے۔ وہ واضح طور پر پاکستان میں انتظامیہ اور منتخبہ نمائندوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی کا تذکرہ کررہے تھے۔ برطرف شدہ وزیراعظم نے گذشتہ 70 سال کے پاکستان میں ہونے والے واقعات کو بدبختانہ قرار دیا۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے پاکستانوں سے پنجاب ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ مہذب قومیں اسی ترقی کرسکیں کیونکہ انہوں نے جمہوری اقدار کو اپنایا تھا جبکہ جمہوریت کا پاکستان میں بار بار قتل کیا جارہا ہے، ایکسپریس ٹریبیون کے بموجب انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں گذشتہ 70 سال سے جو کچھ ہورہا ہے انتہائی بدبختانہ ہے۔ وہ واضح طور پر پناما پیپرس مقدمہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے ان کے وزارت عظمیٰ کیلئے نااہل قرار دیئے جانے اور سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی 1999ء میں سعودی عرب جلاوطنی کا حوالہ دے رہے تھے۔ نواز شریف نے کہاکہ تمام متمدن ممالک جمہوریت کے راستہ سے ہی ترقی کرسکے جبکہ آمریت ہر جگہ لوگوں کو چھٹکارا دلانے میں ناکام رہی ہے۔ پاکستان کی منتخبہ حکومت اور طاقتور فوج کے درمیان تعلقات کے طویل عرصہ سے خراب رہنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں آدھی سے زیادہ مدت تک فوج کی ملک پر حکمراں رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں انہیں نااہل قرار دیا گیا تھا، نواز شریف نے کہا کہ یہ فیصلہ حقائق کے برخلاف تھا اور عوام کی تائید اسے حاصل نہیں تھی۔ سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو کو نواز شریف بچوں کے خلاف احتساب کی عدالت میں دھوکہ دہی کے مقدمہ چلانے کی ہدایت تھی اور اندرون 6 ماہ مقدمات یکسوئی کرنے کیلئے کہا تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ وہ کئی موضوعات پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور وقت آنے پر ایسا کریں گے۔ قبل ازیں دن میں وہ اسلام آبادکی احتساب عدالت کے اجلاس پر حاضر ہوئے تھے جب ان کے اور ان کے ارکان خاندان کے خلاف کئی دھوکہ دہی مقدمات بھی سماعت کاری کی۔ وزیراعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد اپنے عہدہ سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔