10 افراد زخمی ، سرحدی علاقوں سے عوام کا تخلیہ ، ڈی جی ایم اوز کی بات چیت کے باوجود جنگ بندی کی خلاف ورزی
جموں ۔ /3 جون (سیاست ڈاٹ کام) بین الاقوامی سرحد پر پاکستانی رینجرس نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آج ہندوستانی سرحدی چوکیوں کو اندھادھند فائرنگ اور مورٹار حملوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجہ میں بی ایس ایف کے ایک افسر سمیت دو افراد ہلاک ہوگئے ۔ ایک ہفتہ قبل ہی دونوں ملکوں کے ڈی جی ایم اوز نے 2003 ء کے جنگ بندی سمجھوتہ کو ’ روح و منشا‘ کے مطابق نافذ کرنے سے اتفاق کیا تھا ۔ سرحد پار سے اکھنور کے علاقہ پراگوال اور قریبی کاناچک اور کپور سیکٹرس پر بھاری شلباری اور اندھادھند فائرنگ کے نتیجہ میں کم سے کم 10 افراد زخمی ہوگئے جن میں ایک پولیس ملازم اور ایک خاتون بھی شامل ہے ۔ مقامی افراد اپنے گھر چھوڑکر محفوظ مقامات کو منتقلی کے لئے مجبور ہوگئے ۔ بی ایس ایف کے ایک سینئر آفیسر نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ’’ پاکستان نے آج 0115 بجے بین الاقوامی سرحد کے قریب پراگوال میں سرحدی چوکیوں کو نشانہ بناتے ہوئے اندھادھند فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر 48 سالہ ایس این یادو اور کانسٹبل وی کے پانڈے شدید زخمی ہوگئے ۔ دونوں زخمیوں کو قریبی طبی مراکز سے رجوع کیا گیا جہاں وہ اپنے زخموں سے جانبر نہ ہوسکے ‘‘ ۔ جنگ بندی سمجھوتہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد پار سے کی گئی فائرنگ بی ایس ایف نے بروقت موثر جواب دیا ۔ اس افسر نے کہا کہ کاناچک اور کپور علاقوں میں بھاری سنگباری ہوئی اور شام تک بھی فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا ۔ پولیس عہدیداروں نے کہا ہے کہ پاکستانی شلباری میں بشمول ایک پولیس ملازم 10 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں قریبی دواخانوں سے رجوع کردیا گیا ۔ دیگر کئی افراد گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقلی کے لئے مجبور ہوگئے ۔ اس عہدیدار نے کہا کہ 10 کے منجملہ چھ زخمیوں کی شناخت سیکشن گریڈ کانسٹبل ذاکر خان 25 سالہ ، سلکن دیوی ، 40 سالہ بنسی لال ، 22 سالہ بلویندر سنگھ ، 50 سالہ سدھاکر سنگھ اور 34 سالہ وکرم سنگھ کی حیثیت سے کی گئی ہے ۔ ہندوستان اور پاکستان کے ڈی جی ایم اوز نے /29 مئی کو بات چیت ہوئی تھی جس میں 2003 ء کے جنگ بندی سمجھوتہ پر اس کی ’’روح و منشا‘‘ کے مطابق فی الفور مکمل عمل آوری سے اتفاق کیا تھا ۔ تاکہ جموں و کشمیر میں سرحدی جھڑپوں کا سلسلہ روکا جاسکے ۔ دونوں فوجی کمانڈروں نے خصوصی ہاٹ لائن پر کی گئی بات چیت کے دوران جموں و کشمیر میں بین الاقوامی سرحدی اور لائن آف کنٹرول پر پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا تھا ۔ پاکستانی ڈی جی ایم او نے ہاٹ لائن رابطہ کیا تھا جس میں ہندوستانی ڈی جی ایم او لیفٹننٹ جنرل انیل چوہان اور پاکستانی میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا کے مابین گفت و شنید کے بعد دونوں افواج نے واضح بیانات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 15 سال قبل طئے شدہ جنگ بندی سمجھوتہ پر فی الفور اور مکمل عمل آوری سے اتفاق کرلیا گیا ہے ۔ تازہ ترین اموات کے ساتھ ہی خط قبضہ اور بین الاقوامی سرحد پرپاکستان کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی جانے والی فائرنگ اور شلباری کے نتیجہ میں جموں و کشمیر میں رواں سال فوت ہونے والوں کی تعداد 46 ہوگئی ہے جن میں 20 سکیوریٹی اہلکار شامل ہیں ۔ /15 اور /23 مئی کے درمیان پاکستانی فائرنگ کے نتیجہ میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں بی ایس ایف کے دو جوان اور ایک شیر خوار بھی شامل تھا ۔
خون خرابہ روکا جائے
محبوبہ مفتی
سرینگر ۔ /3 جون (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر کی چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے علاقہ جموں میں بین الاقوامی سرحد پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو بدبختانہ قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے ڈی جی ایم اوز کو پھر ایک مرتبہ مذاکرات کرتے ہوئے اس خون خرابہ کو روکنا چاہئیے ۔ محبوبہ مفتی نے یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’سرحد پر جنگ بندی کی خلاف ورزی انتہائی بدبختانہ ہے ۔ جس میں بی ایس ایف کے دو اہلکار شہید اور کئی سویلین زخمی ہوگئے ۔ یہ انتہائی بدبختانہ ہے اور یہ سب کچھ ڈی جی ایم او سطح کی بات چیت کے بعد ہوا ہے ‘‘ ۔ واضح رہے کہ رمضان کے دوران جنگ بندی کرنے کے باوجود فائرنگ ہورہی ہے ۔