نئی دہلی-منگل سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے ھگامہ خیز ہونے کا زیادہ امکان ہے ۔
رافیل سودے ، سی بی آئی تنازعہ، کسانوں کے مسائل، اتر پردیش میں قانون و انتظام، بے روزگاری جیسے مسائل پر اپوزیشن کی طرف سے مودی حکومت کو گھیرنے کی تیاری کو دیکھتے ہوئے حزب اقتدار نے جوابی حکمت عملی میں رام مندر کے ایشو کو گرمانے کے لئے مکمل طور پر کمر کس لی ہے ۔
پارلیمنٹ سیشن شروع ہونے کے پہلے دن ہی پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے والے ہیں جن کا اثر بھی دونوں ایوانوں کی کارروائی پر دکھائی دے گا۔ ان انتخابات پر بھی برسراقتدار قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) اور اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس کے درمیان گرما گرم بحث ہو سکتی ہے ۔
اپوزیشن پارٹی اترپردیش میں قانون و انتظام کے مسئلے کو اچھالنے کی کوشش کر سکتی ہے ۔ لیفٹ پارٹیاں کسانوں کے مسائل کو بھی ایوان میں اٹھانا چاہتی ہیں جن میں گنا کسانوں کی مشکلات غالب ہیں۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے اراکین اجودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے لئے غیر سرکاری بل پیش کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
راجیہ سبھا میں نامزد رہنما پروفیسر راکیش سنہا اور لوک سبھا میں دھارواڑ سے منتخب مسٹر پرہلاد جوشی نے یہ اعلان کیا ہے
۔قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے اجودھیا میں متنازعہ مقام کی ملکیت کے کیس کی سماعت جنوری تک ملتوی کئے جانے کے بعد سنت سماج، وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)کی جانب سے حکومت پر اس بات کا دباؤ بڑھ گیا ہے کہ عدالت سے توقع ٹوٹنے کے بعد وہ آرڈیننس جاری کرے یا پارلیمنٹ میں بل لائے ۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین مغربی بنگال میں پارٹی کی تنظیمی صورتحال درست کرنے اور اور لوک سبھا انتخابات سے پہلے اپنے حق میں لہربنانے کے لئے پارٹی کی رتھ یاترا نکالنے کی اجازت نہیں ملنے کو کے سلسلے میں اپنا غصہ ظاہرکر سکتے ہیں۔