ٹی آر ایس کے 105 اُمیدواروں کا اعلان

۔100 نشستوں پر کامیابی کا ادعا ، ریاست کی ترقی کیلئے اسمبلی کی تحلیل ، چندر شیکھر راؤ کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 6 ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے ادعا کیا کہ عوام اور تلنگانہ کی بہتری اور ترقی کو جاری رکھنے اسمبلی کی تحلیل عمل میں لائی گئی اور اعلان کیا کہ ٹی آر ایس اسمبلی انتخابات میں انتخابی مفاہمت کئے بغیر تنہا مقابلہ کرکے 100 سے زائد نشستوں پر کامیابی حاصل کریگی۔ آج دوپہر اسمبلی کی تحلیل کے بعد تلنگانہ بھون میں پریس کانفرنس سے گھنٹہ خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے قبل از وقت انتخابات کیلئے 105 حلقہ جات اسمبلی کیلئے ٹی آر ایس امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ۔ انہوں نے بی جے پی سے خفیہ مفاہمت سے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کیا اور کہا کہ ٹی آر ایس سکیولر پارٹی ہے اور ہمیشہ سکیولر رہے گی۔ حصول تلنگانہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر تلنگانہ کیلئے کوئی جدوجہد کرے ہیں اور قربانی دیئے ہیں تو صرف ہم ہی دیئے ہیں اور جدوجہد میں قربانیوں میں حصہ لینے والے پارٹی قائدین، وزرائ، ایم پیز ‘ ارکان اسمبلی و کونسل کو سلیوٹ کیا اور بتایا کہ ٹی آر ایس حکومت کی بہتر کارکردگی کے نتیجہ میں آج 82 اسمبلی حلقوں میں زائد از 60% ووٹ اور 100 اسمبلی حلقوں میں 50% ووٹ حاصل ہونے کی توقع ہے، لہذا اس صورتحال میں انتخابات کیلئے اپوزیشن جماعتیں بھی متحد ہونے کے باوجود ٹی آر ایس کو خطرہ نہیں ہے اور زائد از 100 حلقوں سے ٹی آر ایس امیدوار کامیابی حاصل کریں گے۔ صدر ٹی آر ایس نے کانگریس سے استفسار کیا کہ آیا کسی ریاست میں کم از کم 20 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کرسکے گی؟ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس 7 ستمبر کو حسن آباد میں جلسہ عام سے انتخابی مہم شروع کریگی اور 50 یوم میں 100 جلسہ عام منعقد کریگی۔ کے سی آر نے تلنگانہ کیلئے کانگریس کو ’انتہائی بدبخت پارٹی‘ سے تعبیر کیا اور عوام پر زور دیا کہ وہ انتخابات میں کس پارٹی کو کامیاب بنانا ہے اور کس پارٹی کو شکست سے دوچار کرنا ہے آپ لوگ خود فیصلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سال سے ریاست کیلئے کے سی آر نے جو کچھ بھی کیا، وہ ریاست کے مفاد و بہتری میں کیا ہے۔ گزشتہ انتخابات میں انتخابی منشور میں جو وعدے کئے گئے تھے، تمام پر عمل آوری کی گئی۔ علاوہ ازیں منشور میں جو وعدے نہ کئے گئے، ایسے 76 اُمور پر بھی عمل آوری کرکے عوام کی بہتری کیلئے اقدامات کئے گئے ۔ آئندہ انتخابات کیلئے تیقنات کے متعلق سیکریٹری جنرل ٹی آر ایس ڈاکٹر کیشو راؤ کی زیرقیادت منشور کمیٹی تشکیل دی جائیگی۔ منشور میں عوامی فلاح و بہبود کیلئے کیا اقدامات کئے گئے اور آئندہ کیا کئے جائیں گے، شامل کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو انہوں نے 2001ء میں ہی تلنگانہ کیلئے ’نمبر ون ویلن‘ قرار دیا تھا، کیونکہ کانگریس حکومتوں میں دیہی معاشی نظام تباہ ہوا تھا اور کسانوں کو ہمیشہ دھوکہ دیا گیا، بالخصوص 1956میں کانگریس نے تلنگانہ علاقہ کو نقصانات سے دوچار کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کوئی بھیک نہیں دی بلکہ سخت جدوجہد پر علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل عمل میں لانے پر مجبور ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ اب تلنگانہ میں کوئی بے قاعدگیاں اور اسکینڈلس نہیں ہیں، امن و ضبط کی موثر برقراری کے نتیجہ میں کوئی کرفیو نہیں رہا اور اس خوف سے کانگریس پھر عوام کو دھوکہ دینے غیرذمہ دارانہ وعدے کررہی ہے اور ٹی آر ایس کی وجہ سے کانگریس نے 2,000 پینشن فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ چار سال کے دوران تلنگانہ میں مالیاتی ترقی 17.17% رہی اور جاریہ سال 21.96% ترقی ہوئی ۔ اپوزیشن کے حکومت پر الزامات پر کے سی آر نے کہا کہ سابق حکومتوں میں تلنگانہ میں آبپاشی نظام کو مکمل تباہ کردیا گیا ٹی آر ایس حکومت نے گزشتہ سال میں آبپاشی پر 25,000 کروڑ روپئے خرچ کئے ۔ کے سی آر نے کہا کہ ان کا اہم مقصد یہی ہے کہ ریاست کی ترقی میں رکاوٹیں حائل نہ ہوں، ملک گیر سطح پر ترقی میں تلنگانہ کو پہلا مقام حاصل رہنے کا ادعا کرکے کہا کہ ترقی کی نہ صرف وزیراعظم بلکہ دیگر ریاستوں کے چیف منسٹروں نے ستائش کی ۔ تلنگانہ کو ترقی کیلئے زائد از 40 ایوارڈس حاصل ہوئے بلکہ گزشتہ دن ہی تلنگانہ کے’ٹائمس ناؤ‘ کی جانب سے ایک اور ایوارڈ حاصل ہوا ہے۔