پولیس کے مطابق ریشماں کے شوہر رفیق علی ایک ٹیلر تھے جنھیں مبینہ طور پر مہتاب نامی شخص نے محض اس لئے گولی مار کر ہلاک کردیاکیونکہ متوفی ٹیلر نے مہتاب کے کوتے کو اس وقت اینٹ پھینک کر مارا جب وہ متوفی ٹیلر کا تعقب کررہاتھا۔
نئی دہلی۔اپنے شوہر کو دیکھے بارہ گھنٹے گذر نے کے بعد 28سالہ ریشماں اپنے گھر کے قریب کی گلی میں خون کے دھبوں پر مشتمل کپڑے ہاتھ میں لے کر چکر کاٹ رہی تھی۔
وہ مصروف ترین اتوار کی تھی‘ کیونکہ وہ جہا ں پر کام کرتی تھی وہاں پر صفائی کا کام انجام دینے کے بعد اپنے نوسالہ بیٹے کوجانچ کے لئے اسپتال بھی لے جانا تھا۔
پوسٹ مارٹم کے بعد نعش ورثہ کے حوالے کرنے کے عمل کے انتظار میں کھڑی ریشماں نے کہاکہ ’’ جب میں6:30اسپتا ل سے واپس لوٹی تو مجھے بتایا گیا کہ شوہر کے ساتھ کچھ ہوا ہے۔ جب میں جی ٹی بی اسپتال پہنچی تو ‘ مجھے بتایاگیا کہ ان کا موت ہوگئی ہے‘‘۔
پولیس کے مطابق ریشماں کے شوہر رفیق علی ایک ٹیلر تھے جنھیں مبینہ طور پر مہتاب نامی شخص نے محض اس لئے گولی مار کر ہلاک کردیاکیونکہ متوفی ٹیلر نے مہتاب کے کوتے کو اس وقت اینٹ پھینک کر مارا جب وہ متوفی ٹیلر کا تعقب کررہاتھا۔
علی کے کرایہ کے گھر کے قریب میں واقع پارک میں گھر والے اور پڑوسی ریشماں کو پرسہ دینے کے لئے جمع تھے‘ ریشماں اپنے چوتھے بچے کے ساتھ چار ماہ کی حملہ ہے۔
ریشماں نے کہاکہ ’’ اسکول یونیفارم کی سلوائی کے ذریعہ وہ ماہانہ چھ ہزار روپئے کی کمائی کرتے تھے۔ ہم اکثر مذاق میں کون سے بہتر اسکول کا یونیفارم ہمارے بچوں کے لئے کیسا ہوگا کہا کرتے تھے۔ برتن کی صفائی کرکے میں ماہانہ 13سو روپئے کی کمائی کرلیتی تھی ۔
کسی طرح ہمارا گذار چل جاتا تھا مگر اب میں کس طرح گذارا کرسکوں گی؟‘‘۔ان کے تین بچے ہیں دو لڑکے نو اور دس سال کے جبکہ ایک لڑکی چھ سال کی عمر کی ہے جو ان کے گھر کے قریب میں رکھی علی کی نعش کو دور سے دیکھ رہے تھے۔
ریشماں کی ماں کنیزفاطمہ نے کہاکہ ’’ ایک کتے کے لئے آفاق کو مار دیاگیا‘ کیااس کی زندگی کی اتنی اہمیت تھی؟۔ وہ کبھی کسی لڑائی جھگڑے میں ملوث نہیں رہا‘ اور آج وہ اپنے پیچھے بچے اور حاملہ عورت چھوڑ کر چلا گیا۔میری بیٹی کا اب کون خیال رکھے گا؟‘‘۔