ٹوئیٹر پر ’’ٹاک ٹو اے مسلم ‘‘ مہم تیزی سے مقبول

ممبئی : ملک میں فرقہ پرست عناصر کے ذریعہ سماج میں مسلمانوں کے خلاف گھولے جارہے بد گمانی کے زہر ، منافرت اور ان پر ہونے والے تشدد کے خلاف انسانیت نواز و امن پسند افراد نے ایک انوکھی مہم کا آغاز کیا ہے ۔ٹوئیٹر پر ’’ ٹاک ٹو اے مسلم ‘‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ چلنے والی اس قابل ستائش مہم میں تقریبا سبھی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد جوش و خروش کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں ۔

مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد پر مبنی پلے کارڈ ؍ پرچہ دکھا کر اپنی اپنی تصاویر اپ لوڈ کررہے ہیں ۔فلمی شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس مہم میں حصہ لے رہے ہیں ۔اس مہم کی محرک خاتون قلم کار زینب سکندر بنیں جنہوں نے سب سے پہلے ٹاک ٹو اے مسلم کے ہیش ٹیگ کے تحت راہل گاندھی کا ایک ٹوئیٹ شیئر کیا اور لکھا کہ ’’ میں ہندوستانی ہوں، میں انسان ہوں، آپ مجھ سے بات کرسکتے ہیں ،ٹاک ٹو اے مسلم ۔‘‘زینب کے اس ٹوئیٹ کو شیئر کرتے ہوئے بالی ووڈ اداکارہ سورابھاسکر نے لکھا کہ یہ نفرت کی سیاست کرنے والے موجودہ نظام اور ان کے ترجمانو ں کو دندان شکن جواب ہے ۔‘‘ اس کے بعد انہوں نے مسلسل ایسے افراد کے ٹوئیٹس شیئر کئے ہیں جنہوں نے ٹاک ٹواے مسلم کے تحت محبت او ر بھائی چارے کا پیغام دیا ہے ۔

فلم اداکار محمد ذیشان نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں مسلمان ہوں ،میں بھی آپ ہی کی طرح ایک انسان ہو ں، آپ مجھ سے بات کرسکتے ہیں ۔‘‘

ایکتا ملک نامی لڑکی نے اپنی تصویر کے ساتھ یہ لکھا کہ ’ ’ میں ہندو ہوں ۔میں مسلمانوں سے بات کرتی ہوں ۔ وہ بھی انسان ہیں ۔ ٹاک ٹو اے مسلم ‘‘۔دی ایشین نیوز سے منسلک صحافی امے تروڈکر نے لکھا کہ ’’میں ہندو ہوں ۔میرے کئی مسلم دوست ہیں ۔ بچپن سے میرا ان سے دوستانہ ہے ۔ وہ بھی میرے ہندو ،عیسائی ،سکھ او ردیگر مذاہب کے دوستوں کی طرح اچھے لوگ ہیں ۔‘‘