ملاقات کے مقام کا ہنوز انکشاف نہیں کیا گیا
وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری سارہ سینڈرس
کی نیوز بریفنگ
واشنگٹن ۔ 5 جون (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی قائد کم جونگ ان کی ملاقات کو آج کے سیاسی منظرنامہ میں جتنی اہمیت دی جارہی ہے شاید حالیہ دنوں میں کسی بھی ملک کے دونوں قائدین کی ملاقات کو نہیں دی گئی چاہے وہ سابق امریکی صدر بارک اوباما اور سابق وزیراعظم ہند منموہن سنگھ ہی کیوں نہ ہوں۔ آئندہ منگل کو دونوں قائدین سنگاپور میں ملاقات کررہے ہیں جس کی تیاریاں زوروشور سے جاری ہیں۔ حالانکہ اسی درمیان دونوں قائدین نے کچھ ایسے بیانات بھی جاری کئے جس کی وجہ سے مجوزہ ’’تاریخی ملاقات‘‘ خطرہ میں پڑ گئی تھی لیکن بھلا ہو جنوبی کوریا کا جس نے نازک حالات میں بھی تحمل کا دامن نہیں چھوڑا اور صدر مون جے ان نے امریکہ کا دورہ کرتے ہوئے بہرحال ٹرمپ کو منا ہی لیا کہ وہ کم جونگ ان سے ملاقات ضرور کریں۔ دریں اثناء وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری سارہ سینڈرس نے بتایا کہ دونوں قائدین سب سے پہلے مقامی وقت کے مطابق 9:00 بجے ملاقات کریں گے جو ہندوستانی معیاری وقت کے مطابق صبح 6:30 بجے ہوگی۔ صدر ٹرمپ اپنی قومی سیکوریٹی ٹیم سے روزانہ کی بریفنگ حاصل کریں گے۔ حالانکہ اس تاریخی ملاقات کو صرف ایک ہفتہ کا وقت باقی رہ گیا ہے
لیکن اس کی تیاریوں سے متعلق اب تک زیادہ تفصیلات کو منظرعام پر نہیں لایا گیا جس میں سنگاپور کے اس مقام کو بھی ظاہر نہیں کیا گیا ہے جہاں دونوں قائدین کی ملاقات ہونے والی ہے۔ اس کے باوجود امریکہ نے اپنا موقف واضح کردیا ہیکہ اگر شمالی کوریا نے اپنے نیوکلیئر پروگرام سے مکمل طور پر دستبرداری اختیار نہیں کی تو امریکی تحدیدات بدستور برقرار رہیں گی۔ اس ملاقات پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے سارہ سینڈرس نے کہاکہ صدر ٹرمپ اپنی سیکوریٹی ٹیم سے شمالی کوریا سے متعلق روزانہ نیوز بریفنگ حاصل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملاقات کا پروگرام بھی بتاتی چلوں اور وہ یہ کہ سب سے پہلے ملاقات صبح 9:00 بجے سنگاپور کے وقت کے مطابق ہوگی۔ اس وقت ٹرمپ انتظامیہ پوری طرح سے اپنی توجہ اس تاریخی ملاقات کی جانب مبذول کئے ہوئے ہے جہاں چھوٹی سے چھوٹی باریکیوں کو بھی نظرانداز نہیں کیا جارہا۔ سنگاپور میں ایڈوانس ٹیم ملاقات کے لئے لاجسٹک تیاریاں کررہی ہے جبکہ غیرفوجی خطہ میں امریکی سفیر کا وفد شمالی کوریائی وفد کے ساتھ سفارتی بات چیت میں مصروف ہے۔ سارہ سینڈرس نے کہا کہ اس سفارتی بات چیت کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ گذشتہ ہفتہ شمالی کوریا کے ایک اعلیٰ سطحی سفارتکار کم جونگ چول نے وائیٹ ہاؤس میں ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں کم جونگ ان کی جانب سے تحریر کردہ ایک مکتوب حوالے کیا تھا۔ مکتوب کے متن کے بارے میں آپ کو نہیں بتا سکتی البتہ اتنا کہا جاسکتا ہیکہ وہ دلچسپ پیرائے میں تحریر کیا گیا تھا جیسا کہ خود صدر ٹرمپ نے اس کا اعتراف کیا ہے جس سے یہ واضح ہوجاتا ہیکہ حالات بہتری کی جانب پیشرفت کررہے ہیں۔