صدر امریکہ کو زبردست دھکہ ، وائیٹ ہاوز کے پریس سکریٹری اسپائسر کی جانب سے حکمنامہ کا دفاع
واشنگٹن ۔ 7 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے 16 اٹارنی جنرلس نے آج صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے متنازعہ سفری امتناع کی عوامی مخالفت میں خود کو شامل کرلیا۔ ٹرمپ انتظامیہ ایک ریاستی جج کے فیصلہ کے خلاف جس نے ملک گیر سطح پر 7 غالب مسلم آبادی والے ممالک سے امریکہ آمد پر امتناع عائد کیا گیا تھا، حکم التواء جاری کرتے ہوئے ملک گیر سطح پر اس التواء پر عمل آوری کی ہدایت دی تھی، نے اس حکم التواء کے خلاف اپیل کی تھی، جسے عدالت مرافعہ نے مسترد کردیا تھا۔ انتظامیہ کی جانب سے ججس کو برطرفی کی دھمکیوں کو دستور کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے صدارتی حکمنامہ پر سخت تنقید کی گئی تھی۔ امریکہ کے 16 اٹارنی جنرلس نے متفقہ طور پر عدالت میں درخواست پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس صدارتی حکمنامہ کے ذریعہ ملک کو مسلسل نقصان پہنچے گا۔ سرکاری کالجس و یونیورسٹیوں میں غیرملکی طلبہ کی تعداد انحطاط پذیر ہوجائے گی۔ اس صدارتی حکمنامہ سے تعلیمی ادارے بری طرح متاثر ہوں گے اور اپنے عملہ کی ضروریات کی تکمیل سے قاصر رہیں گے۔ امریکی ریاستوں نے اپنی دیگر درخواستوں میں واضح کردیا کہ صدارتی حکمنامہ دستور کی پہلی ترمیم کی خلاف ورزی ہے اور مذہبی آزادیوں کو ختم کرتا ہے۔ چنانچہ اس کے ذریعہ تمام امریکی عوام کو متاثر نہیں کیا جاسکتا۔
حکومت امریکہ نے اپنا دفاع کرتے ہوئے امتناعی احکام کو ایک قانونی کارروائی قرار دیا اور اس کی مخالفت کو صدر کے اختیارات کو چیلنج کرنے کے مترادف ٹھہرایا۔ عدالت مرافعہ نے حکومت کو ہدایت دی کہ مقدمہ سے متعلق تمام دستاویزات عدالت میں داخل کی جائیں تاکہ اس تنازعہ کا قطعی فیصلہ ہوسکے۔ دریں اثناء وائیٹ ہاؤز کے پریس سکریٹری اسپائسر نے اس حکمنامہ سے دستبرداری کے کسی بھی امکان کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکمنامہ امریکی عوام کے تحفظ کے بہترین مفاد میں جاری کیا گیا ہے۔ یہ جاری نہیں رکھا جائے گا۔ صدر امریکہ اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ ملک اور اس کے عوام بالکل محفوظ رہیں۔ وہ ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی حکمنامہ جاری کرنے کی یہ بنیادی وجہ تھی۔ ٹرمپ کی اولین ترجیح یہ ہیکہ امریکی عوام کو محفوظ کیا جائے۔ ٹرمپ نے امریکی مرکزی کمان کا ٹمپا میں دورہ کیا۔ ذرائع ابلاغ نے اس پر سخت تنقید کی لیکن انہوں نے اس کی اہمیت کم کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ سفر پر امتناع کو جائز قرار دیتا ہے۔ بنیاد پرست اسلامی دہشت گرد ہمارے وطن پر حملہ کرنے کا عہد کئے ہوئے ہیں۔ یہ حملہ اسی طرح کا ہوگا جیسا کہ 11 ستمبر کو ہوچکا ہے۔ وہ بوسٹن سے براہ اورلینڈو سان بناڈینو تک حملے کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد پورا یوروپ ان کے نشانہ پر ہوگا۔ صدر امریکہ کے حکمنامہ کا دفاع کرتے ہوئے وائیٹ ہاؤز نے 78 دہشت گرد حملوں کی ایک فہرست جاری کی جو اس مافیا نے کئے تھے۔ صدر امریکہ نے ایک بار پھر تازہ ترین اطلاعات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ امیرکہ پورے علاقہ میں دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ کرے گا کیونکہ دولت اسلامیہ سے ہماری فوج کو دنیا میں ہر جگہ خطرہ لاحق ہے۔