وائیٹ ہاؤس میں پیچیدہ اور مشکل فیصلے کرنا آسان کام نہیں، ہلاری موزوں ترین امیدوار
نیویارک ۔ 19 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر بارک اوباما نے آج ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ موصوف صدارتی انتخابات کی دوڑ کو تن آسانی سے لے رہے ہیں اور ایسا سمجھ رہے ہیں جیسے وہ کوئی کمرشیل (ایڈورٹائزنگ) کررہے ہوں اور اسے انہوں نے ’’انفومرشیل‘‘ سمجھتے ہوئے کسی نکتہ کو سنجیدگی سے لینے تیار ہی نہیں اور نہ ہی وہ ملک کے صدر کو درکار معلومات کے حصول کیلئے دلچسپی لیتے ہیں کیونکہ وائیٹ ہاؤس میں رہتے ہوئے انہیں کئی مشکل اور پیچیدہ فیصلے بھی کرنے ہوں گے جو شاید ان کے شایان شان نہیں۔ یاد رہیکہ اوباما اپنی صدارتی میعاد کے آخری دنوں میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کیلئے یہاں پہنچے ہیں اور وہاں انہوں نے ایک ہوٹل تاجر ڈینی میئر اور ان کی اہلیہ کی جانب سے ترتیب دیئے گئے فنڈریزر پروگرام میں شرکت کی۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے ٹرمپ سے متعلق مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ 70 سالہ نیویارک کے ارب پتی صدر کے جلیل القدر عہدہ پر فائز ہونے کے اہل نہیں۔ وائیٹ ہاؤس میں روزمرہ کی بنیاد پر بعض پیچیدہ اور مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ تاہم ان فیصلوں کیلئے بھی صدر کے پاس ہر نوعیت کی معلومات ہونی چاہئے۔ نہ ان میں کوئی تجسس پایا جاتا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی خواہش نظر آتی ہے جس کے تحت یہ کہا جائے کہ موصوف ’’فیصلہ کن‘‘ صدر ثابت ہوسکتے ہیں۔ بس انہوں نے خود کو ’’انفومرشیل‘‘ کہلانا زیادہ پسند کیا ہے۔ اوباما نے کہا کہ یہ ایک افسوسناک بات ہیکہ ٹرمپ ایک ایسی ڈگر پر چل رہے ہیں جہاں امریکی عوام کو متحد کرنے کی بجائے انہیں منتشر اور تقسیم کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف اوباما نے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن کی زبردست ستائش کی اور کہا کہ ایک خاتون ہونے کے باوجود ان کے پاس تجربے، قوت فیصلہ، دوراندیشی اور ڈسپلن کی کوئی کمی نہیں ہے اور یہ تمام صفات کا انہوں نے اپنے ہر عہدہ کے فرائض انجام دینے میں استعمال کیا۔ سب سے بڑی ذمہ داری تو انہوں نے میری صدارتی میعاد کے پہلے مرحلہ میں نبھائی جب انہوں نے یہ ثابت کردیا کہ ایک خاتون بھی بہترین وزیرخارجہ ہوسکتی ہے لہٰذا میں یہ بات صدفیصد اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہلاری امریکہ کی بہترین صدر ثابت ہوں گی۔ سب سے اہم بات یہ بھی ہیکہ ایک ترقی یافتہ ملک ہونے کے باوجود امریکہ میں اب تک کسی بھی خاتون کو صدر بننے کا موقع نہیں ملا۔ اس کی وجہ یہ ہیکہ ہم آج بھی ’’خواتین‘‘ کو بااختیار دیکھنا پسند نہیں کرتے۔ 68 سالہ ہلاری ایک اسمارٹ اور سخت مزاج قائد ثابت ہوں گی کیونکہ وہ صرف گنے چنے لوگو ںکے لئے کام کرنا نہیں چاہتیں بلکہ یہ چاہتی ہیں کہ امریکہ سب کیلئے ہو۔ اپنی ان صلاحیتوں کا ہلاری نے ایک بار نہیں کئی بار مظاہرہ کیا۔ میں اگر یہ کہتا ہوں کہ امریکہ کے صدر کیلئے ہلاری مناسب ترین امیدوار ہیں تو میں بالکل بجا کہتا ہوں۔ ہلاری نے اب تک جو بھی فیصلے کئے وہ تمام نقائص سے پاک ہیں۔ وہ ایک ڈسپلن پسند خاتون ہیں اور اپنی ہر ذمہ داری غیرمعمولی اندازسے انجام دیتی ہیں۔ اوباما نے توقع ظاہر کی کہ امریکی عوام ہلاری کا انتخاب کرتے ہوئے دانشمندانہ فیصلہ کریں گے۔