ٹرمپ صرف خوف اور نفرت کی سیاست کررہے ہیں، متعدد سینیٹرس کا خطاب

ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن کا آغاز ، سینڈرز کو بھیجے گئے ای میل پر معذرت خواہی
واشنگٹن۔ 26 جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) امریکی ریاست فلاڈلفیا میں ڈیموکریٹک پارٹی کا کنونشن شروع ہو گیا۔ کنونشن میں ہلاری کلنٹن کو امریکی صدارتی امیدوار نامزد کیا جائے گا۔ پارٹی نے سینیٹر سینڈرز کو بھیجی گئی قابل اعتراض ای میل پر معافی مانگ لی۔ ای میلز کرنے کی وجہ یہ تھی کہ برنی سینڈرز نے سیاسی مہم کے دوران فساد پھیلانے کی کوشش کی تھی۔ فلاڈلفیا میں جاری چار روزہ کنونشن کی صدارت ڈیبی ویسرمین نے کی۔ جس میں ہزاروں ڈیموکریٹس نے شرکت کی۔ کنونشن کا اختتام ہلاری کلنٹن کو امریکی صدارتی امیدوار نامزد کرنے پر ہو گا جو پہلی خاتون ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہیں۔کنونشن کے آغاز کے ساتھ ہی  یکے بعد دیگرے مقررین اسٹیج پر آتے گئے اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے گئے۔ برنی سینڈرز نے بھی موقع غنیمت جانتے ہوئے اپنی تمام تر حمایت ہلاری کے نام کردی اور اس طرح ہلاری کلنٹن کو درکار حمایت اس وقت اپنے عروج پر ہے جہاں تمام مقررین نے ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کو سخت لعن طعن کی اور اپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے صدارتی عہدہ کیلئے ہلاری کلنٹن سے بہتر کوئی اور نہیں ہوسکتا اور نومبر میں ٹرمپ کو ہلاری کلنٹن کے ہاتھوں شکست فاش کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی دوران میساچیوسٹس کی سینیٹر ایلزبتھ وارن نے کہا کہ امریکی عوام ڈونالڈ ٹرمپ کے حق میں ہرگز نہیں ہیں کیونکہ وہ روزاول سے ہی ٹرمپ کی نفرت انگیزی اور زہرافشانی کو دیکھ رہے ہیں۔ امریکی عوام کو ٹرمپ کی نفرت انگیزی والے امریکہ کی ضرورت نہیں۔ ٹرمپ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ نفرت اور خوف کی سیاست کرتے ہوئے ووٹس حاصل کریں گے۔ پڑوسی کو پڑوسی کے خلاف لڑواکر اور ہر امریکی شہری کو یہ باور کرواتے ہوئے کہ ان کا ساتھی امریکی شہری ہی ان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے یعنی ایسے لوگ جو آپ کی طرح بات نہیں کرتے، آپ کی طرح نظر نہیں آتے اور آپ کی طرح عبادت نہیں کرتے وہ آپ کے کیسے ہوسکتے ہیں؟

یہی وہ سب باتیں ہیں جس نے ٹرمپ کا دماغ خراب کر رکھا ہے۔ ان کا اشارہ امریکی مسلمانوں کی جانب تھا جنہیں ٹرمپ نے نشانہ بنا رکھا ہے۔ ایلزبتھ وارن نے کہا کہ ٹرمپ کی نچلی سطح کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ انہوں نے اپنے نائب صدر امیدوار کیلئے بھی ایک ایسے شخص کا انتخاب کیا ہے جو مردوں اور خواتین میں ہم جنس پرستوں (گیز؍ لیسبیئن) کے تعلقات کی تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹرمپ خود بھی یہ بات جانتے ہیں کہ امریکی عوام ان پر بہت زیادہ برہم ہیں۔ دوسری طرف نیوجرسی کے سینیٹر کو ری بوکر ٹرمپ کو سرے سے سیاسی قائد ہی ماننے سے انکار کردیا۔ ان کا کہنا ہیکہ ایک ریئیل اسٹیٹ تاجر راتوں رات کس طرح سیاسی قائد بن سکتا ہے جو عوام کے مسائل سے واقف نہیں۔ عوام کی نبض سے واقف نہیں۔ امریکن فیڈریشن آف لیبراینڈ کانگریس آف انڈسٹریل آرگنائزیشنس (AFI-CIO) کے صدر رچ ٹرومکا نے کہا کہ ٹرمپ ہمیشہ آؤٹ سورسنگ جابس کی حمایت کرتے رہے ہیں اور اپنی انتخابی مہم میں بھی انہوں نے آؤٹ سورسنگ پر زیادہ زور دیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہیکہ وہ خود اپنی تجوریاں بھرنا چاہتے ہیں۔ سینیٹر جین شاہین نے اپنے خطاب کے دوران ٹرمپ پر الزام عائد کیا کہ ٹرمپ کے پاس امریکی شہریوں کی صحت سے متعلق کوئی جامع منصوبہ بندی نہیں ہے بلکہ یہ کہنا درست ہے کہ انہیں ’’ٹرمپ ٹاورس‘‘ کے باہر کیا ہورہا ہے اس کے بارے میں بھی کچھ نہیں معلوم۔ لہٰذا ٹرمپ امریکہ کی نمائندگی کیسے کرسکتے ہیں جبکہ میرے والدین کی طرح ہلاری کا یہ ایقان ہیکہ امریکہ ایک ایسا ملک ہے جہاں ہر مذہب، عقیدہ، ذات پات اور نسل کے لوگ آباد ہوکر اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ تاہم ٹرمپ کو اگر ہم نے ووٹ دیا تو ایسا امریکہ صرف خوابوں میں ہی نظر آئے گا۔