ٹرمپ حکومت میں صحافتی حقوق پر آزادانہ حملے

موجودہ انتظامیہ میںآمریت زیادہ ۔ سابق سکریٹری آف اسٹیٹ ہیلاری کلنٹن کا خطاب

نیویارک 23 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) میڈیا سے سلوک کے مسئلہ پر ہیلاری کلنٹن نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ میں صحافت کے حقوق اور آزادی اظہار خیال پر کھلے عام حملے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اسے آمرانہ رویہ قرار دیا ۔ ہیلاری کلنٹن نے مین ہاٹن میں پین امریکہ ورلڈ وائسیس فیسٹول میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم سچائی ‘ حقائق اور وجوہات پر ایک مکمل جنگ کے دور میں جی رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب لیڈرس اس سچائی سے انکار کریں جسے ہم خود اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوتے ہیں جیسے ٹرمپ کے جائزہ لینے کے موقع پر موجود ہجوم تھا اور جب وہ سائینس کے موجودہ قواعد کو ستلیم کرنے سے انکار کردیں جیسے ماحولیاتی تبدیلی پر کیا جا رہا ہے تو پھر یہ آزادی کو ختم کرنے کی شروعات ہے ۔ کلنٹن نے کہا کہ یہی کچھ آمرانہ حکومتوں نے تاریخ کے کئی ادوار میں کیا ہے ۔ ہیلاری کلنٹن آرتھر ملر فریڈم ٹو رائیٹ لیکچر دے رہی تھیں ۔ انہوں نے دنیا بھر میں آزادی صحافت اور اظہار خیال کی آزادی کو درپیش خطرات پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپنے لیکچر کا آعاز کیا تھا ۔ اس کے فوری بعد انہوں نے اپنے ریمارکس میں ڈونالڈ ٹرمپ کی حکومت میں امریکہ کے حالات پر تبصرہ کیا اور کہا کہ امریکہ میں صحافت کی آزادی اور اظہار خیال کی آزادی کو جس طرح سے کچلا جا رہا ہے ویسی صورتحال انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک میںایسا صدر ہے جو لگتا ہے کہ ہماری جمہوریت میں آزاد حصافت کے رول سے انکار کرر ہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ خود اپنی تشہیر پر زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہ اس کے معیارات پر غور کرنے کی بجائے اس اعتبار سے جائزہ لیتے ہیں کہ تشہیر سے انہیں فائدہ ہو اور ان کے مخالفین کو نقصان ہو ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ان کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے اس بات میں کیا حیرت رہ جاتی ہے کہ وہ صحافیوں کو جیل میں ڈالنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ اس طرح ہیلاری کلنٹن نے سابق ایف بی آئی ڈائرکٹر جیمس کومے کی جانب سے کئے گئے انکشافات کا حوالہ دیا ۔ اوئیٹ ہاوز سے ہیلاری کلنٹن کے ریمارکس پر تبصرہ کی خواہش کی گئی تھی جس پر فوری کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا گیا ۔