ٹرمپ اب امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے کے مخالف نہیں رہے: مائیک پنس

واشنگٹن ۔ 7 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ صدر بننے کی صورت میں مسلمانوں کے امریکہ میں داخلہ کے اب صد فیصد مخالف نہیں رہے۔ نائب صدارتی امیدوار مائیک پنس نے یہ بات کہی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہیکہ قبل ازیں ٹرمپ نے اپنی سب سے زیادہ اشتعال انگیز جس پالیسی کا برملا اظہارکیا تھا، اس میں اب لچک پیدا ہوتی جارہی ہے۔ سی این این کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے مسٹر پنس نے کہاکہ ٹرمپ کا موقف اب وہ نہیں رہا۔ ان سے انٹرویو لینے والے نے ٹرمپ کی اس پالیسی کے بارے میں سوال کیا تھا کہ آیا ٹرمپ امریکہ میں مسلمانوں کے داخلہ کے ہنوز مخالف ہیں؟ تاہم پنس نے بھی مصالحانہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے ہمیشہ امریکی عوام کے تحفظ کو اولین ترجیح دی ہے اور انہوں نے اپنے موقف کو ہمیشہ واضح رکھا ہے۔ ہم صرف ان ہی ممالک کے مسلمانوں کا امریکہ میں داخلہ ممنوع قرار دیں گے جنہوں نے دہشت گردی کے  خلاف مؤثر کارروائیاں نہیں کی ہیں۔ بعدازاں پنسلوانیا میں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے پنس نے اوباما انتظامیہ کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ امریکہ ایران کو تاوان کی رقم مبینہ طور پر نقدی کی صورت میں ادا کررہا ہے

جبکہ امریکی حکومت نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ مسٹر پنس نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ اور ہلاری کلنٹن کے درمیان ایک ایسے معاہدہ پر دستخط ہوئے ہیں جس کے تحت 150 بلین ڈالرس صرف ایران کیلئے مختص کئے گئے ہیں اور ہم نے کیا کیا؟ صرف ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو تاخیر کا شکار بنادیا۔ میرے نزدیک تو سب سے بدترین بات یہ تھی کہ جب ایرانیوں نے چار امریکی یرغمالوں کو رہا کیا اور ہم نے تاوان کے طور پر 400 ملین ڈالرس ان کے حوالے کردیئے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مسٹر پنس نے کہا کہ میں آج ایک وعدہ کرتا ہوں کہ جس وقت ٹرمپ امریکہ کے صدر بنیں گے اس وقت دہشت گردوں کو کوئی تاوان ادا نہیں کیا جائے گا۔ امریکی شہریوں کو گرفتار کرنے یا انہیں ڈرانے دھمکانے کی ایران کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ امریکہ میں اب مزید چار برس تو اوباما کے ہو نہیں سکتے۔ وہ چار سال جہاں دشمنوں سے معذرت خواہی اور دوستوں سے دوری اختیار کرنے کا سلسلہ جاری نہیں رہ سکتا۔ امریکہ کے تحفظ کیلئے دنیا کے تحفظ کیلئے، ضرورت اس بات کی ہیکہ امریکہ کو مضبوط کیا جائے اور جس وقت ٹرمپ امریکہ کے صدر بنیں گے تو امریکی طاقت ایک بار پھر ابھر کر آئے گی

اور دنیا دیکھے گی۔ دریں اثناء 70 سالہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ان الزامات کو مسترد کردیا جہاں یہ کہا جارہا تھا کہ کل حاصل کئے گئے ایک ٹاؤن ہال دراصل ہلاری کلنٹن کے ساتھ ان کے آئندہ مباحثہ کیلئے تیاریوں کا حصہ نہیں۔ یاد رہیکہ پہلے صدارتی مباحثہ میں ٹرمپ پر ہلاری کو سبقت حاصل ہوئی تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم یہاں اس لئے آئے ہیں کیونکہ ہم یہاں آنا چاہتے تھے۔ ہم امریکی عوام اور نیو ہمپشائر کے عوام کے درمیان رہنا چاہتے تھے اور ہلاری کلنٹن آرام کرنا چاہتی ہیں۔ ٹاؤن ہال طرز کا آئندہ صدارتی مباحثہ 9 اکٹوبر کو منعقد شدنی ہے جبکہ نیوجرسی میں 15 اکٹوبر کو ٹرمپ ہندو ۔ امریکی شہریوں کی ایک ریالی سے خطاب کریں گے۔ ریپبلکن ہندو کولیشن کے بانی شیلبھ کمار نے ادعا کیا کہ یہ اپنی نوعیت کا ایسا پہلا واقعہ ہوگا جہاں ٹرمپ کسی مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد سے خطاب کریں گے۔ یہ ایک چیاریٹی تقریب ہوگی جہاں سے ہونے والی آمدنی کا 50 فیصد حصہ کشمیری پنڈتوں اور مختلف ممالک میں دہشت گردی سے متاثرہ افراد کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کیا جائے گا۔