میرٹھ۔اُس شخص پر ’لوجہاد‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے گھر باہر گھسیٹ کرلایاگیا اور وی ایچ پی کارکنوں نے پولیس کی موجودگی میں اس کے ساتھ بری طرح مارپیٹ کی ۔نرسنگ اسٹوڈنٹ او راس کی خاتون دوست کو ’’ مسلم ساتھی ‘‘ کے انتخاب پر پولیس نے مارپیٹ کی ‘وہیں پولیس نے کئی گھنٹوں تک دونوں کو محروس رکھا
۔تاہم مذکورہ 21سالہ کی سال کے اوائل میں منظر عام پر ائی ایک تصویر جس میں وہ کانور یاترا کے دوران کھانے کی سربراہی کرتے ہوئے اور کیمپ میں ان کی مہمان نوازی کرتی ہوئے دیکھا گیا ہے‘ ایک مکمل کہانی بتاتی ہے جس کے متعلق کئی لوگ نہیں جانتے ۔
نہ صرف اس نے کانوریہ کو سربراہی کی بلکہ نرسنگ کا یہ طالب علم کانوریہ کے لئے کیمپ کی تشکیل کے لئے بھی بڑا تعاون کیاتھا۔ کالج کے کچھ منتظمین کا کہنا ہے کہ ماضی میں اس طالب علم نے جنم اشٹمی کے جلوس میں بھی حصہ لیا ہے اور وہ ہمیشہ مذہبی جلوسوں میں دلچسپی دیکھاتا ہے۔
ڈاکٹر دانش رانا یوپی اسٹیٹ نوڈل افیسر( نرسنگ) نے کہاکہ ’’ وہ کالج کے پچاس طلبہ کے بیاچ میں نہایت سنجیدہ اسٹوڈنٹ ہے۔ اس سال شیوراتری کے موقع پر اس نے کانورکیمپ میں حصہ لیتے ہوئے بھگتوں کے لئے دوائیں اور کھانہ سربراہ کیاتھا۔ کیوں کوئی دیگر مذہب کے لئے اس طرح کی چیزیں کرتا ہے؟‘‘۔
ٹی او ائی نے اس شخص کی کچھ تصویریں حاصل کی ہیں۔ جس میں وہ کانور یاتریوں کو کھانے کی سربراہی کرتے ہوئے اور میڈیکل کیمپ میں ان کی دیکھ بھال کرتا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔رانا نے کہاکہ’’جب کبھی کالج کی جانب سے جنم اشٹمی کا جلوس نکالا جاتا ہے‘ وہ اپناگرانقدر تعاون ضرور پیش کرتا ہے۔
وہ میرٹھ کے جازم کے سنٹر پر بھی گیاتاکہ مریضوں کو کھانا اور ادوایات کی سربراہی کرسکے۔جو کچھ بھی اس کے ساتھ ہوا وہ قابل قبول نہیں ہے اور تمام کالج اس کی وجہہ سے صدمہ میں ہے‘‘۔
متاثرہ نرسنگ کے طالب علم نے ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ مجھے وی ایچ پی کے لوگوں نے ’’ لوجہاد‘‘ کے نام پر زدکوب کیا۔ اس سے زیادہ مجھے اب تکلیف اس بات سے ہورہی ہے کہ انہو ں نے مجھے میری مذہب شناخت اور نام کی وجہہ سے مارا ہے‘‘۔