ویڈیو: ائی ایس ائی کی جاسوسی کرنے والے بی جے پی کے لوگ اگر مسلمان ہوتے؟

بھوپال: ہندوستانی فوج کی سرگرمیوں کے متعلق پاکستانی کی خفیہ ایجنسی ائی ایس ائی کو جاسوسی کرنے کے لئے الزام میں مدھیہ پردیش پولیس کی اے ٹی ٹیم نے گیارہ افراد کو گرفتار کیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=bZ8drZVZo1Y

ائرانی انڈیاکی خبر کے مطابق ان میں سے ایک دھورو سکسینہ جوکہ بی جے پی ائی ٹی سیل کا رکن ہے اور دوسرا جینتدر ٹھاکر جو کہ بی جے پی میونسپل کونسلر کے قریبی رشتہ دار ہے۔

تعجب کی بات تو یہ ہے گرفتار ہونے والوں میں کٹر قوم پرستی کی دعویدار ’’بی جے پی ممبرس‘‘ہیں نہ مسلمان۔جو حب الوطنی کے متعلق بلند بانگ دعوے اور بیکار کی باتیں کرتے ہیں وہی لوگ ملک کی جاسوسی کرتے ہوئے پکڑے گئے۔

کیاہوتااگر یہ جاسوسی ریاکٹ چلانے والے مسلمان ہوتے اور ان کا ایسا ہی غیر بی جے پی سیاسی پارٹی سے رابطہ ہوتا؟۔بناء کسی شک وشبہ کے ‘ یہ جذباتی ذرائع ابلاغ جو اس وقت خاموش ہے مسلمانوں پر دہشت گرد‘ مخالف ملک اور غدار کا لیبل لگانے میں تاخیر نہیں کرتااور ان کے رابطے قومی اور بین الاقوامی تنظیموں سے جوڑدیتا۔

مختلف ویڈیو کلپس اور کافی مصالحہ جوڑ کر مذکورہ میڈیااس خبر کو ایک ماہ کے لئے نہیں تو صحیح مگر ہفتوں اس خبر کوچوبیس گھنٹوں تک چلاتے رہتا۔واضح رہے کہ اکٹوبر 3کو بھوپال کے مضافات میں سیمی کے زیرتحویل 8ملزمین کی مبینہ فرضی انکاونٹر میں ہلاکت۔

صرف اس لئے کہ وہ لوگ ممنوع تنظیم کے رکن تھے ‘ میڈیا نے زیر تحویل ملزمین پر ’ سیمی کے مشتبہ کارکنوں‘کو دہشت گرد کا لیبل لگادیااور مسلسل پانچ دنوں سے اس خبر کو نشر کرتے رہے۔پچھلے سال سماج وادی پارٹی کے رکن راجیہ سبھا منور سلیم کا پی اے فرحت کو دہلی پولیس نے ایک جاسوس ریاکٹ سے تعلقات کی بنیاد پر گرفتار کیا۔

برسراقتدار بی جے پی نے رکن پارلیمنٹ اور سماج وادی پارٹی کے جاسوسی سے تار جوڑنے میں تاخیر نہیں کی ۔یہاں تک کے منور سلیم نے دھمکی آمیز

انداز میں کہاکہ تحقیقاتی ایجنسیاں اگر فرحت کا کسی بھی جاسوسی ریاکٹ سے تعلق ثابت کرتے ہیں تومیں اپنے افراد خاندان کے ساتھ خودکشی کرلوں گا۔وطن سے بے پناہ محبت کے خودساختہ دعویدار جن کا تعلق دائیں باز و کی ہندوتوا تنظیموں سے ہے اب کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردی کو کوئی مذہب نہیں ہوتا اور ہندو بھی دہشت گرد ہوسکتے ہیں؟۔