حیدرآباد۔ جسٹس وی ایشوریا نے وکالت کو مقدس پیشہ قرار دیا جو انسانی اقدار کے تحفظ اور بقا کی ضامن ہے۔ انہوں نے وکلاء برادری کو تلقین کی کہ وہ اس پیشہ کے تقدس کو برقرار رکھیں اور اسے تجارت نہ بنائیں۔
جسٹس ای ایشوریا آج سالار جنگ میوزیم میں سہائتا ٹرسٹ کے زیر اہتمام یوتھ کیرےئر کانفرنس سے مخاطب تھے اس کانفرنس کا مقصد نئی نسل میں وکالت اور قانون کے پیشہ سے رغبت پیدا کرنا ہے۔
اس سلسلہ میں سہائتا ٹرسٹ کے زیر اہتمام سی ایل اے ڈی اسکالرشپ کے لئے ایک ٹسٹ کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں 50 سے زائد اداروں سے وابستہ سینکڑوں طلبہ اور نوجوانوں نے شرکت کی اور 400 امتیازی کامیابی حاصل کرنے والے امیدواروں کو اسکالرشپ کے لئے منتخب کیا گیا اور اس کانفرنس میں اسکالرشپ کے ساتھ سرٹیفکیٹ بھی پیش کئے گئے۔
اس کانفرنس میں ممتاز ماہر معاشیار جناب عامر اللہ خان سابق ڈائرکٹر بل اینڈ ملنڈا فاؤنڈیشن نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ سی ای او سہائتا ٹرسٹ جناب سید انیس الدین نے صدارت کی۔ شہ نشین پر پروفیسر مسعود احمد ڈائرکٹر انڈو یو ایس ہاسپٹل جناب ریاض شیخ موجود تھے۔
جسٹس ایشوریا نے ٹھیٹ حیدرآبادی لب و لہجہ میں اردو میں تقریر کی اور اپنے شعبہ وکالت و قانون کے کیرےئر کے تجربات بیان کئے۔
انہوں نے کہا کہ تمام انسانوں کو اللہ نے پیدا کیا اس لئے بلالحاظ مذہب ذات، زبان اور عقیدہ سب ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔
انہوں نے اپنے دورہ پاکستان کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ وہاں بھی انہیں عزت قدر و منزلت سے دیکھا گیا انہوں نے قانون کو کیریئر کے طور پر انتخاب کرنے والے امیدواروں کو مشورہ دیا کہ وہ انسانی اقدار کو ہمیشہ مدنظر رکھے۔
پیسہ سب کچھ نہیں ہے‘ انہوں نے بتایا کہ پہلے وکلاء کی گاؤن کے پشت پر تھیلی ہوا کرتی تھی جس میں موکل اپنی مرضی سے رقم ہدیہ کردیا کرتے تھے۔
اُسی دور کے احیاء کی ضرورت ہے۔ جناب عامر اللہ خان نے کہا کہ قانون کو کیریئر کے طور پر انتخاب کرنے والوں کا مستقبل روشن ہے۔
اس وقت ہندوستان کی عدالتوں میں تین کروڑ مقدمات تصفیہ طلب ہیں۔ صرف 15لاکھ ایڈوکیٹس ہیں جبکہ کم از کم 45لاکھ وکلاء کی ضرورت ہے۔
اس طرح کم از کم 30لاکھ وکلاء کی قلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاء گریجویٹس کے لئے ضروری نہیں کہ وہ عدالت ہی میں پیروی کرے بلکہ وہ کنسلٹنٹس، لیگل اڈوائزر کے طور پر بھی خدمات انجام دے سکتا ہے۔ ہر بڑے ادارہ کو قانونی مشیروں کی ضرورت ہے۔
کمونیکیشن اسکلس کا بڑا عمل دخل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی لاء گریجویٹ بے روزگار نہیں رہ سکتا۔ وہ ہر لاء گریجویٹ اگر قابل ہے تو کئی افراد کے لئے روزگار فراہم کرسکتا ہے۔ انہوں نے والدین اور سرپرستوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو لاء گریجویٹ بنانے پر توجہ دیں۔
جناب سید انیس الدین نے اپنی صدارتی تقریر میں بتایا کہ سہائتا ٹرسٹ کا نصب العین ملک کو بہترین ماہرین قانون فراہم کرنا ہے۔ اس مقصد کے لئے اس نے انٹرمیڈیٹ کے ساتھسی ایل اے ڈی کوچنگ کا اہتمام کیا ہے۔
انہوں نے یوتھ کیریئر کانفرنس کی کامیابی پر مسرت اور طمانیت کا اظہار کیا۔ جناب ریاض شیخ نے شکریہ ادا کیا۔ سالار جنگ میوزیم آڈیٹوریم میں اسکالرشپ حاصل کرنے والے طلباء نے اپنے والدین اور سرپرستوں کے ساتھ شرکت کی۔
You must be logged in to post a comment.