وزیر اعظم بننے کو کوئی خواب نہیں‘ میں توجہہ صرف اترپردیش ہے۔ اکھیلیش

لکھنو:اترپردیش چیف منسٹر نے ہفتہ کے روز کہاکہ وزیراعظم بننے کی ان کی کوئی خواہش نہیں ہے وہ اپنے تمام تر توجہہ اترپردیش پر مرکوزکئے ہوئے ہیں۔لکھنو میں ایک نیوز چیانل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’میرا صرف اترپردیش کی ترقی ہے‘ اورملک کا وزیراعظم بننے کا میرے کوئی عزائم نہیں ہیں۔

مزاحیہ انداز میں انہوں نے کہاکہ ’’ دہلی سے دور رہنے والے لوگہ خوش رہتے ہیں‘‘۔ چیف منسٹر نے کہاکہ ریاست میں کانگریس ۔ ایس پی اتحاد بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کریگا اور 403سیٹوں کی ایوان اسمبلی میں تین سو سے زائد سیٹیں ہماری ہونگی۔

انہوں نے کہاکہ ’’ اگر پچاس فیصد لوگوں نے بھی حکومت کی فلاحی اسکیمات سے استفادہ اٹھایا ہے تو ہم 300سے زائد سیٹوں پر کامیابی حاصل کریں گے‘‘۔

انہو ں نے یہاں حکومت کی اسکیمات کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہاکہ’’ 55لاکھ خواتین نے سماج وادی پنشن حاصل کیا‘ 18لاکھ لیاپ ٹاپ کی تقسیم عمل میں لائی گئی ‘ آزادی کے بعد اب تک پہلی بار ایم بی بی ایس سیٹس کو دوگنا کئے گئے ‘ہلپ لائن سروسیس 108,100,109کنیا ودیا دھن یوجنا او رکئی اسکیمات ایسے ہیں جس میں راست غریب عوام سے جڑے ہیں‘‘۔

اپنے والد اور سابق ایس پی صدر ملائم سنگھ یادوکے درمیان تنازعات کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں اکھیلیش نے کہاکہ ہمارے درمیان تنازعات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی مگر ایک باپ اور بیٹے کے درمیان کے رشتہ کو کوئی خراب نہیں کرسکتا‘ ہمارے درمیان میں کوئی چیز تبدیل نہیں ہوئی ہے۔’’

سماج وادی پارٹی ان سے جڑے ہوئی ہے۔ سائیکل ان سے جڑے ہوئی ہے ۔رشتہ مضبوط ہے‘ باپ اور بیٹے کے درمیان کا رشتہ کبھی نہیں بدل سکتا۔یہ ضروری تھا کہ ہم ایسے لوگوں سے دوری بنائیں جو سماج وادی پارٹی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے تھے‘‘۔

یادو خاندان میں تلخ رسہ کشی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’یہ بغاوت کا اقدام نہیں ہے۔۔نیتا جی( ملائم) پارٹی میں ہم سب سے اوپر ہیں۔اور سماج وادی پارٹی کوآگے لے جانے کی ذمہ داری اگلی جنریشن کی ہے‘‘۔اتحاد کے لئے ملائم سنگھ یاد و کی انتخابی مہم میں حصہ داری کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہو ں نے کہاکہ’’ ہمارا مقصد ریاست میں دوبارہ اقتدارحاصل کرنا ہے ۔

وہ ( (نیتا جی)کی دعائیں ہمارے ساتھ ہیں۔ ایس پی کی کامیابی پر نیتا جی کو سب سے زیادہ خوشی ہوگی۔ مجھے یقین ہے ‘ ایس پی کی بھاری اکثریت سے کامیابی نتیاجی کے احترام میں مزیداضافہ کریگی‘‘۔انہو ں نے کہاکہ ’’ نیتاجی کی تصوئیر یں ہماری مہم میں شامل ہیں۔

ہر نعرے میں نیتا جی موجود ہیں‘ نیتا جی نے کہاکہ وہ ہمارے اتحاد کے لئے مہم چلائیں گے‘‘۔ٹکٹوں کی تقسیم میں شامل کرنے کے بھروسہ کے باوجود ملائم سنگھ یادو کو پارٹی صدر کے عہدے سے ہٹانے کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں اکھیلیش نے کہاکہ ’’ اگر مجھے صرف دس ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہوتی ‘ میر ا تمام احترام ختم ہوجاتا‘‘۔

خاندان میں دراڑ دالنے والوں کے متعلق پوچھنے پر انہوں نے کہاکہ ’’ سینئر ایس پی لیڈر اعظم خان صاحب نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ کس نے سماج وادی پارٹی کو توڑ نے کی کوشش کی ہے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ یہ میری پارٹی نہیں‘ یہ پارٹی نظریات کی ہے‘ جن لوگوں نے میرے خلاف سازش کی ہے ‘ وہ چاہتے تھے میں پارٹی سے باہرکردیا جاؤں۔ اب ہماری اگلی جنریشن کی یہ ذمہ داری ہے اس کو آگے لیکر جائیں‘‘۔

بی جے پی کی جانب سے ریاست میں’’ بدتر نظم وضبط کے حالات ‘‘ پر لگائے جارہے الزامات کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ’’ جو لوگ لاء اینڈارڈر کے متعلق سوالات کررہے ہیں وہ بتائیں ائی پی سی کے کتنے مقدمات پر مجھ درج کئے گئے ہیں۔

اور اپنے قومی وریاستی صدر کی طرف دیکھیں جن پر کتنے مقدمات ہیں۔اس کے بعد مجھ پر تنقیدیں کریں‘‘۔کانگریس سے ہاتھ ملانے پرپوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ’’ یہ دوستی کاکام ہے‘27سال یوپی بے حال‘ اب بن گیا 27سال یو پی خوشحال‘‘

۔تاہم چیف منسٹر نے اس بات کو قبول کرنے سے انکار کیاکہ ایس پی نے کانگریس کو ریاست میں دوبارہ زندہ کیاہے۔ ’’ یہ صرف نتائج کے بعد ہی کہا جاسکتا ہے‘‘۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ وہ چاہتے تھے کہ ایس پی تنہا مقابلے کرے مگر اتحاد حالات کی بناء پر کرنا پڑا‘‘۔بی جے پی کی جانب سرجیکل حملوں کا سیاسی فائدہ اٹھانے کے متعلق پوچھنے پر انہوں نے کہاکہ’’ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ آرمی نے سرجیکل حملے کئے ہیں‘ آرمی حکام نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی کئی بار اس طرح کے حملے انجام دئے گئے ہیں‘‘۔