نیوکلیر برقی توانائی کارخانوں کے قیام کے معاہدہ پر دستخط ،مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری، سرحد پار دہشت گردی کی مذمت
سینٹ پیٹرس برگ ۔ یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور روس نے آج طویل عرصہ سے منتظر نیوکلیر برقی توانائی معاہدے پر دستخط کردیئے جس کے تحت روس کی مدد سے ٹاملناڈو کے علاقہ کڈنکلم میں آخری دو نیوکلیر برقی توانائی کارخانے قائم کئے جائیں گے۔ اِس دفاعی اہمیت کے معاہدے کی راہ میں حائل ابتدائی مشکلات پر قابو پالیا گیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور صدر روس ولادیمیر پوٹین کے درمیان سالانہ چوٹی کانفرنس بات چیت کا یہ ایک بڑا نتیجہ برآمد ہوا۔ مودی ۔ پوٹن مذاکرات کے بعد ایک نظریاتی دستاویز جاری کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل فریم ورک معاہدے اور کریڈٹ پروٹوکول برائے کڈنکلم نیوکلیر برقی توانائی پراجکٹ کی شاخ 5 اور 6 کے لئے کریڈٹ پروٹوکول اور جنرل فریم ورک معاہدے کا ہم استقبال کرتے ہیں۔ ہندوستان کی نیوکلیر برقی توانائی کارپوریشن آف انڈیا لمیٹیڈ (این پی سی آئی ایل) اور روس کے ایٹم اسٹرا اسپورٹ کمپنی جو روساٹم کی ذیلی کمپنی ہے، یہ معاہدہ طے پایا۔ دونوں کارخانوں میں ایک ہزار میگاواٹ برقی توانائی تیار کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ اِس دستاویز کا عنوان ’’اکیسویں صدی کے لئے نظریہ‘‘ رکھا گیا ہے۔ اِس کے بموجب ہندوستان اور روس ایک دوسرے کے برقی توانائی شعبے میں ضروریات کی تکمیل کریں گے اور دونوں ممالک برقی توانائی پُل تعمیر کرنے کی کوشش کریں گے۔ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون سے وسیع تر شعبوں میں تعاون متوقع ہے جو نیوکلیر برقی توانائی، نیوکلیر ایندھن کے دور، نیوکلیر سائنس و ٹیکنالوجی کا احاطہ کرے گا۔ مشترکہ اعلامیہ کے بموجب ہندوستان اور روس پورے خلوص کے ساتھ ہندوستان میں قانون سازی اور کارروائی کے پروگرام کے نفاذ کی مخلصانہ کوشش کریں گے۔
نیوکلیر صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ وہ باہم ٹھوس تعاون قریبی بنیادوں پر کریں۔ موجودہ نیوکلیر پیداواری صلاحیت 22 نیوکلیر پاور ری ایکٹرس کی تقریباً 6,780 میگاواٹ ہے۔ ہندوستان اور روس نے آج تمام ممالک سے خواہش کی کہ دہشت گردوں کی سرحد پار منتقلی بند کردی جائے اور کہاکہ ایک فیصلہ کن اجتماعی ردعمل بین الاقوامی برادری کی جانب سے دوہرے معیاروں اور انتخابی ذہنیت کے بغیر دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے۔ دونوں ممالک نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سلسلہ میں وزیراعظم مودی اور صدر روس ولادیمیر پوٹن کی بات چیت کے بعد مشترکہ بیان میں شامل کیا گیا ہے۔ روس نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کی مستقل نشست کے لئے اُمیدواری کی ’’بھرپور تائید‘‘ کی۔ ہندوستان اور روس نے فیصلہ کیاکہ باہمی دفاعی تعاون مشترکہ پیداوار اور ترقی کے ذریعہ جو فوجی ہارڈویر اور آلات کے شعبہ میں کی جارہی ہے، مزید مرتکز اور بہتر بنائی جائے گی۔ اپنے معاشی تعلقات کو تیسری دنیا کے ممالک تک توسیع دی جائے گی۔ اِس کے لئے مختلف شعبوں میں مشترکہ تیاری کے پراجکٹس اور شہری ہوا بازی کی تیاری کے وینچرس مقامی اور عالمی بازاروں کے لئے قائم کئے جائیں گے۔ دونوں ممالک نے اتفاق کیاکہ ہندوستان اور روس جلد از جلد ای اے ای یو آزاد تجارتی معاہدے کی سمت پیشرفت کریں گے۔ شہری ہوا بازی کے شعبہ میں باہمی تعاون کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ بات چیت کے دوران صدر روس ولادیمیر پوٹن نے اِس الزام کو مسترد کردیا کہ کسی بھی جگہ کے انتخابات کا ہائیکرس کی جانب سے استحصال کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے اِس امکان کی تردید کردی کہ اُن کی حکومت نے ایسا کیا ہے یا آئندہ کبھی ایسا کرے گی۔ وزیراعظم ہند نریندر مودی نے بات چیت کے بعد دونوں ممالک کے سی ای اوز کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی کمپنیوں کو دعوت دی کہ ہندوستانی کمپنیوں کے ساتھ پیداواری کارخانوں میں شراکت داری کریں تاکہ ہندوستان میں ہائی ٹیک دفاعی آلات تیار کئے جاسکیں۔