ورون گاندھی’میں ایسا ہندوستان چاہتاہوں جہاں پر میرے دتا ‘ گھوش یا پھر خان ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘

نئی دہلی۔غیر سیاسی خاندانوں کو سیاست میں شامل کرنے کے متعلق نظریات کی حمایت کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے ہفتہ کے روزکیا کہ گاندھی خاندان سے علیحدہ ہوجاتے توکبھی رکن پارلیمنٹ نہیں بنتے تھے۔گاندھی نے کہاکہ اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل میں ناکام ہوجانے والے عوامی نمائندوں سے پوچھنے کا عوام کو حق حاصل ہے۔’’ میں فیروز ورن گاندھی ہوں‘ اگر میرے ناکام کے آگے سے گاندھی ہٹادیاجائے تو کیامیں محض29سال کی عمر میں رکن پارلیمنٹ بن سکتا تھا‘میں ایک ایسا انڈیا دیکھنا چاہتاہوں جہاں پر میں ورون دت‘ ورون گھوش یا پھر ورون خان بھی ہوں تو کو ئی فرق نہیں پڑتا ہے۔میں ایک ایسی قوم دیکھنا چاہتاہوں جہاں پر ان کے نام سے بالاتر ہوکر تمام کے ساتھ یکساں سلوک کیاجاتا ہو‘‘۔

تقریب کے دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے ’’ اظہار خیال‘‘ کی آزادی کی اہمیت پراور سیاسی ڈھانچے میں درکار اصلاحات پر بھی بات کی۔انہوں نے کہاکہ ’’ انتخابات میں کامیابی کافی نہیں ہے۔ عوام کوتوجہہ دلانے کا حق حاصل ہے او رمیں اس بل ( پرائیوٹ ممبربل) کو پارلیمنٹ میں متعارف کرواؤنگاتاکہ یہ عوام کی یقین دہانے کا ذریعہ بنے‘ اگر وہ اپنے عوامی نمائندے سے مطمئن نہیں ہے تو وہ اس کو ہٹاسکتے ہیں‘‘۔

سال 2016میں اترپردیش کے سلطان پور حلقے کی نمائندگی کرنے والے رکن پارلیمنٹ اس ضمن میں پیپلز ایکٹ1951میں ترمیم کے متعلق تجویز پیش کی تھی تاکہ عام لوگوں کو اندرون دوسال متعلقہ رکن پارلیمنٹ ناراضگی کے سبب ہٹانے کی گنجائش دی جاسکے۔ اگر 75فیصد رائے دہندے جنھوں نے متعلقہ رکن پارلیمنٹ کو ووٹ دیا ہے اگر اس کی کارکردگی سے ناخوش ہیں تو وہ یہ فیصلہ لے سکتے ہیں۔بل کی حمایت کرتے ہوئے گاندھی نے کہاکہ ’’ چاہئے آپ سیاست کی بات کریں ‘ فلم ‘ کرکٹ یا کاروبار کی ایسا لگتا ہے عام آدمی کے لئے تمام دروازے بند ہیں‘‘۔

انہو ں نے سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے ٹاملناڈو کے احتجا ج کررہے کسانوں کی مثال پیش کی جو ریاست میں خودکشی کررہے ہیں مگر ہم انہیں ریاستی اسمبلی کی طرف سے نذر انداز کررہے ہیں۔گاندھی نے کہاکہ ’’ میری گذارش پر ٹاملناڈو کی ریاستی اسمبلی میں پورے دن کا اجلاس منعقد کیاگیا ‘ پورا دن بھی بحث ہوئی مگر اراکین اسمبلی کی تنخواہوں کو دوگنا کرنے کے لئے ۔ رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ باوجود اسکے غریب لوگ آگے ائے جو کچھ بھی چند ہ جمع کیا تاکہ خودکشی کررہے کسانوں کی زندگی کو بچایاجاسکے۔انہوں نے اطلاع دی کہ برطانیہ میں اس پر سختی کیساتھ عمل کیاجاتا ہے اگر نمائندوں کو جواب دہ بنانے نہیں تو ایک لاکھ دستخطوں پر مشتمل درخواست پیش کرتے ہوئے لوگ یہ انجام دیتے ہیں۔