نیویارک میں آئی ایس کا تباہ کن دہشت گرد حملہ، 8 ہلاک

موٹر سیکل گذرگاہ پر آئی ایس سے متاثر ازبک نوجوان نے ویان چڑھادی، پولیس فائرنگ میں زخمی حملہ آور کی حالت خطرہ سے باہر

نیویارک ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) نیویارک میں 11 ستمبر 2011ء کے ہلاکت خیز دہشت گرد حملوں کے بعد آج پیش آئے ایک اور بدترین دہشت گرد حملے میں جہادی تنظیم آئی ایس آئی ایس (داعش) کے نظریات سے متاثر ایک شخص نے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے قریب موٹرسیکلوں کی آمدورفت کیلئے مخصوص راستہ پر اپنی ویان چڑھا دی، جس کے نتیجہ میں کم سے کم 8 افراد ہلاک اور دیگر 11 زخمی ہوگئے۔ باور کیا جاتا ہیکہ مشتبہ حملہ آور ایک 29 سالہ ازبک باشندہ ہے، جس کی گرفتاری سے قبل پولیس نے اس کے پیٹ میں گولی ماردی۔ میڈیا نے اس کا نام سیفولو سائیپوف بتایا ہے۔ وہ ایک ایمیگرنٹ ہے جو 2010ء میں امریکہ آیا تھا۔ نیویارک کے سب سے زیادہ آبادی والے علاقہ منہاٹن کے ویسٹ سائیڈ ہائی وے پر پیش آیا۔ دریائے ہڈسن کے کنارے سے مربوط یہ ایک انتہائی مصروف گذرگاہ ہے۔ حملہ آور نے موٹرسیکلوں کی گذر کیلئے مخصوص اس راستہ پر تقریباً ایک میل تک اپنی پک اپ ویان کو تیز رفتاری کے ساتھ موٹر سیکلوں پر چڑھادی۔

پولیس نے کہا کہ یہ ویان پیدل راہروؤں اور سائیکلوں کی آمدورفت کے لئے مخصوص راستہ میں داخل ہونے کے بعد جنوب کی طرف گھس گئی اور متعدد افراد سے ٹکراتی ہوئی آگے بڑھ گئی۔ سیکلوں کی گذرگاہ پر چھ افراد برسرموقع ہلاک ہوگئے۔ دیگر دو افراد دواخانہ کو منتقلی کے بعد فوت ہوئے۔ مشتبہ حملہ آور نے اپنی ویان کو ایک اسکول بس سے ٹکرا دیا، جس کے نتیجہ میں کم سے کم دو افراد اور دو اسکولی بچے زخمی ہوگئے۔ بعدازاں یہ حملہ آور نقلی آتشیں اسلحہ دکھاتا ہوا اس راستہ سے باہر نکل گیا۔ اس دوران پولیس نے اس کو گولی ماردی۔ ایک عینی شاہد 44 سالہ یوجین ڈفی نے جو ویسٹ اسٹریٹ عبور کرنے کیلئے سرخ سگنل کے انتظار میں کھڑا تھا، کہا کہ ’’ایک کار ایک ٹرک (اس سڑک پر) موٹر سیکلوں کیلئے مخصوص راستہ کی طرف جارہا ہے‘‘۔ نیویارک پوسٹ نے خبر دی کہ ڈرائیور نے گاڑی سے اترتے وقت اللہ اکبر کا نعرہ لگایا۔ انگریزی زبان میں تحریر شدہ ایک مکتوب بھی اس سڑک سے برآمد ہوا، جس پر دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کا تذکرہ کیا گیا تھا۔ مہلوکین میں بلجیم کا ایک اور ارجنٹائن کے پانچ شہری شامل ہیں۔ ہوم ڈپو کے ایک ترجمان نے توثیق کی کہ اس کمپنی کی ایک رینٹل ٹرک نشیبی منہائن پر پیش آئے واقعہ کا حصہ تھی اور کہا کہ یہ کمپنی تحقیقات کے عمل میں حکام سے تعاون کررہی ہے۔

مشتبہ شخص پیٹرسن نیوجرسی سے تعلق رکھتا ہے۔ آن لائن ریکارڈ سے پتہ چلتا ہیکہ اس نے مختلف ریاستوں میں قانون نافذ کرنے والے حکام سے ربط کیا تھا۔ مزدوری اور پنسلوانیہ میں اس کے نام پر ٹریفک اسناد بھی موجود ہیں۔ حکام نے کہا کہ پولیس کی طرف سے گولی مارے جانے کے بعد شدید زخمی سائپوف دواخانہ میں زیرعلاج ہے۔ اس کی حالت تشویشناک ہے لیکن جان کو سنگین خطرہ لاحق نہیں ہے۔ اس کی سرجری کی جارہی ہے اور توقع ہیکہ وہ بچ جائے گا۔ نیویارک فائر کمشنر ڈینئیل نگرو نے کہا کہ 11 زخمیوں کو دواخانہ منتقل کیا گیا ہے جن کی حالت تشویشناک ہونے کے باوجود زندگی کو خطرہ لاحق نہیں ہے۔ نیویارک کے میئر بل ڈی بلدسیو نے کہا کہ اس واقعہ کو ایک دہشت گرد حملہ ’’بالخصوص دہشت گردی کا ایک بزدلانہ حملہ‘‘ کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’آئی ایس کو ہم امریکہ واپس آنے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘۔ ٹرمپ نے ٹوئیٹ کیا کہ ’’نیویارک سٹی میں نظر آتا ہے کہ ایک انتہائی بیمار اور منتشر ذہن شخص نے ایک اور حملہ کیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارہ صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ امریکہ میں نہیں‘‘۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے امریکہ پہنچنے والے مسافرین کی پہلے سے کہیں زیادہ انتہائی سخت تلاشی لینے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’آئی ایس آئی ایس کو مشرق وسطیٰ اور دیگر مقامات پر شکست دینے کے بعد اس کو امریکہ میں واپسی یا داخلہ کی اجازت نہیں دیں گے۔ بس! اب بہت ہوچکا ہے‘‘۔ ٹیکسی سرویس ’’اوبر‘‘ کی ایک ترجمان نے کہا کہ سیفلوسائپوف اس شیرنگ ٹیکسی کمپنی سے وابستہ تھی اور تحقیقات میں حکام سے پورا تعاون کیا جائے گا۔ نیویارک میں 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملے میں 3000 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ تاہم اس کے بعد یہ شہر بالعموم اس لعنت سے بڑی حد تک محفوظ تھا لیکن آج کے واقعہ کے بعد عوام میں تشویش بڑھ گئی ہے۔