جالندھر۔دہلی بی جے پی ایم ایل اے اور سکھ گردوارہ مینجمنٹ کمیٹی(ڈی ایس جی ایم سی)کے نو منتخبہ صدرمنجیندر سنگھ سیرسا نے ہفتہ کے روز اسڑیلیائی کے سینٹر فارسر آننیگ کے ٹوئٹ جس میں انہوں نے نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر حملے کے لئے پناہ گزین مسلمانوں کو قصور وار ٹہرایا تھا کو شیئر کرنے کے بعد تنازعہ میں گھر گئے۔
سیسرا نے اننیگ کے بیان جس میں سخت مخالف مسلم اور مخالف اسلام باتیں بھی شامل ہیں کو ایک’’سخت موقف‘‘ قراردیا۔ اپنے حقیقی ٹوئٹ جس کو اب ہٹادیاگیا ہے ‘ سیرسا نے اننینگ کے ٹوئٹ کو شامل کرتے ہوئے لکھا کہ’’ یہ ان تمام لوگوں کے لئے شرم کی بات ہے جو جہادی ذہنیت کے حامل لوگ ہیں جو ان کے مذہب کو’فسطائیت‘ قراردیتے ہیں کیونکہ کی پراگندہ ذہنیت کی وجہہ سے سینئر فارسیر اننیگ کوئنس لینڈ نے یہ موقف اختیار کیا ہے۔
مجھے امیدہے کہ جہادیوں کی پشت پناہی میں بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اب سینٹر کو ویلن کے طور پر پیش کرے گا‘‘۔
سکھ نٹیزن کی جانب سے سخت مخالفت او رتنقید کے فوری بعد سیرسا نے اپنے ٹوئٹ ہٹادئے بعدازاں انہو ں نے ایک ٹوئٹ کیاجس میں ڈی ایس جی ایم سی صدر نے کہاکہ وہ ہمیشہ’’جہادی ذہنیت‘‘ کے خلاف ہیں اور ان کی کبھی یہ منشاء نہیں رہی ہے کہ جان بوجھ کر کسی کے مذہبی جذبات مجروح کریں۔
بہت ساری تنقیدوں کے بعد انہوں نے ہفتہ کے روز اس پر وضاحت بھی کی او رغیر مشروط معذرت بھی چاہی۔
بعدازاں سیرسا نے بین الاقوامی سطح کی دہشت گردی کے حوالے سے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے سکھ تعلیمات کا بھی حوالہ دیاجس میں انسانیت کی خدمت کو ترجیح دی گئی ہے