ممبئی۔ شیوسینا نے پنچاب نیشنل بینک ( پی این بی ) کے 11,300کروڑ کے اسکام پر وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا۔مبینہ طور پر پارٹی ترجمان سامنا کے اڈیٹوریل میں نیراؤ مودی پر الزام عائد کیاگیا ہے کہ اسکام کے مرکزی کردار نیراؤ مودی بی جے پی کا’پارٹنر‘ ہے اور الیکشن فنڈز کی فراہمی میں مدد کی ہے۔سینا کے سینئر لیڈرس نے انڈیا چیامس ڈاٹ کام سے ممبئی میں بات کرتے ہوئے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ نیراؤ مودی نے راست اور بالراست بی جے پی کو پچھلے چار سالوں میں 250کروڑ روپئے کی مدد بی جے پی قائدین کو کی ہے اس کے علاوہ جنوری 2014سے اب تک انتخابی مہم کی تشہیربازی کے لئے فنڈ ز میں مدد کی ہے جس کے نتیجے میں سال2014میں پارٹی نے بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔
سینا لیڈرس نے برسرعام وزیر اعظم نریندر مودی اور معیشت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ بڑے لوگ آسانی کے ساتھ ملک سے فرار ہورہے ہیں مگر غریب لوگوں پر ٹیکس پر زائد بوجھ عائد کیاجارہا ہے۔سینا کے لیڈرس نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیاکہ نیراؤ مودی کے ساتھ مزید پانچ چھ دیگر کاروباری جو بی جے پی پارٹی سے2014جوڑے ہیں بیکنگ بدعنوانیوں میں منظم طریقے سے ملوث ہیں اور یہ وہی وقت ہے جب پارٹی نے نریندر مودی کو وزیر اعظم کا امیدوار کے طور پر پیش کیا تھا اور ان کی تشہیر کے لئے ہزار وں کروڑ میڈیا مہم بھی چلائی۔
مودی جو وہی ایک تھے جنھوں نے بڑے کاروباری او رصنعت کار جس میں اڈانی‘ امبانی او ردیگر سے بی جے پی کی مہم کے لئے فنڈ حاصل کیا ہے اور اس کے لئے مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد فائدہ حاصل کرنے کا معاہدہ بھی کیاگیاتھا۔ یہ دعوی سینا کے ان قائدین نے اپنی بات چیت کے دوران پیش کیاتھا۔ادوھو ٹھاکرے کی زیرقیادت پارٹی جس کا مہارشٹرا میں بی جے پی سے اتحاد نے کہاکہ پی این بی اسکام کے بعد ملک سے بدعنوانی کو ختم کرنے کے متعلق وزیر اعظم کے بھروسہ اور وعدے کی اہمیت کم ہوگئی ہے۔ایڈیٹوریل میں لکھا گیا ہے کہ ’’جنوری میں نیر اؤ مودی کے ملک سے بھاگنے کی بات سامنے ائی ہے۔ تاہم اس سے چند دن قبل نیراؤ مودی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ داؤس میں دیکھا گیا۔ نیراؤ مودی بی جے پی کا پارٹنر تھا اور اس نے بی جے پی کے لئے انتخابی فنڈ اکٹھا کرنے میں کافی مدد کی ہے‘‘۔
سینا نے کہاکہ یہ الزام نہی ں ہے کہ ڈائمنڈ کا تاجر بی جے پی لیڈرس کی مدد کے بغیر ملک چھوڑ کر بھاگنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ تاہم مذکورہ پارٹی نے مبینہ طور پر کہاکہ بہت سارے انتخابات جیتنے اور پارٹی کے لئے دولت اکٹھاکرنے میں بہت سارے نیراؤ مودی ہیں جو پارٹی اندر رہ کر ان کی مدد کی ہے۔ایڈیٹوریل میں کہاگیا ہے کہ ’’ وزیر اععظم نریند رمودی کا انتخابی نعرہ ’ نہ کھاؤں گا ‘ نہ کھانے دونگا‘اس کیس میں غیر اثر ثابت ہوا ہے۔ ایک ایف ائی سابق میں نیراؤ مودی کے خلاف درج تھی ۔
کس طرح پھر وہ داؤس جانے میں کامیاب رہا اوردیگر صنعت کاروں کے ساتھ اس کی ملاقات پی ایم مودی کے ساتھ ہوئی؟‘‘۔ ایڈیٹوریل میں کہاگیا ہے کہ ای ڈی ملک سے بھاگنے کے بعد ہی نیراؤ مودی کی جائیدادوں کو مہر بند کرنے کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ ایڈیٹوریل میں کہاگیا ہے کہ چھگن بھوجپل اور لالو پرساد یادو جیسے سیاست داں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں مگر شراب کا کاروباری وجئے مالیا او رنیراؤ مودی حکومت کی نیک کے نیچے سے ملک چھوڑ کر فرار ہونے میں کامیاب رہے۔ او رکہاگیا کہ’’ شفافیت کے ساتھ حکومت کرنا ‘ بدعنوانی سے پاک ہندوستان کا قیام کی باتیں اب ایک پہیلی معلوم ہورہی ہیں۔ کسان خودکشی کررہے ہیں کیونکہ وہ اپنے قرض کے پانچ سو اور ایک سو روپئے ادا نہیں کرسکے ‘ مگر لاکھوں کروڑ کا غبن کرنے والے ملک چھوڑکر بھاگنے میں کامیاب ہیں۔