نئی دہلی۔ نوٹ بندی کے فیصلے نے کسانوں کی کمر توڑ دی تھی۔ اس وقت ہوئے نقدی کی کمی سے کسان کے پاس کھاد اور بینج خریدنے کو پیسہ تک نہیں تھا۔ فینانس کے معاملوں کی پارلیمانی کمیٹی کو پیش کی گئی وزارت زراعت کی میڈیا کے ہاتھ لگی رپورٹ میں ایسا کہاگیا ہے۔
مذکورہ رپورٹ کی بنیاد پر پیر کے روز کانگریس پارٹی نے مودی حکومت پر بڑا حملہ بولا
۔اس کے بعد وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ نے ٹوئٹ کے ذریعہ رپورٹ میں پیش کی گئی مثالوں کو غلط بتایا۔میڈیارپورٹ کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کو سونپی گئی رپورٹ میں محکمہ زراعت نے مانا ہے کہ نوٹ بندی کے فیصلے سے ملک میں 26کروڑ پر خراب اثر پڑا تھا۔
نوٹ بندی کے دوران کسان یا تو خریف کی فیصل فروخت کررہے تھے یا پھر ربیع کی فصل کی تیاری کررہے تھے۔ ایسے میں نقدی کی بے حد ضرورت ہوتی ہے‘ لیکن نقدی کی کمی کے سبب لاکھوں کسان سردی میں ربیع کے سیزن میں بوائی کے لئے بینچ اورکھاد نہیں خرید سکے تھے۔
بڑے کسانوں کو بھی زراعت کے کاموں کی مزدوری دینے اور کھیتی کے دیگر ضروریات پورا کرنے میں مشکلات پیش ائے تھیں۔اس کا ثبوت قومی بینچ نگم سے ملتا ہے جو بتایا ہے کہ اس دوران ایک لاکھ 38ہزار کنٹل گیہوں کے بینچ فروخت ہی نہیں ہوسکے تھے۔
حالانکہ حکومت نے بعد میں گیہوں کے بینچ کی خریدنے کے ایک ہزار او رپانچ سوروپئے کے پرانے نوٹ کے استعمال کی اجاز ت دی تھی۔
کانگریس صدر راہول گاندھی نے ٹوئٹ کیا کہ اب محکمے زراعت بھی کہتا ہے ‘ نوٹ بندی سے ٹوٹی کسانوں کی کمرلیکن اب بھی ریالیوں میں وزیر اعظم اور ان کے منتری اس فیصلے کی ستائش کررہے ہیں۔
ایک دن قبل ہی وزیراعظم مودی نے مدھیہ پردیش کی ایک انتخابی ریالی میں کہاتھا کہ ہم نے بدعنوانی کو ختم کرنے اور کالا دھن کا پتہ چلانے کے لئے نو ٹ بندی جیسا سخت قدم اٹھایاتھا