نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے معیشت کا بیڑہ غرق کردیا:یشونت سنہا

نئی دہلی، 27 ستبر (سیاست ڈاٹ کام)بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر خزانہ یشونت سنہا نے نریندر مودی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالی بدانتظامی، نوٹ بندي اور گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے کمزور نفاذ نے ہندوستانی معیشت کابیڑہ غرق کر دیا ہے اور (حقیقی) اقتصادی ترقی کی شرح انتہائ نچلی سطح تک پہنچ گئی ہے۔ سنہا نے آج ایک انگریزی روزنامہ میں لکھے اپنے ایک مضمون میں مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ وہ 24 گھنٹے مسلسل کام کرنے کے باوجود اپنے کام کے تئیں انصاف کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ جیٹلی کی قابلیت پر سوال اٹھاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے کے بعد بھی انہیں وزیر خزانہ جیسی اہم ذمہ داری دی گئی ہے ۔ اصل میں، عام انتخابات سے قبل ہی انہیں وزیر خزانہ بنایا جانا طے تھا۔ جیٹلی نے معیشت کوبالکل تباہ کردیا ہے ۔ انھوں نے مسٹر جیٹلی کو لبرلائزیشن کے بعد سے اب تک کا سب سے خوش قسمت وزیر خزانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے وقت میں خام تیل کی قیمتیں کافی کم ہوگئیں۔ اس کا فائدہ اٹھا کر غیرکارآمداثاثہ جات (این پی اے ) پر قابو پایا جا سکتا تھا اور رکے ہوئے منصوبوں کو مکمل کیا جا سکتا تھا۔ بی جے پی لیڈر نے کہا ہے کہ حکومت کے اعداد و شمار میں مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کی موجودہ ترقی کی شرح 5.7 فیصد ہے لیکن حقیقت میں یہ 3.7 فیصد ہے ۔ مودی حکومت نے 2015 میں جی ڈی پی کی ترقی کی شرح کی پیمائش کے طریقوں میں تبدیلی لائی ہے ، جس سے اعداد و شمار 5.7 فیصدنظر آرہاہے ۔

سنہا نے لکھا ہے کہ نجی سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے ۔ زراعت کی حالت بہت خراب ہوگئی ہے ۔ مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں کمی اور صنعتی پیداوار میں گراوٹ آئی ہے ۔ سروس سیکٹر کے شعبے میں گراوٹ آئی ہے اور برآمدات میں کمی ہوئی ہے ۔ ہر شعبے کی مالی حالت خراب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی اقتصادی آفت ثابت ہوئی ہے ۔ جی ایس ٹی پر عملدرآمد کرنے کا طریقہ مضحکہ خیز ہے ، جس کی وجہ سے صنعت اور کاروبار کے شعبے میں اتھل پتھل مچ گئی۔ لوگوں کی نوکری ختم ہو چکی ہے اور نئی ملازمتیں دستیاب نہیں ہیں۔ نوٹ بندی اور اس کے بعد جی ایس ٹی کی وجہ سے حال ہی میں آئے تازہ اعدادوشمار کے مطابق اس کی شرح ترقی 5.7 فیصد ہے جو چین سے کم ہے ۔

بی جے پی لیڈرنے حال ہی میں تشکیل دی گئی اقتصادی مشاورتی کونسل کے پانچ ممبران کو پانچ پانڈووں سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افراد اقتصادی بحران سے نکالنے میں مدد کریں گے ۔ مودی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی میعاد کے ڈاکٹر سی رنگاراجن کی سربراہی والی اقتصادی مشاورتی کونسل کو تحلیل کردیا تھا۔ حکومت نے سابق ماہر اقتصادیات وویک دیورائے کی صدارت میں مشاورتی کونسل کی تشکیل کی ہے ۔اس کونسل میں رتن گھاٹل، رتھن رائے ، سرجیت بھلا اور آشماگوئل کوممبربنایا گیا ہے ۔ سنہا نے کہا ہے کہ چھوٹی صنعت کاشعبہ اپنے وجود کو بچانے کے لئے جوجھ رہا ہے ۔ اسے فوری امدادی پیکیج کی ضرورت ہے ۔ حکومت بڑے مالیاتی بحران سے گزر رہی ہے ۔ جی ایس ٹی کا اِن پٹ کریڈٹ کا ریفنڈ 65 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گیا جبکہ مجموعی ٹیکس 95 ہزار کروڑ روپے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مانسون توقعات کے مطابق نہیں ہے جس کی وجہ سے ملک کے اقتصادی بحران میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں چھاپہ ماری کی روایت بڑھ رہی ہے ۔ نوٹ بندی کے بعد سے اس میں بھاری اضافہ ہوا ہے ۔ انکم ٹیکس اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے پاس لاکھوں مقدمات زیر التواء ہیں جس میں کروڑ لوگوں کا مستقبل داؤ پر ہے ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر نے کہا کہ معیشت کی تعمیر میں کافی محنت لگتی ہے جبکہ اسے آسانی سے تباہ کیا جا سکتا ہے۔