نئی دہلی: ملک میں دلتوں اور مسلم اقلیت پر ہو رہے مظالم پر جمعےۃ العلماء ہند نے بنام ’’ ملک دوراہے پر اور آگے کا راستہ‘‘ ایک اجلاس منعقد کیا ۔اس اجلاس میں مختلف شعبہ حیات سے تعلق ر کھنے والوں نے شرکت کی۔اس موقع پر ایس سی، ایس ٹی ،او بی سی ، آدی واسی اور اقلیتوں پر مشتمل ایک مشترکہ محاذ قائم کر نے پر زور دیا گیا۔جمعےۃالعلماء کے صدرمولانا ارشد مدنی نے کہا کہ نفرت کی سیاست کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔سوائے اس کے ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں ۔ محبت کے فلسفہ کو عام کریں ۔اور لوگوں کو بتائیں کہ آگ سے آگ نہیں بجھایا جاسکتا۔
نفرت کی سیاست کا جواب محبت سے دینا ہوگا۔اس موقع پر جمعےۃ العلماء کے جنرل سکریٹری مولانا محمودمدنی نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ اس بات پر سبھی حضرات کا اتفاق ہے کہ ملک کے حالات انتہائی تشویشناک ہے۔اور حکمت عملی اس بات کی متقاضی ہے کہ ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ بات صرف مذہب اور ذات کی بنیاد پر ہو رہے حملوں تک نہیں ہے بلکہ ملک کی معیشت ، کسانوں کی خودکشی ، اور نوجوانوں کی بے روزگاری نے حالات مزید بگاڑ دےئے ہیں ۔
اس موقع پر جمعےۃ العلماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان پوری نے کہا کہ ہر حکومت دستور کی پابند ہو تی ہے ۔ہم لوگ موجودہ حکو مت کی مذمت کر کے یا بے تعلق ہو کر الگ ہو جائیں یہ کافی نہیں ہے ۔بلکہ ہمیں حکومت کے رویہ کوبے نقاب کر نا ہوگا۔اس موقع پر مختلف شعبہ حیات سے وابستہ نامور شخصیات نے ایک کور کمیٹی تشکیل دی۔اور ایک تحریک شروع کرنے کا ارادہ کیا گیا۔اس تحریک کا نام ’’ بھارت دیش سب کا دیش‘ ‘ ہوگا۔اس تحریک میں پسماندہ طبقات کی شرکت کو یقینی بنایا جائیگا۔