ہندوستانی نژاد امریکی کانگریس مین راجہ کرشنا مورتی کی قیادت میں 68 قانون سازوں کا صدر ٹرمپ کے نام مکتوب
واشنگٹن ۔ 2 ۔ مئی : ( سیاست ڈاٹ کام): ہندوستانی نژاد امریکی کانگریس مین راجہ کرشنا مورتی کی قیادت میں دیگر قانون سازوں نے ٹرمپ انتظامیہ سے یہ خواہش کی ہے کہ اس وقت امریکہ میں جاری نفرت انگیز جرائم کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے خصوصی طور پر مذہبی اقلیتوں اور امریکہ میں قیام پذیر ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ رکنا چاہئے ۔ تحریر کئے گئے ایک مکتوب میں ہوم لینڈ سکریٹری جان کیلی سے خواہش کی گئی ہے کہ انہیں نفرت انگیز جرائم کی اطلاعات یقینی طور پر مل رہی ہوں گی ۔ لہذا یہ ان کا اولین فرض ہے کہ وہ اس کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کریں ۔ ان کے ڈپارٹمنٹ میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے لہذا نہ صرف نفرت انگیز جرائم سے نمٹا جاسکتا ہے بلکہ اس کی وجوہات جاننے کے لیے گہرائی سے تحقیقات بھی کی جاسکتی ہے ۔ 6 8 قانون سازوں کے ایک گروپ نے اپنے مکتوب میں واضح طور پر تحریر کیا ہے کہ ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں پر حملوں کے علاوہ یہودیوں کے قبرستان کو نشانہ بنانے تک کہیں بھی ہمیں ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ ہم محفوظ ہیں ۔ اس احساس نے ہر ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں اور مذہبی اقلیتوں کو پریشان کر رکھا ہے ۔ اس مکتوب کو تحریر کرنے کی تحریک راجہ کرشنا مورتی نے چلائی تھی ۔ جن لوگوں نے مکتوب پر اپنے دستخط کیے ہیں ان میںہندوستانی نژاد امریکی قانون ساز روکھنہ ، پرمیلا جیہ پال اور ایمی بیرا بھی شامل ہیں ۔ مکتوب میں امریکہ کی 200 سالہ تاریخ کا احاطہ کیا گیا ہے جہاں روا داری ، ظلم و ستم سے آزادی کا بول بالا رہا ۔ نفرت انگیز جرائم کی وجہ سے نہ صرف عوام کا تحفظ خطرہ میں پڑ گیا ہے بلکہ اس نے امریکہ کی انفرادیت اور خصوصیت کو بھی دھکا پہنچایا ہے ۔
امریکہ نے اپنے تمام شہریوں سے بلا لحاظ رنگ و نسل ، ذات پات ، مذہب یہ وعدہ کیا ہے وہ وفاقی حکومت پر پورا پورا بھروسہ کرتے ہوئے چین و سکون کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرسکتے ہیں ۔ انہیں ہر شہری کی طرح یکساں حقوق حاصل ہوں گے ۔ یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ آپ کا رنگ کیا ہے ۔ آپ عبادت کس طرح کرتے ہیں یا آپ کہاں سے آئے ہیں ۔ تمام قانون سازوں نے صدر امریکہ سے خواہش کی ہے کہ وہ اپنے اختیارات کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے نفرت انگیز جرائم کے خاتمہ کے لیے موثر اقدامات کریں اور اس کی جڑوں تک پہنچنے کی کوشش کریں کیوں کہ ہر نفرت کے پس پشت کوئی نہ کوئی ٹھوس وجہ ہوتی ہے ۔ اس موقع پر ہم صدر موصوف کے ساتھ بھر پور تعاون کریں گے تاکہ نفرت کی اس لہر کو ختم کیا جائے اور ہر شہری کے حقوق کا تحفظ کیا جائے ۔ قانون سازوں نے اس موقع پر جان کیلی کا کانگرشینل ایشیا پیسیفک امریکن کا کس میٹنگ میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔ ایک ایسے وقت جب امریکہ میں رہنے والے ہندو ، مسلمان ، یہودی اور سکھ کو اپنی حفاظت کی فکر لاحق ہے ۔ وہیں صدر موصوف کا یہ فرض ہے کہ وہ بلالحاظ مذہب و ملت تمام امریکی شہریوں کا تحفظ کریں ۔ اپنی تقریر میں جان کیلی نے کہا تھا کہ انہوں نے ایک خصوصی بات نوٹ کی ہے کہ سابق حکومت نے نفرت انگیز جرائم کی بیخ کنی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی ۔ یہ عدم روا داری واقعتاً ناقابل برداشت ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ نفرت انگیز جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرتے ہوئے امریکی شہریوں کو یہ باور کروایا جائے کہ ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جائے گا ۔ مکتوب میں کنساس میں دو ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں پر حملہ کا تذکرہ بھی کیا گیا تھا جہاں حملہ آور نے چیخ کر کہا تھا کہ ’ میرے ملک سے نکل جاؤ ‘ ۔ اس طرح فلوریڈا میں ایک ہندوستانی نژاد امریکی فیملی کے اسٹور کو جلادینے کے واقعہ کا بھی ذکر کیا گیا تھا ۔
ٹرمپ کے 100 دن، ٹی وی پر
1.5 ملین ڈالرس کے اشتہارات
واشنگٹن ۔ 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی کیمپین آرگنائزیشن صدر موصوف کے وائیٹ ہاؤس میں ’’پہلے 100 دن‘‘ کی کارکردگی سے متعلق ٹی وی اشتہارات پر 1.5 ملین ڈالرس خرچ کرے گی۔ ان اشتہارات کے ذریعہ خصوصی ووٹنگ گروپس تک رسائی حاصل کی جائے گی اور ملک گیر پیمانے پر ان کی نشریات عمل میں آئے گی۔ اشتہار کا عنوان ’’فرسٹ 100 ڈیز‘‘ ہے جس میں ٹرمپ کے وائیٹ ہاؤس میں گزارے ہوئے پہلے ہفتہ اور دیگر اہم فیصلوں اور حکمناموں کا احاطہ کیا جائے گا۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہمات کے دوران امریکی عوام سے جو وعدے کئے تھے ان کا بھی اشتہارات میں اعادہ کیا جائے گا۔ ٹرمپ نے اپنے پہلے سو دن ضرور مکمل کئے ہیں لیکن انہیں آج بھی میڈیا سے جانبدار رویہ اختیار کرنے کی شکایت ہے۔