نظام الدین درگاہ میں عورتیں کوئی نہیں داخل ہوسکتی۔ دہلی ہائی کورٹ کا مرکز کونوٹس

پیر کے روز دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی ‘ریاستی حکومت اور حضرت نظام الدین اولیا درگاہ ٹرسٹ کودرگاہ میں عورتوں کے داخلے کو منظوری دینے کی ایک درخواست کے متعلق نوٹس جاری کی ہے

نئی دہلی۔دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے روز مرکزی ‘ریاستی حکومت اور حضرت نظام الدین اولیا درگاہ ٹرسٹ کودرگاہ میں عورتوں کے داخلے کو منظوری دینے کی ایک درخواست کے متعلق نوٹس جاری کی ہے۔

اس کے علاوہ عدالت نے یہ بھی کہاکہ وہ اس کیس پر مزید سنوائی سے قبل سبریملا مندر کے فیصلے کے جائزے کا بھی منتظر ہے۔ کیس کی اگلی سنوائی کے 11اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے کیرالا کی سبریملا مندر میں تمام عمر کی عورتوں کے داخلہ کومنظوری دی تھی اور اس کیس میں تازہ درخواست پر عدالت میں سنوائی جاری ہے۔مرکز اور دیگر انتظامیہ سے درگاہ نظام الدین اولیا میں عورتوں کے داخلہ پر امتناع کو برخواست کرنے کی گوہار لگاتے ہوئے جمعرات کے روز پونا سے تعلق رکھنے والے لاء طلبہ کی ایک گروپ نے مذکورہ درخواست دائرکی تھی

۔درخواست میں دعوی کیاگیا ہے کہ لاء کے طلبہ نے معاملے کو انتظامیہ اور دہلی پولیس سے رجوع کیاتھا جس پر کوئی جواب نہیں ملاتوانہوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

اپنی درخواست میں مذکورہ طالبات نے کہا ہے کہ نظام الدین درگاہ ایک عوامی مقام ہے جہاں پر عورتوں کو جانے سے روکنا جنسی امتیاز اور غیر دستوری عمل ہے۔ درخواست میں دوبڑی درگاہیں ممبئی کی حاجی علی درگاہ او راجمیر کی خواجہ معین الدین چشتیؒ کی درگاہ کا بھی حوالہ دیاگیا ہے جہاں پر عورتوں کے داخلے کی اجازت ہے۔