نریندر مودی کا جون ۔ جولائی میں مجوزہ دورۂ اِسرائیل

ہندوستانی سفیر متعینہ اِسرائیل پون کپور کی اطلاع ، قطعی تاریخوں کا تعین نہیں ہوا

یروشلم ۔ یکم فروری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم ہند نریندر مودی کے بارے میں عرصہ دراز سے یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ موصوف کسی بھی وقت اسرائیل کا دورہ کرسکتے ہیں اور وہ قیاس آرائیاں اب صحیح ثابت ہونے جارہی ہیں کیونکہ اطلاعات کے مطابق وزیراعظم جاریہ سال کے وسط میں اسرائیل کا دورہ کریں گے اور اس طرح اب تک کسی بھی ہندوستانی وزیراعظم کا یہ پہلا دورۂ اسرائیل ہوگا۔ دوسری طرف دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی سلور جوبلی بھی منائی جانے والی ہے لہٰذا جاریہ سال جون یا جولائی میں نریندر مودی ’’یہودی مملکت‘‘ کے دورہ پر روانہ ہوسکتے ہیں۔ ہندوستانی سفیر متعینہ اسرائیل پون کپور نے اسرائیلی نیوز پورٹل کو نریندر مودی کے مجوزہ دورہ کے بارے میں بتایا اور یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک دفاعی تعاون کا تبادلہ کرنے بے چین ہیں۔ اسرائیل، ہندوستان کے ’’میک اِن انڈیا‘‘ پروگرام کے تحت ایک مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے۔ دوسری طرف باوثوق ذرائع نے بتایا کہ مودی کے دورہ کی تاریخ کا حالانکہ تعین نہیں کیا گیا ہے تاہم جون یا جولائی میں کسی بھی وقت مودی اسرائیل روانہ ہوسکتے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو اور نریندر مودی کے درمیان بہترین کیمسٹری پائی جاتی ہے اور ان کی جب جب مختصر سی ملاقات ہوئی ہے، دونوں ہی قائدین نے ایک دوسرے سے تفصیلی ملاقات کی خواہش کے علاوہ باہمی دوروں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ یاد رہے کہ جنوری 1992ء میں اسرائیل کے ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے اور اس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کو قابل لحاظ فروغ حاصل ہوا ،اس کے باوجود بھی ہندوستان کے کسی بھی سرکردہ سیاسی قائد نے اسرائیل کے دورہ سے گریز ہی کیا لیکن بی جے پی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو استوار کرنے کے معاملہ کو اولین ترجیح دی۔ صدر پرنب مکرجی نے اکتوبر 2015ء میں اسرائیل کا دورہ کیا تھا جو ہندوستان کے کسی بھی سرکردہ سربراہ کی جانب سے پہلا دورہ تھا جبکہ جوابی دورہ پر اسرائیل کے صدر ریوین ریولین نے گزشتہ سال صدر پرنب مکرجی کی دعوت پر ہندوستان کا دورہ کیا تھا جو کسی بھی اسرائیلی قائد کی جانب سے تقریباً 20 سال کے طویل عرصہ کے بعد ہندوستان کا دوسرا دورہ تھا۔ یاد رہے کہ 2003ء میں اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم ایرئیل شارون نے ہندوستان کا دورہ کیا تھا اور اس کے بعد بھی ہند۔ اسرائیلی تعلقات میں وہ گرم جوشی نہیں دیکھی گئی جیسا کہ توقع کی جارہی تھی۔ ہندوستان میں حالانکہ حکومتیں تبدیل ہوتی رہیں لیکن دونوں ممالک کے تعلقات میں کوئی خاص گرم جوشی نہیں دیکھی گئی مگر نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد اب ایک بار پھر ہند ۔ اسرائیل تعلقات خوشگوار ہورہے ہیں۔ مودی اور نتن یاہو کی دیگر ممالک میں دوبارہ ملاقاتیں ہوچکی ہیں جو اقوام متحدہ سے وابستہ تقریبات اور اجلاس میں شریک ہوتے رہے ہیں اور فون پر بھی ان کی وقتاً فوقتاً بات چیت ہوتی رہتی ہے۔ 2015ء میں پیرس موسمی اجلاس کے موقع پر مودی نے نتن یاہو سے کہا تھا کہ اب ہمارے لئے فون پر بات کرنا بے حد آسان ہوگیا ہے اور ہم تقریباً ہر موضوع پر تبادلہ خیال کرسکتے ہیں۔ ماضی میں ایسا ہونا شاید ممکن نہیں تھا لیکن اب آپ کے (نتن یاہو) ہوتے ہوئے ہمارے لئے فون پر بات کرنا اور کسی بھی موضوع پر تبادلہ خیال آسان تر ہوگیا ہے۔