نریندر مودی نیویارک میں، اب تک کا مصروف ترین دورہ

اوباما سے ملاقات، G-4 سربراہان مملکت سے بھی خطاب، فیس بک، گوگل سی ای اوز سے ملاقات اور عشائیہ میں شرکت
نیویارک ۔ 24 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم ہند نریندر مودی جو آج امریکہ کیلئے دوسرے دورہ پر یہاں پہنچے، ان کے پاس مصروفیتوں کی ایک طویل فہرست ہے، جہاں وہ اقوام متحدہ کی پائیدار ترقی اجلاس کے دوران عالمی قائدین سے خطاب کریں گے جبکہ سلیکان ویلی میں وہ ہندوستانی برادری کے علاوہ اعلیٰ سطحی سی ای اوز سے بھی ملاقات کریں گے۔ آئندہ دو دنوں کے دوران امریکہ کے تجارتی دارالخلافہ میں اپنے قیام کے دوران نریندر مودی فینانشیل سیکٹر میں گول میز کانفرنس میں شرکت کریں گے کیونکہ امریکی صنعتکاروں کا بڑا طبقہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔ علاوہ ازیں نریندر مودی نیوز کارپس روپرٹ مرڈرک کی جانب سے منعقد کی جانے والی میڈیا اور کمیونکیشن تول میز اجلاس کی بھی قیادت کریں گے اور فارچون 500 سی ای اوز کی جانب سے ترتیب دیئے گئے عشائیہ میں بھی شرکت کریں گے۔ بعدازاں نریندر مودی ویسٹ کوسٹ کیلئے پرواز کریں گے جہاں وہ کیلیفورنیا میں 26 اور 27 ستمبر کو موجود رہیں گے۔ قبل ازیں نریندر مودی ایرپورٹ پر ہندوستانی سفیر ارون کے سنگھ نے استقبال کیا۔ ان کا استقبال کرنے والوں میں ہندوستان کے اقوام متحدہ کیلئے سفیر اشوک مکرجی، قونصل جنرل گیانیشور مولے اور ان کی اہلیہ بھی شامل ہیں۔

ورلڈ ورف اسٹوریا ہوٹل میں ان کی آمد پر ان کے حامیوں نے ان کا زبردست استقبال کیا۔ نریندر مودی 28 ستمبر کو نیویارک واپس آئیں گے جہاں وہ صدر امریکہ بارک اوباما کے ساتھ دورخی ملاقات کریں گے اور اقوام متحدہ میں امن برداری کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ جمعہ کے روز نریندر مودی پائیدار ترقی اجلاس میں عالمی سربراہان مملکت سے خطاب کریں گے جس کی میزبانی اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کریں گے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہندوستان کی جانب سے مودی کے ویسٹ کوسٹ روانہ ہونے سے قبل 26 ستمبر G-4 اجلاس کی میزبانی کی جائے گی۔ ویسٹ کوسٹ میں نریندر مودی فیس بک سی ای او مارک زوکربرگ، ایپل سی ای او ٹیم کوک اور گوگل کے نئے سی ای او سندر پچائی سے بھی ملاقات کریں گے۔ سان جوز میں نریندر مودی کے اعزاز میں ایک شاندار استقبالیہ بھی ترتیب دیا جائے گا۔ 28 ستمبر کو مودی کی بارک اوباما سے ملاقات مقرر ہے۔

شہر میں اپنے قیام کے دوران مودی کی صدر فرانس فرانکوئس اولاند سے اور بھوٹان، سویڈن، گیانا اور قبرص کے سربراہان مملکت سے ملاقات بھی مقرر ہے جبکہ برازیل، جاپان اور جرمنی کے سربرہان مملکت سے G-4 اجلاس کے دوران ملاقات ہوگی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ نریندر مودی جب وزیراعظم کے جلیل القدر عہدہ پر فائز نہیں ہوئے تھے تو انہیں امریکہ نے ویزہ جاری کرنے سے بھی انکار کردیا تھا کیونکہ ان کی سیاسی زندگی بحیثیت وزیراعلیٰ گجرات مسلم کش فسادات سے آلودہ رہی جہاں مسلمانوں کے قتل عام کے لئے نریندر مودی کو ہی ذمہ دار قرار دیا جاتا رہا ہے اور آج بھی ان کے خلاف متعدد معاملات عدالت میں زیرالتواء ہیں، جن میں سب سے اہم گجرات کے سابق ایم پی احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی جانب سے دائر کردہ مقدمہ ہے۔ بہرحال نریندر مودی کے استقبال کے لئے ہوٹل کے باہر ہندوستانیوں اور امریکی شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی جہاں انہوں نے "America Loves Modi” کے بیانرس تھام رکھے تھے اور کسی بھی نوعیت کا کوئی احتجاج منظم نہیں کیا گیا۔