نجیب کو لاپتہ قراردیتے ہوئے فائل بند کرنے کی تیاری ۔ سی بی ائی نے ہائی کورٹ کو بتایا

ایجنسی نے جسٹس ایس مرلی دھر اور ونود گوئل پر مشتمل دہلی ہائی کورٹ کی بنچ سے کہاکہ’’نہایت ہی سنجیدگی کے ساتھ غوروفکر کررہے ہیں کہ کیا بند فائل کی رپورٹ پیش کریں‘‘
نئی دہلی۔ ایک سال بعد انہیں تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی‘ اور آج سی بی ائی نے کہا ہے کہ لاپتہ جے این یو طالب علم نجیب احمد کے کیس میں لاپتہ قراردیتے ہوئے فائل بند کریں۔ واضح رہے کہ تقریبا دوسال قبل یونیورسٹی کیمپس سے نجیب احمدلاپتہ ہوگئے تھے۔

ایجنسی نے جسٹس ایس مرلی دھر اور ونود گوئل پر مشتمل دہلی ہائی کورٹ کی بنچ سے کہاکہ’’نہایت ہی سنجیدگی کے ساتھ غوروفکر کررہے ہیں کہ کیا بند فائل کی رپورٹ پیش کریں‘‘۔

تاہم ایجنسی نے یہ بھی صاف کردیا کہ اس فائل بند کرنے کے فیصلے سے قبل اس ضمن میں کچھ اور اسراررموز کی بھی جانچ کی جائے گی۔

مبینہ طور پر اے بی وی پی اسٹوڈنٹس سے ایک روز قبل پیش ائی جھڑپ کے بعد نجیب احمد15اکٹوبر2016کے روز سے جواہرلا ل نہرو یونیورسٹی میں کے ماہی منڈوی ہاسٹل سے لاپتہ ہیں۔

سی بی ائی نے یہ بھی کہاہے کہ آج کی تاریخ تک کوئی جرم انجام دئے جانے کا بھی کوئی ثبوت نہیں ملا ہے‘ اور نہ ہی کوئی ایسا مواد ملا جس کے ذریعہ نجیب کے قتل او رمشتبہ لوگوں کو گرفتار کیاجاسکے جن کے متعلق نجیب کے گھر والوں کا ماننا ہے کہ گمشدگی کی پس پردہ وہ لوگ شامل ہیں

۔نجیب کی گمشدگی کا معاملہ پچھلے سال 16مئی کو ہائی کورٹ نے سی بی ائی کے حوالے کیاتھا۔ ان کے والدہ 25نومبر2017کو عدالت سے رجو ع ہوکر ان کے بیٹے کی تلاش کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی مانگ کی تھی

۔تاہم دہلی پولیس سات ماہ تک پتہ نہیں لگاسکی کے نجیب کہاں پر ہے تو اس کے بعد تلاش کی ذمہ داری پچھلے سال16مئی کو سی بی ائی کے سپرد کی گئی تھی۔اس کیس میں اگلی سنوائی 4ستمبر کو مقرر کی گئی ہے