جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے لاپتہ طلب علم نجیب احمد کے گھروالوں نے منگل کے روز یونین ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔جس کے بعد راجناتھ سنگھ نے نجیب کی ما ں کو بروقت کاروائی کا تیقن دیتے ہوئے اس سلسلے میں مناسب کاروائی کا بھی بھروسہ دلایا۔
نجیب پر ذہنی تناؤ کے ادوایات کا استعمال کرنے کے الزامات کویکسر مسترد کرتے ہوئے اس کے بہن نے میڈیاکو بتایا کہ اس قسم کے بیانات کے ذریعہ پولیس واقعہ کو دوسرے موڑ پر لے جانے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ پولیس اس واقعہ کو الگ موڑ دینے کی کوشش کررہی ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ نجیب کا پتہ لگانے میں پولیس واقعہ کی صحیح سمت کا م کریگی ناکہ اس کوبدنام کرنے میں‘‘۔’’ مہربانی کرکے نجیب کو بدنام کرنے کی کوشش مت کریں وہ ایک مثالی طالب علم تھا۔ دہلی پولیس کوچاہئے کہ وہ صحیح سمت کام کرے ‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ ہم نے سی بی ائی تحقیقات کے لئے بھی درخواست کی ہے۔
نجیب کی ماں نے جذباتی انداز میں کہاکہ اسی نیند کا مسلئے تھا اس کے لئے وہ کبھی کبھی نیند آنے کے لئے ادوایات کااستعمال کرتا تھا۔ پولیس ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جواہر لال نہرو یونیورسٹی کاطالب علم نجیب احمد جنونی کیفیت سے باہر آنے کے لئے ذہنی تناؤ کی گولیاں استعمال کرتا تھا ۔
اکٹوبر 15سے 27سالہ ایم ایس سی سال اول کا طالب علم نجیب احمد یونیورسٹی کیمپس سے اس وقت لاپتہ ہوگیاجس کا ایک دن قبل ہی آر ایس ایس کی طالبہ تنظیم اے بی وی پی کے کارکنوں سے مدبھیڑ کا واقعہ پیش آیاتھا۔ اور اب تک بھی نجیب کی گمشدگی کے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔بعدازاں نجیب کے گھروالوں نے دہلی کے ایل جی نجیب جنگ سے بھی ملاقات کی۔