تمام تفصیلات کے ساتھ حاضر ہونے کی ہدایت ۔ دسہرہ کو کے سی آر خود نئے ضلع سدی پیٹ کے کام کا آغاز کرینگے
حیدرآباد ۔ 3 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج اعلیٰ عہدیداروں کا اجلاس طلب کرکے نئے اضلاع کی تشکیل کا جائزہ لیا ۔ دسہرہ کے موقع پر نئے ضلع سدی پیٹ کی تشکیل کا عملی آغاز کرنے کا اعلان کیا ۔ 6 ستمبر کو ضلع کلکٹرس کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام کلکٹرس کو محکمہ جات اور ملازمین کی تقسیم کے علاوہ دوسری ضروریات پر مشتمل ’بلیو پرنٹ ‘ کے ساتھ حاضر ہونے کا مشورہ دیا ۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں سے خطاب میں کہا کہ عوام کے اطمینان اور خوشحالی کو ملحوظ رکھتے ہوئے نئے اضلاع تشکیل دئے جائیں ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ دسہرہ کے دن وہ خود نئے ضلع سدی پیٹ کا آغاز کریں گے ۔ دوسرے مقامات پر وزراء اور چیف سکریٹری کے علاوہ اعلی عہدیدار اضلاع کی کارکردگی کا آغاز کریں گے ۔ انہوں نے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہونچانے کے مقصد سے محکمہ جات کی تقسیم کو یقینی بنانے کا مشورہ دیا ۔ ساتھ ہی کلکٹرس کو ہدایت دی گئی کہ فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کیلئے عوام سے وصول ہونے والی تمام درخواستوں کو ڈیجیٹلائزیشن کیا جائے ۔ ریاست و ضلع پر نظم و نسق کو کارآمد بنانے موجودہ نظام کو تقسیم کرنے کا مشورہ دیا ۔ حسب ضرورت نئے تقررات کیلئے تیار رہنے کا اعلان کیا ۔ فلاحی اسکیمات کی عمل آوری میں درمیانی افراد کے عمل دخل کا خاتمہ کرنے فلاحی اسکیمات راست عوام تک پہونچنے کا نظام تیار کرنے کا مشورہ دیا ۔ چیف منسٹر نے 6 ستمبر کو کلکٹرس اجلاس طلب کیا ہے ۔ دسہرہ سے نئے اضلاع کی تشکیل کو یقینی بنانے تیزی سے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ چیف سکریٹری راجیو شرما کی قیادت میں 15 رکنی ٹاسک فورس کمیٹی نے گذشتہ تین میں تقریبا 40 سرکاری محکمہ جات کے عہدیداروں کا اجلاس طلب کرکے موجودہ 10 اضلاع میں مزید 17 نئے اضلاع کا اضافہ کرنے محکمہ جات اور ملازمین کی تقسیم کو پیش نظر رکھتے ہوئے درکار سہولتوں کا جائزہ لیا ۔ نئے اضلاع کی تشکیل سے عہدیداروں اور ملازمین کی کمی کو دیکھتے ہوئے چند محکمہ جات کو ایک دوسرے سے ضم کرنے ضلعی سطح پر عہدوں کو ترقی دینے اور ضرورت پڑنے پر نئے تقررات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ ساتھ ہی محکمہ جات فلاح و بہبود ، ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیتی کیلئے علحدہ سکریٹریز کے بجائے چاروں طبقات کی بہبود کیلئے ایک ہی آفیسر کا تعین کرنے کی تجویز تیار کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ کئی وزرا نے اپنے محکموں کے عہدیداروں کا اجلاس طلب کرکے نئے اضلاع میں عدالتوں ، ہاسپٹلس ، رجسٹریشن آفسوں ، آر ٹی سی کی سرگرمیاں ، کلکٹرس اور ایس پیز کی تعیناتی ، ہیڈ آفسوں کیلئے عمارتوں کی نشاندہی ‘ عہدیداروں کیلئے نئی گاڑیوں کی خریدی ، چند آفسوں کو اپ گریڈ کرنے کے علاوہ دیگر امور پر غور کیا ہے ۔ واضح رہے کہ 20 اگست کو کل جماعتی اجلاس کے بعد 22 اگست کو نئے اضلاع کی تشکیل کیلئے مسودہ اعلامیہ جاری کردیا گیا تھا ۔ ابھی تک مختلف اضلاع سے حکومت کے تیار کردہ ویب سائیٹ پر 30 ہزار سے زائد شکایتیں وصول ہوئی ہیں کئی مقامات پر نئے اضلاع کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مہم چلائی جارہی ہے ۔ جنگاؤں اور گدوال کو اضلاع بنانے کانگریس قائدین پنالہ لکشمیا اور ڈی کے ارونا دو روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کرچکے ہیں ایسے میں چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے 6 ستمبر کو طلب کردہ کلکٹرس کا اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل بن گیا ہے ۔ اس اجلاس میں ٹاسک فورس کمیٹی کے ارکان ، تمام محکمہ جات کے پرنسپل سکریٹریز اور سکریٹریز شرکت کریں گے اور انہیں اب تک کی پیشرفت سے واقف کرائیں گے ۔