سوشل میڈیا پر سہواگ اور ہوڈا کو بھی تنقیدوں کا سامنا ،کارگل شہید کی بیٹی گرمہر کور کو دہلی کمیشن فار ویمن کی سکیورٹی فراہم
اے بی وی پی کا ترنگا مارچ ، آج جوابی احتجاج
نئی دہلی ۔27 فبروری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) دہلی یونیورسٹی کی طالبہ جس نے بی جے پی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے خلاف سوشیل میڈیا مہم چھیڑ رکھی ہے ، آج کہا کہ اُس کے موقف کے تعلق سے جو تنازعہ کھڑا کیا گیا ہے اُس کی وجہ سے دلی تکلیف پہونچی ۔ مملکتی وزیر داخلہ کرن رجیجو کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کارگل شہید کی بیٹی گرمہر کور نے کہاکہ وہ کسی کے اثر و رسوخ میں آکر یہ کام نہیں کررہی ہیں ۔ کرن رجیجو نے یہ سوال کیا تھا کہ ’’اُس کے ذہن کو کون آلودہ کررہا ہے ؟‘‘ ۔ گرمہیر کور نے کہاکہ یہ میرا اپنا ذہن ہے اور اسے کوئی آلودہ نہیں کررہا ہے ۔ وہ مخالف قوم بھی نہیں ہے ۔ لیڈی شری رام کالج کی طالبہ نے اے بی وی پی کو نشانہ بناتے ہوئے اظہارخیال کی آزادی پر ایک نئی بحث شروع کر رکھی ہے ۔ آر ایس ایس کی ہمخیال حکمراں بی جے پی سے ملحق اے بی وی پی نے رامجس کالج میں تشدد برپا کیا تھا۔ گرمہر کور نے کہاکہ وہ اے بی وی پی سے خوفزدہ نہیں اور اُس نے سوشل میڈیا پر جو مہم شروع کی وہ تیزی سے پھیل گئی ، اُس کے بعد گرمہر کور کو سوشل میڈیا پر ہی دھمکیاں ملنی شروع ہوگئی ۔ چنانچہ وہ دہلی کمیشن فار ویمن (ڈی سی ڈبلیو) سے رجوع ہوئی ہیں۔ (خبر اندرونی صفحات پر ) صدرنشین کمیشن سواتھی ملیوال نے بتایا کہ کمیشن کے ہوم گارڈس گرمہر کور کو 24 گھنٹے سکیورٹی فراہم کررہے ہیں۔ انھوں نے دہلی پولیس کمشنر امولیا پٹنائیک کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے گرمہر کور اور ارکان خاندان کے ساتھ نازیبا سلوک کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی ساتھ اُنھیں سکیورٹی فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔ سواتھی ملیوال نے ٹوئٹ کیا کہ اس وقت کمیشن کے ہوم گارڈس گرمہر کور کو تحفظ فراہم کررہے ہیں اور توقع ہے کہ بہت جلد دہلی پولیس اُسے سکیورٹی دے گی ۔ کمشنر پولیس نے کہا کہ کمیشن کے مکتوب کا جائزہ لیا جارہاہے ، جس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا ۔ گرمہر کورکی سوشل میڈیا مہم میں آج سابق کرکٹر ویریندر سہواگ اور فلم اداکار رندیپ ہوڈا بھی شامل ہوگئے ، جنھوں نے گرمہر کور کو سیاسی مہرا قرار دیا۔ دوسری طرف یہ مہم تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اور ملک بھر میں کئی یونیورسٹیز کے طلبہ نے نہ صرف اس کی تائید کی بلکہ انھوں نے اپنی پروفائیل تصویر بھی تبدیل کردی ۔ گرمہر کور نے آج فیس بُک پر مختلف پلے کارڈس تھامے تصاویر پیش کی جس میں کہا کہ وہ اے بی وی پی سے خوفزدہ نہیں اور اُس کے والد کو پاکستان نے ہلاک نہیں بلکہ وہ جنگ میں شہید ہوئے ۔ سہواگ نے اسی پلے کارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے ٹرپل سنچری نہیں بنائی ، میرے بیاٹ نے یہ کر دکھایا ‘‘ ۔ سوشل میڈیا پر دیگر کئی افراد نے سہواگ کو کرکٹ میچ کے جنگ سے موازنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ۔ اسی طرح رندیپ ہوڈا کے تبصرے پر بھی کافی تنقیدیں ہوئیں اور خود کور نے سلسلہ وار ٹوئٹ میں اُنھیں جواب بھی دیا ۔ اس دوران وارانسی میں مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہاکہ اُنھوں نے رمجس کالج مسئلہ پر محتاط رہنے کی دہلی پولیس کو ہدایت دی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنائی جاسکے کہ صورتحال قابو میں رہے ۔ اس واقعہ کے بارے میں مختلف سوالات پر راجناتھ سنگھ نے کہاکہ وہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے ۔ آج دہلی یونیورسٹی اور جے این یو کیمپس میں اے بی وی پی نے ترنگا مارچ کا اہتمام کیا۔ اس کے جواب میں کل بائیں بازو ملحقہ اے آئی ایس اے ، کانگریس کی تائید کی حامل این ایس یو آئی اور جے این یو نے بھی جوابی احتجاجی مارچ کا اعلان کیا ہے ۔ اے بی وی پی نے گزشتہ ہفتہ رمجس کالج میں جے این یو طلبہ عمر خالد اور شہلام رشید کو مدعو کرنے کے خلاف احتجاج کیا تھا جو تشدد کی شکل اختیار کرگیا ۔ آج دہلی یونیورسٹی کی آرٹس فیکلٹی تک مارچ نکالا گیا اور اس موقع پر وندے ماترم کے نعرے لگائے گئے ۔ کل مختلف احتجاجی پروگرامس کی بناء صورتحال کے بگڑنے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔