محبوبہ مفتی کی قیام گاہ کو جلوس نکالنے پر رکن اسمبلی زیر حراست، عسکریت پسندوں کی احتجاجی ہڑتال سے معمولات زندگی مفلوج
سری نگر۔29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر کے حساس علاقوں میں جہاں معمولات زندگی علیحدگی پسندوں کی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج ہوگئی۔ احتجاج کے دوران شہریوں کی ہلاکت جو فوج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران واقع ہوئی تھی بطور احتجاج علیحدگی پسندوں نے آج ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ صورتحال کے پیش نظر کشمیر یونیورسٹی، سنٹرل یونیورسٹی کشمیر اور اسلامی یونیورسٹی برائے سائنس و ٹکنالوجی نے آج کے لیے مقرر تمام امتحانات ملتوی کردیئے۔ کل فوج کے ساتھ جھڑپوں میں تین شہری لاک اور 18 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ فوج نے سنگ باری کرنے والے عوام کے ساتھ جو فوج کی انسداد عسکریت پسند کارروائی میں خلل اندازی پیدا کررہے تھے، تصادم کیا تھا۔ وادیٔ کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک عسکریت پسند فوج کے ساتھ کارروائی کے دوران جھڑپ میں ہلاک ہوگیا تھا جس پر برہم عوام کا ہجوم فوج پر سنگباری کررہا تھا۔ سرکاری عہدیداروں کے بموجب آج بیشتر دکانیں، تجارتی ادارے اور پیٹرول پمپ سری نگر میں ہڑتال کی وجہ سے بند تھے۔ عہدیداروں کی بموجب سرکاری گاڑیوں کی نقل و حرکت اقل ترین تھی۔ خانگی کاریں، ٹیکسیاں اور آٹو رکشا شہر کے بعض علاقوں میں چل رہے تھے۔ اسی طرح کے بند کی اطلاعات وادیٔ کشمیر کے بیشتر دیگر ضلعی ہیڈکوارٹر سے موصول ہوئیں۔ سرکاری عہدیداروں نے کہا کہ فوج کی مزید جمعیت تعینات کرنے کی وجہ سے حساس علاقوں جیسے چاڈورا (وسطی کشمیر) ضلع بڈگام وغیرہ میں جہاں عسکریت پسندوں کی ہلاکت واقع ہوئی تھی اور سری نگر کے مضافاتی علاقوں میں نظم و ضبط برقرار رہا۔ علیحدگی پسند بشمول دونوں حریت کانفرنسوں کے صدور سید علی شاہ گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کے علاوہ جے کے ایل ایف کے صدر محمد یٰسین ملک کو کل عوام سے اپیل کرتے ہوئے دیکھا گیا کہ ہلاکتوں کے خلاف بطور احتجاج آج ہڑتال کی جائے۔ انہوں نے عوام سے نماز جنازہ بعد نماز جمعہ ادا کرنے کی بھی اپیل کی۔ آزاد رکن اسمبلی شیخ عبدالرشید کو آج جموں و کشمیر کی پولیس نے حراست میں لے لیا۔ ان کے حامیوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا جو چیف منسٹر محبوبہ مفتی کی قیام گاہ تک تین نوجوانوں کی فوج کے ہاتھوں بڈگام میں ہلاکت کے خلاف بطور احتجاج جلوس نکالنے کی کوشش کررہے تھے۔ رکن اسمبلی شیخ عبدالرشید شمالی کشمیر کے اسمبلی حلقے لانگیڈ کے نمائندے ہیں۔ وہ اور ان کے حامی جواہر نگر میں ان کی قیامگاہ پر جمع ہوئے تھے بعدازاں ان کی قیادت میں سخت صیانتی انتظامات والی اُپکار روڈ پر قائم چیف منسٹر محبوبہ مفتی کی قیامگاہ کا گھیرائو کیا۔ تاہم پولیس متحرک ہوگئی اور جلوس کو ناکام بنادیا۔ رکن اسمبلی اور ان کے چند حامی حراست میں لے لیئے گئے اور راج باغ پولیس اسٹیشن منتقل کردیئے گئے۔ کل تین نوجوان ہلاک اور دیگر 18 زخمی ہوگئے تھے جبکہ سنگباری کرنے والوں کے ساتھ فوج کا تصادم ہوگیا تھا۔ جبکہ صیانتی فوج انسداد عسکریت پسندی کارروائی میں مصروف تھی جس کا اختتام وادی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک عسکریت پسند کی ہلاکت پر ہوا۔ یہ نوجوان اس کارروائی میں خلل اندازی پیدا کرنے کی کوشش کررہے تھے۔