ہندو توا تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جائے: رجنی پاٹل ۔ تشدد میں ہندوتواتنظیموں کے رول سے بی جے پی اور شیوسینا کا انکار
نئی دہلی۔4جنوری (سیاست ڈاٹ کام) راجیہ سبھا میں آج تمام سیاسی جماعتوں نے مہاراشٹر کے بھیما کورے گاوں واقعہ کی بیک آواز مذمت کی اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی لیکن بیشتر اپوزیشن اراکین نے اس واقعہ کی سپریم کورٹ کے جج سے انکوائری کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔صبح کارروائی کا آغاز ہوتے ہی ضروری دستاویز میز پر رکھے جانے کے بعد صدرنشین ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ مختلف ضابطوں کے تحت الگ الگ جماعتوں کی طرف سے مہاراشٹر کے واقعہ کے سلسلے میں نوٹس موصول ہوئے ہیں اس لئے تمام جماعتوں کے اراکین کو اس پر اپنی بات رکھنے کی اجازت دی جارہی ہے ۔ انہوں نے حالانکہ اراکین سے کہا کہ وہ ایسی باتیں نہ کہیں جس سے سماج میں کشیدگی میں اضافہ ہو۔ ہم یہاں لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کررہے ہیں اور اراکین کو بھی ایسی ہی بات کہنی چاہئے ۔مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ٹی کے رنگ راجن ، بی ایس پی کے ویر سنگھ، ڈی ایم کے کی کنی موجھی، ترنمل کانگریس کے ندیم الحق اور سی پی آئی کے ڈی راجہ نے اس واقعہ کی عدالتی انکوائری کا مطالبہ کیا۔این سی پی کے شرد پوار نے نے کہا کہ اس واقعہ سے پورے ملک میں کشیدگی کی صورت پیدا ہوگئی ہے ۔ بھیما کوریگاوں کی اپنی ایک تاریخ ہے ۔ پچھلے 50 برسوں سے کبھی بھی وہاں اس طرح کا واقعہ نہیں ہوا ہے ۔دلت شخص کے قبر پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو امن قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ اور اس سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے ۔کانگریس کی رجنی پاٹل نے کہا کہ بھیماکوریگاوں کا واقعہ قابل مذمت ہے کیوں کہ مہاراشٹر کا کوئی اپنا یک نظریہ نہیں ہے ۔ اب وہاں منووادی نظریہ ابھر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندو توا تنظیموں سے وابستہ لیڈروں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر رام داس اٹھاولے نے کہا کہ یہ واقعہ قابل مذمت ہے ۔دلتوں پر زیادتی کو سیاست کے نظریہ سے نہیں دیکھا جانا چاہئے ۔ ریاستی حکومت نے اس واقعہ کی عدالتی انکوائری کا اعلان کیا ہے ۔ تمام لوگوں کو امن برقرار رکھنا چاہئے ۔شیو سینا کے سنجے راوت نے کہا کہ مہاراشٹر میں جو بھی ہوا وہ افسوس ناک ہے ۔ ریاستی حکومت نے تحمل سے کام لیا ہے ۔ حکومت کی کوشش صحیح تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں کسی ہندتووادی تنظیم کا کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ وہاں پر انگریزوں کی طرح تقسیم کرو اور حکومت کرو کی سیاست کی جارہی تھی جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیس آیا لیکن حکومت نے تحمل سے اس پر قابو پانے کی کوشش کی ہے ۔بی جے پی کے امر شنکر سابنے نے کہا کہ واقعہ قابل مذمت ہے لیکن اس کے لئے ہندوتو وادی تنظیموںیا ریاستی حکومت پر الزام لگانا درست نہیں ہے ۔ پروگرام میں شامل لیڈروں کے اشتعال انگیز تقریروں سے صورت حال خراب ہوئی اور یہ واقعہ پیش آیا۔