گوبند سنگھ ڈو نے 21مئی کے روز وزیر برائے کمیونکشن اور ملٹی میڈیا کے طور پر حلف لیا۔ مہاتر محمد کی نئی کابینہ میں45سالہ وکیل پیشہ سکھ کو شامل کیاگیا ہے‘ جس نے اسی ماہ پیش ائے الیکشن میں نجیب رزاق کی پارٹی سے اقتدار حاصل کیاتھا۔ڈو آبائی طور پر ملیشیا کی سیاست کا حصہ رہے ہیں۔
ان کے متوفی والد کرپال سنگھ ’’جیلوٹنگ کے ٹائیگر‘‘ ایک مشہور وکیل اور جیلوٹنگ کی نمائندگی کرنے والے رکن پارلیمنٹ بھی تھے‘ مذکورہ حلقہ ملیشیاء کے نارتھ ویسٹ علاقے میں آتا ہے۔
اپنے دیگر بھائیوں کی طرح ڈو دراصل ڈیموکریٹک ایکشن پارٹی( ڈی اے پی) میں اہم عہدے پرفائز تھے‘ اس کے علاوہ وہ پوچانگ حلقہ کی نمائندگی بھی کیاکرتے تھے۔
بعد میں انہیں ’’پوچنگ کا چھوٹا شیر ‘‘ بھی پکارا جانے لگا اور 2009میں وہ اس وقت سرخیوں میں آئے جب اپنے وقت کے نائب وزیر اعظم نجیب پر قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر انہیں پارلیمنٹ سے ایک سال کے معطل کردیاگیاتھا۔ ڈو کا تقرر مسلم اکثریت والے ملیشیا ء میں سکھ برداری کے لئے ایک سنگ میل سے کم نہیں ہے۔
ملیشیاء کو آنے والے پہلے دو سکھ بھائی مہاراج سبگھ اور ان کے فالور کراک سنگھ ہیں اور ان مجاہدین آزادی کو برطانوی حکومت نے یہاں پر منتقل کردیاتھا۔ بعد کے سالوں میں بہت سارے ہندوستانی بطور سپاہی ‘ پولیس جوان کے طور پر برٹش کے کام کرنے کی غرض سے ملیشیاء منتقل ہوئے تھے۔
ان لوگوں نے 1890میں پہلا گردوارہ سیلانگور میں تعمیر کیاتھا۔سرکاری طور پر سکھ کمیونٹی کی آبادی کے متعلق اعدادوشمار موجود نہیں ہیں مگر آج کی تاریخ میں بتایا جاتا ہے کہ0.25فیصد پر مشتمل سکھو ں کی آبادی ہے۔
جائزہ لینے کے ساتھ ہی سابق کی نجیب حکومت کے قائم کردہ فرضی نیوز قانون کا جائزہ لینے کا ڈو نے اعلان کیا ہے۔حلف برداری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈو نے کہاکہ’’ ذرائع ابلاغ کی آزادی ہماری ترجیحات میں شامل‘‘