مذاکرات کے ماحول کو ناسازگار بنانے کا پاکستان پر الزام، ارون جیٹلی کی پریس کانفرنس
نئی دہلی ۔ یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) بیف کھانے اور مویشیوں کی تجارت پر پیدا ہونے والے تنازعہ کے درمیان مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے مرکز کے اعلامیہ پر احتجاجیوں کی برہمی کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہاکہ مویشیوں کا بازار کاشت کاروں کا ہوتا ہے، تاجروں کا نہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ اعلامیہ سے صرف تاجر متاثر ہوں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہر ریاست کا اپنا قانون ہوتا ہے اور مویشیوں کے ذبیحہ کے بارے میں کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ دستور کی دفعہ 48 (رہنمایانہ اُصول) کے بموجب بعض زمرے کے مویشیوں کو تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے۔ جیٹلی نے کہاکہ دفعہ 48 میں ذبیحہ گاؤ کا تذکرہ ہے لیکن یہ دفعہ ریاستی پالیسی کے لئے رہنما اُصول کی حیثیت رکھتا ہے۔ اِس پر عمل آوری کا لزوم عائد نہیں کیا جاسکتا۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے امتناع کی مخالفت میں سب سے آگے ہیں۔ اُنھوں نے مرکز سے مطالبہ کیا ہے کہ اعلامیہ میں بھینس کا لفظ حذف کردیا جائے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ بی جے پی سے قریبی تعلق رکھنے والے لوگ گوشت کی تجارت میں ملوث ہیں۔ جیٹلی کی امتناع کے خلاف عوامی برہمی کو کم کرنے کی کوشش کے دوران آر ایس ایس کے قائد نے بیف پارٹیوں کی جس کا اہتمام مودی حکومت کے اقدام کے خلاف بطور احتجاج کیا گیا ہے، انسانیت دشمن قرار دیا اور تجویز پیش کی کہ بیف کھانے والوں کو اپنی عادتیں تبدیل کرنی چاہئیں۔ بی جے پی کے ضلعی صدر برائے گارو ہلز برنارڈ رمپو مارک بھی سمجھا جاتا ہے کہ اپنا استعفیٰ پیش کرنے پر مجبور کردیئے گئے ہیں کیوں کہ اُنھوں نے بی جے پی کے ’’بیف کے بارے میں موقف‘‘ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ کانگریس پارٹی نے بھی ایک ’’بیف احتجاجی جلوس‘‘ کا اہتمام کیا ہے جس کی قیادت وزیر اسپورٹس و یوتھ افیرس زینت سنگما کی جس میں 3 ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی۔ یہ احتجاجی جلوس کانگریس بھون سے نکالا گیا تھا اور جلوسی مودی مخالف نعرے لگارہے تھے۔ مرکزی وزیر برائے اقلیتی اُمور مختار عباس نقوی نے کہاکہ ذبیحہ گاؤ اور بیف پارٹیوں کے لئے بعض لوگ دوسروں کو اُکسارہے ہیں۔ وزیر دفاع کی حیثیت سے ارون جیٹلی نے پاکستان پر الزام عائد کیاکہ وہ ہند ۔ پاک مذاکرات کے لئے سازگار ماحول کو زہریلا بنارہا ہے۔