مولانا عاقل کے فرزند مولانا جعفر پاشاہ یونائٹیڈمسلم فورم سے علحدہ

کانگریس یابی جے پی کی امکانی دوست ٹی آر ایس کی تائید کے مسئلہ پر مسلم متحدہ محاذ میں پھوٹ

حیدرآباد۔29اکٹوبر(سیاست نیوز) مودی کی زیرقیادت مرکز کی بی جے پی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی اور کوئی سیاسی جماعت طاقت رکھتی ہے تو وہ صرفکانگریس ہے اور ٹی آر ایس آئندہ سال این ڈی اے کا حصہ بنتے ہوئے مودی کو وزیراعظم بننے میں مدد کرسکتی ہے ‘ کچھ ایسے ہی خیالات پر مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم یونائٹیڈ مسلم فورم میں آج پھوٹ پڑگئی ۔ مسلم جماعت اگرچیکہ ان سب حالات سے واقف ہونے کے باوجود اپنی تائید ٹی آر ایس سے وابستہ کرچکی ہے اور اپنا فیصلہ مسلم متحدہ محاذ پر مسلط کردیا ہے ‘ جس کے نتیجہ میں آج یونائٹیڈ مسلم فورم میں پائے جانے والے اختلافات منظر عام پر آگئے ۔ بانی امارت ملت اسلامیہ و فورم کے بانی صدر مولانا حمید الدین عاقل حسامیؒ کے فرزند مولانا جعفر پاشاہ نے آج فورم سے علحدگی اختیار کرلی ۔کانگریس کی تائید یا مخالفت کے معاملہ پر یونائیٹڈ مسلم فورم منقسم ہوچکا ہے اورامیر امارت ملت اسلامیہ مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے فورم سے علحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔مقامی جماعت کی جانب سے تلنگانہ راشٹر سمیتی کے ساتھ دوستانہ مقابلہ اور ٹی آر ایس کی مکمل تائید کے اعلان کے بعد سے ہی یہ قیاس آرئیاں کی جا رہی تھیں کہ ریاست میں مسلمانو ںکی نمائندگی کا ادعا کرنے والے فورم کی جانب سے ان حالات میں متحدہ طور پر کوئی فیصلہ کا امکان نہیں ہے لیکن حالیہ عرصہ میں ڈپٹی چیف منسٹر مسٹر محمود علی کی فورم کے قائدین سے ملاقات کے دوران فورم کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل کے بعد یہ بات صاف ہوگئی تھی کہ فورم مقامی جماعت کے اشاروں پر کوئی فیصلہ نہیں کرے گا بلکہ اپنے طور پر فیصلہ کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ فورم کا وقار باقی رہے اور فورم میں شامل شخصیتوں کی اہمیت میں اضافہ ہولیکن مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ کے علاوہ دیگر ذمہ داروں کی جانب سے تلنگانہ راشٹر سمیتی حکومت کے طرز کارکردگی کی سرزنش کے بعد جو حالات رونما ہوئے ہیںان کو دیکھتے ہوئے مولانا جعفر پاشاہ کے اقدام کی ستائش کی جا رہی ہے اور فورم کے دیگر قائدین کی جانب سے بھی یہ کہا جا رہاہے کہ فورم کسی سیاسی جماعت کے آلہ کار کے طور پر کام نہیںکرسکتا اور اختلاف رائے کا حق سب کو ہونا چاہئے ۔ یونائیٹڈ مسلم فورم کے ذمہ داروں نے مولانا جعفر پاشاہ کی فورم سے علحدگی کی توثیق کردی ہے لیکن ساتھ میں یہ بھی کہا جا رہاہے کہ فورم کو ئی ایسی تنظیم نہیں ہے کہ اس میں باضابطہ استعفی دینے کی ضرورت ہے لیکن مولانا جعفر پاشاہ نے تلنگانہ راشٹر سمیتی کی اندھی تائید کے سلسلہ میں ڈالے جانے والے دباؤ کوقبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے فورم سے علحدگی کا فیصلہ کیا ہے اور ان کا استدلال تھا کہ فورم سے تعلق رکھنے والی جماعتوں و تنظیموں کی جانب سے کوئی عہدہ قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اب فورم میں شامل دو اہم تنظیموں کے ذمہ داروں نے سرکاری عہدے حاصل کئے ہیں جس پر انہیں اعتراض تھا اور وہ گذشتہ کئی یوم سے اس سلسلہ میں فورم کے دیگر ذمہ داروں سے گفت و شنید کر رہے تھے۔بتایاجاتاہے کہ مولانا جعفر پاشاہ سے گذشتہ دنوں تلنگانہ تلگو دیشم پارٹی کے صدر مسٹرایل رمنا‘ ریاستی سیکریٹری کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کامریڈ چاڈا وینکٹ ریڈی کے علاوہ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون سازکونسل جناب محمد علی شبیر نے ملاقات کی تھی اور آج فورم کے قائدین سے صدر پردیش کانگریس کیپٹن اتم کمار ریڈی اور جناب محمد علی شبیر سے ملاقات کے دوران منعقدہ اجلاس میں بھی مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ کی غیر موجودگی کے سبب یہ کہا جار ہا ہے کہ انہوں نے فورم کی سرگرمیوں سے خود کو دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فورم کے بعض گوشوں کا کہناہے کہ کانگریس قائدین سے ملاقات کے دوران مولانا جعفر پاشاہ کی غیر موجودگی ان کی شخصی مصروفیات کے سبب رہی جبکہ ان کے قریبی رفقاء نے اس بات کی توثیق کردی کہ انہوں نے فورم کے اہم قائدین کو اپنے فیصلہ سے واقف کروادیا ہے۔ اس سلسلہ میں توثیق کے لئے مولانا جعفر پاشاہ سے ان کا موبائیل بند ہونے کے سبب راست بات چیت نہیں ہوپائی ہے لیکن ان کے اس فیصلہ کا مختلف گوشوں بالخصوص علماء برداری کی جانب سے خیر مقدم کرتے ہوئے یہ کہا جا رہاہے کہ حالیہ عرصہ میں مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے مولانا محمد عاقل حسامیؒ کے بے باکانہ فیصلوںیاد تازہ کردی ہے اور ان سے مستقبل میں بھی اسی طرح کے بے باکانہ اور جرأتمندانہ فیصلوں کی توقع ظاہر کی جانے لگی ہیں۔