مولاناابولکلام آزاد سے موسوم لائبربری زعفرانی فکر کاشکار

ائی ٹی او‘ واقع آزاد بھون میں ہندوستانی کونسل برائے ثقافتی تعلقات‘ وزرات خارجہ کے تحت آنے والی لائبریری میں مولانا ابولکلام آزاد کی لکھی ہوئی کتابیں‘ اُردو ‘ ہندی ‘ انگریزی ‘ فارسی اورعربی کی کتابیں‘ برطانوی حکومت کے اہم دستاویزات موجودتھیں‘ لائبریری میں موجود سبھی کتابوں اور دستاویزات کو باندھ کر دوسری لائبریری منتقل کردیاگیا ہے‘ لائبریری کو آفس کی شکل دے دی گئی ہے

نئی دہلی ۔ مجاہد آزادی اور ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوکلام آزاد کے ساتھ مرکز کی بی جے پی حکومت کا متعصبانہ رویہ تب دیکھنے کوملا جب نئی دہلی کے ائی ٹی او واقع آزاد بھون میں سالوں پرانی مولانا آزاد لائبریری کو بند کردیاگیا۔

ہندوستانی کونسل برائے ثقافتی تعلقات ( ائی سی سی آر) ‘ وزرات خارجہ کے تحت آنے والی اس لائبریری میں مولانا ابولکلام آزاد کی لکھی ہوئی کتابیں ‘اُردو ‘ ہندی‘ انگریزی فارسی اور عربی کی کتابیں ومیگزین اور برطانوی حکومت کے اہم دستاویزات موجود تھے ۔

اس کے علاوہ لائبریری سے نکالے جانے والے کئی رسالوں کوبھی بند کردیاگیا ہے ۔

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ہندوستانی کونسل برائے ثقافتی تعلقات کے ذمہ داران سے کہاجارہا ہے کہ لائبریری میں تعمیرنو کاکام چل رہا ہے جیسے ہی کام مکمل ہوجائے گا تو لائبریری عوام کے لئے کھول دی جائے گی۔ اس تعلق سے نمائندہ روزنامہ انقلاب نے لائبریری کا دورہ کیاتو معلوم ہوا کہ یہ لائبریری گذشتہ چھ ماہ سے بند کردی گئی ہے۔

جب نمائندہ نے لائبریری کے ڈائرکٹر ایچ ایک ورما سے بات تو ان کا کہناتھاکہ لائبریری کو بند نہیں کیاگیا ہے بلکہ لائبریری کی تعمیر نو اور لائبریری میں کتابوں کے کٹیلاگ کا صحیح بندوبست کرنے کے لئے عام لوگوں کے لئے لائبریری کو بندکیاگیا ہے جیسے ہی یہ کام مکمل ہوجائے گا ویسے ہی لائبریری کو دوبارہ کھول دیاجائے گا۔

نمائندے نے لائبریری کے تعلق سے لائبریری کے ذمہ دار سومناتھ سے بات تو انہوں نے بتایاکہ یہ لائبریری چھ ماہ قبل ہمیشہ کے لئے بندکردی گئیہے اور لائبریری میں موجود سبھی کتابوں او ر دستاویزات کو دوسرے لائبریوں میں منتقل کردیاگیا ہے اور لائبریری کو اب ایک افس کی شکل دیتے ہوئے تین کیبن افسران کے لئے بنادئے گئے ہیں۔

آزاد بھون کے سکیورٹی گارڈ یوگیندر سنگھ نے بتایا کہ مولانا آزاد لائبریری میں کثیر تعداد میں قارعین روزنہ پڑھنے آتے تھے لیکن نہ جانے حکومت کی کیامجبوری ہے کہ اس لائبریری کو اچانک بند کردیاگیا ہے۔ لائبریری کے ایک قاری اورریسرچ اسکالر پردیپ شرما نے نمائندہ کو بتایاکہ مرکز ی حکومت کے تحت آنے والی ہندوستانی کونسل برائے ثقافتی تعلقات‘ وزرات خارجہ نے دانستہ طور پرلائبریری کو بند کیاہے ۔

انہو ں نے کہاکہ ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم ابولکلام آزاد نے اپنی لکھی ہوئی کتابیں حکومت ہندکو بطور تحفہ پیش کیاتھا جسے آزاد بھون میں لائبریری قائم کرتے ہوئے محفوظ کردیاگیاتھا۔ لیکن موجودہ حکومت ان کتابوں کے تحفظ کے نام پر لائبریری ہی بند کررہی ہے اور حکومت باربار جھوٹ بول رہی کہ تعمیرنو کی وجہہ سے لائبریری جکوکچھ دن تک بند کیاگیا ہے۔

انہو ں نے کہاکہ یہ لائبریری ہندوستان کی اہم ترین لائبریریوں میں سے ایک ہے جہاں ریسرچ اسکالر اپنامطالعہ کرنے آتے تھے‘ لائبریری بند ہونے کے بعد ان سبھی ریسرچ اسکالر کو کافی مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے ۔

پردیب شرما نے الزام لگاتے ہوئے کہاکہ ابولکلام آزاد سے متعصبانہ رویہ رکھتے ہوئے اس لائبریری کو بند کیاجارہا ہے ‘ کیونکہ اگر ایسا نہیں ہوتاتو آج بابائے قوم مہاتما گاندھی کے میوزیم میں موجودلائبریری کو بند کردیاجاتا ۔

انہوں نے کہاکہ میں او رمیرے کچھ ساتھی اپوزیش لیڈر غلام نبی آزاد او رکانگریس کے صدر راہول گاندھی سے ملاقات کرکے ان سے مولانا آزاد لائبریری کے مسلئے کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کی بات کریں گے او رساتھ ان سے اس مسلئے پر نوٹس لینے کامطالبہ کریں گے۔