سری نگر۔ سابق چیف منسٹر جموں او رکشمیر عمر عبداللہ نے دعوی کیا کہ نریندر مودی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت نے پیپلز کانفرنس کے صدر سجا د لون کو ’جوڑ توڑ‘ ے ذریعہ چیف منسٹر بنانے کی کوشش کی‘ لہذا میں اس میں کوئی چونکنے والی بات نہیں ہے کہ اگر مود ی دعوی کررہے ہیں کہ بنگال میں ترنمول کانگریس کے اراکین اسمبلی ان سے رابطے میں ہیں۔
مودی نے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کو ایک ریالی میں آگاہ کیاتھا کہ کم سے کم ان کی پارٹی کے چالیس اراکین اسمبلی بی جے پی کے ساتھ رابطے میں ہیں اور پارٹی کی عام انتخابات میں جیت کے بعد وہ کھل کر سامنے اجائیں گے۔
نیشنل کانفرنس کے لیڈر نے کہاکہ مودی کے دور اقتدار کے یہ پانچ سال جموں کشمیر کے لئے نہایت مہنگے ثابت ہوئے اور حالات اس قدر خراب ہوگئے ہیں کہ1996کے بعد پہلی مرتبہ ریاست میں اسمبلی الیکشن وقت پر نہیں ہوئے۔
شوپیان میں ایک انتخابی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے جونیر عبداللہ نے کہاکہ”بی جے پی کے لئے ایسا کرنا پہلی بار نہیں ہے۔ انہیں جوڑ توڑ کی حکومت بنانے کی عادت ہے۔
انہوں نے گوا میں کیا اور کرناٹک میں بھی کرنے کی کوشش کی مگر عدالت نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔ شمال مشرق میں بھی اسی طرح کا انہوں نے کام کیاہے“۔عبداللہ نے کہاکہ ”آپ کو یاد ہونا چاہئے‘ پچھلے سال سجا د لون کو جوڑ توڑ کے ذریعہ ریاست کا چیف منسٹر بنانے کی انہوں نے کوشش کی تھی۔
لہذا مغربی بنگال میں بی جے پی کی کوشش پر کو ئی شبہ نہیں کیاجاسکتا“۔انہوں نے کہاکہ مئی 23کے روز مرکز میں نئی حکومت قائم کرنے کی کوشش جاری ہیں۔ عبداللہ نے کہاکہ ”جماعت اسلامی پر امتناع اور سیاسی بات چیت کا احیاء عمل میں لانے کے متعلق ہم نئی حکومت سے بات کریں گے“۔
انہو ں نے ریاست کے حالات کو بدسے بدتر بنانے کا وزیراعظم مودی کو ذمہ دار ٹہراتے ہوئے مودی سے استفسار کیاکہ وہ 2014سے قبل کے جمو ں کشمیر میں حالات کا تقابل کریں گے جب این سی کانگریس کی حکومت نے ریاست کی باگ ڈور پی ٹی پی اور بی جے پی اتحاد کو دی تھی۔