مودی کا تبصرہ ’’توہین آمیز‘‘ ، طلباء کا احتجاج جاری

بھوک ہڑتال ختم کرنے مملکتی وزیر کشواہا کی اپیل مسترد، طلباء کی صحت بگڑ رہی ہے : میڈیکل ٹیم
حیدرآباد۔ 23 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دلت اسکالر روہت ویمولہ کی خودکشی پر وزیراعظم نریندر مودی کے تبصرہ کو ’’توہین‘‘ قرار دیتے ہوئے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے طلباء نے اپنے احتجاج میں مزید شدت پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ’’بے عملی‘‘ ان کے سیاسی مفادات کی مظہر ہے۔ طلباء نے مملکتی وزیر فروغ انسانی وسائل اوپیندر کشواہا کی احتجاج ختم کرنے کی اپیل کو بھی مسترد کردیا۔ انہوں نے آج یہاں کا دورہ کیا جبکہ ایک دن قبل مرکز میں روہت کی خودکشی اور اس کے محرکات معلومات کرنے کیلئے جوڈیشیل کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کے کل لکھنؤ یونیورسٹی میں کئے گئے تبصرے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کررہی جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) نے کہا ہے کہ وزیراعظم اگر اپنے وزراء کے خلاف کارروائی نہ کریں تو احتجاج میں مزید شدت پیدا کی جائے گی۔ جے سی اے نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی سے تعزیتی بیان کی وصولی انتہائی توہین آمیز ہے۔ انہوں نے روہت ویمولہ کو ’’بھارت ماتا کا سپوت‘‘ قرار دیا ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا کہ ہے کہ وہ سخت الفاظ میں وزیراعظم کے اس رویہ کی مذمت کرتے ہیں اور روہت کی موت پر سیاست مناسب نہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ روہت ویمولہ اور دیگر سماجی طور پر بائیکاٹ کئے جانے والے طلباء ہمیشہ ہندوتوا اور مانوواد سیاست کے ہمیشہ مخالف رہے ہیں جس پر بی جے پی وزراء کو فخر ہے۔

جے اے سی نے بی جے پی وزراء کے خلاف کارروائی کا مودی سے مطالبہ کیا۔ اس دوران 7 طلباء کی بھوک ہڑتال آج چوتھے دن میں داخل ہوگئی جبکہ ان کے ساتھی دیگر طریقوں سے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھوک ہڑتال کررہے ایک طالب علم جی پربھاکر نے کہا کہ ڈاکٹرس نے ان کی صحت کے بارے میں تشویش ظاہر کی ہے، اس کے باوجود وہ اپنی ہڑتال جاری رکھیں گے۔ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے، بھوک ہڑتال جاری رہے گی۔ کشواہا نے حیدرآباد میں ایک پروگرام کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشیل کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر وزارت فروغ انسانی وسائل ضروری اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حقائق کا پتہ چلانے والی دو رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ دے دی ہے۔ اس میں کچھ کوتاہیاں ہیں چنانچہ اس رپورٹ کی بنیاد پر مزید تحقیقات کیلئے جوڈیشیل کمیشن قائم کیا گیا ہے۔ یہ کمیشن اپنا کام شروع کرتے ہوئے اندرون تین یوم رپورٹ پیش کرے گی۔ احتجاجی طلباء کے یونیورسٹی وائس چانسلر کی برطرفی اور 4 طلباء کے خلاف مقدمہ سے دستبرداری کے مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اس معاملے کا جائزہ لے گی اور وزارت کا اس میں کوئی رول نہیں۔ روہت کے بھائی راجو سے جب جوڈیشیل کمیشن کے قیام اور یونیورسٹی کی جانب سے معاوضہ کے اعلان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ احتجاجی طلباء سے اس معاملے میں بات کریں گے۔ ڈاکٹرس کی ٹیم نے آج بھوک ہڑتال کررہے طلباء کی صحت کا معائنہ کیا۔ ٹیم میں شامل سینئر ڈاکٹر رویندر کمار نے بتایا کہ بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح میں تیزی سے گراوٹ آرہی ہے۔ احتجاجی طلباء کو فوری طبی امداد ضروری ہے۔