نئی دہلی۔ نیوز روم میں اس وقت جھٹکہ لگا جب ایڈیٹر ان چیف ہندو ستان ٹائمز بابی گھوش نے بذریعہ ای میل ادارے کو اپنا استعفیٰ روانہ کیا۔
چیرپرسن ایچ ٹی میڈیا شوبانا بھاٹیہ نے 11ستمبر کے روز ائے ای میل کے متعلق واقف کرواتے ہوئے کہاکہ ’’ ذاتی وجوہات‘‘ کو بنیاد بناکر گھوش نے آرگنائزیشن سے استعفیٰ دیدیا اور نیویارک واپس چلے گئے۔سمجھا جارہا ہے کہ گھوش وسیع پیمانے پر دنیابھر کے صحافتی تجربے کے حامل صحافی تھے جس کو حکومت کے سیاسی دباؤ میں نکال دیاگیا ہے کیونکہ سینئر منسٹر س ایچ ٹی کے سیاسی کوریج سے بہت خوش نہیں تھے۔
اب دی وائیر کی ویب سائیڈ نے خلاصہ کیا ہے کہ گھوش کے ایچ ٹی سے بیدخلی سے قبل بھاٹیہ نے وزیراعظم مودی سے خاموشی میں ایک ملاقات کی تھی۔ دی وائیر کے دعوے کے جواب میں وزیراعظم کی پرنسپل سکریٹری نریپندر مشرا نے بھاٹیہ مودی ملاقات کی توثیق کی مگر گھوش کے برطرفی میں حکومت کی مداخلت کو یکسر مسترد کردیا۔
ایچ ڈیجیٹل اسٹریم لمیٹیڈ کے چودہ ماہ کے قلیل وقت میں گھوش نے ’’ لیٹس ٹاک اباؤٹ ٹرول‘‘ لانچ کیاتھا جس کا بنیادی مقصد ان لائن بدسلولی اور گالی گلوج کو اجاگر کرناتھا۔گھوش نے ایک ویب پیج ’’ ہیٹ ٹیکر‘‘ بھی لانچ کیاتھا جس میں دائیں بازوگروپس کی طرف واضح اشارہ کیاگیا تھا اور بی جے پی نشانہ پر تھی۔
دی وائیر کی ویب سائیڈ نے مزیدکہاہے کہ ہیٹ ٹیکرس ایک نیشنل ڈاٹا بیس ریکارڈ ہے جس میں دھمکیاں ‘مذہب ‘ ذات پات‘ رنگ ونسل اور جنسی استحصال کے نام پر تشدد کے لئے اکسانے کے واقعات شامل گئے تھے۔
بی جے پی حکومت کے اعلی عہدیداروں نے بھی ان حقائق پریہ کہتے ہوئے اعتراض جتایاتھا کہ گھوش ہندوستانی شہری نہیں ہیں۔